ہماچل پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے آبائی ضلع ہمیر پور کی پانچ میں سے ایک بھی اسمبلی سیٹ پر جیت نہیں ملی۔ ٹھاکر کے پارلیامانی حلقے کی کل 17 اسمبلی سیٹوں میں سے کانگریس نے 10 پر کامیابی حاصل کی ہے، دو پر آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
نئی دہلی: ہماچل پردیش میں شکست کے درمیان بی جے پی کو ایک بڑا جھٹکا یہ لگا کہ پارٹی مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے آبائی ضلع ہمیر پور میں پانچ میں سے ایک بھی اسمبلی سیٹ نہیں جیت سکی۔
انوراگ کے والد اور دو بار ہماچل پردیش کےوزیر اعلیٰ رہے پریم کمار دھومل کو اس بار بی جے پی نے ٹکٹ نہیں دیا تھااور شاید یہ بات ان کے حامیوں کو ناگوار گزری۔2017 کے انتخابات میں ہمیر پور کے سوجان پور سے دھومل کی شکست کی وجہ سے ان کو ٹکٹ دینے سے انکار کر دیا گیا تھا۔ تب وہ بی جے پی کی طرف سے وزیر اعلیٰ کے امیدوار تھے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، الیکشن کے لیے ہماچل میں کافی وقت گزار چکے انوراگ ٹھاکر نے ہمیر پور ضلع میں بڑے پیمانے پر مہم چلائی۔ ضلع کے سمیر پور گاؤں میں دھومل فیملی کا آبائی گھر ہے۔ تین بار کے ایم پی 78 سالہ دھومل بھی پارٹی کی انتخابی مہم میں پیش پیش تھے۔
بی جے پی کے انتخابی منشور کے جاری ہونے سے ٹھیک پہلے انڈین ایکسپریس کے ساتھ ایک انٹرویو میں دھومل نے کہا تھا کہ انہوں نے پارٹی کو مشورہ دیاتھا کہ اسے کم از کم فورتھ گریڈ کے سرکاری ملازمین کے لیے پرانی پنشن اسکیم کی واپسی کا اعلان کرنا چاہیے۔
ایسا مانا جارہا ہے کہ تمام ملازمین کے لیے پرانی پنشن اسکیم کو واپس لانے کا وعدہ کانگریس کی جیت کی ایک وجہ ہے۔
اپنی مہم میں ٹھاکر نے مرکز میں نریندر مودی حکومت کی ون رینک ون پنشن اسکیم، فوج کے لیے بلیٹ پروف جیکٹ کی مقامی تیاری، رافیل طیاروں کے ساتھ ساتھ جموں اور کشمیر میں مودی حکومت کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی پر روشنی ڈالی تھی، لیکن انتخابی نتائج بتاتے ہیں کہ ووٹر اس سے متاثر نہیں ہوئے۔
ہمیر پور کی پانچ اسمبلی سیٹوں میں سے ایک سوجان پورپر کانگریس کے موجودہ ایم ایل اے راجندر سنگھ نے 399 ووٹوں سے جیت درج کی ہے۔ کانگریس کے سریش کمار نے 60 ووٹوں کے معمولی فرق سےبھورنج سیٹ جیت لی، جس میں دھومل کے آبائی گاؤں سمیر پور بھی آتا ہے۔ نادون میں کانگریس کے امیدوار اور اس کے وزیر اعلیٰ کے دعویدار سکھویندر سکھو نے کامیابی حاصل کی ہے۔
ہمیر پور اسمبلی حلقہ میں کانگریس کے امیدوار پشپندر ورما اور کانگریس کے باغی آشیش شرما، جنہوں نے آزاد امیدوارکے طور پر الیکشن میں حصہ لیاتھا، کے درمیان دلچسپ مقابلہ دیکھنے میں آیا، جس میں شرما نے 12899 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔ بڑسر سیٹ پر ضلع میں سب سے زیادہ جیت کے فرق کو دیکھا گیا، جہاں کانگریس کے اندر دت لکھن پال نے 13792 ووٹوں سے کامیابی حاصل کی۔
اسی طرح انوراگ ٹھاکر کے پارلیامانی حلقے میں کل 17 اسمبلی سیٹیں ہیں۔ ان میں سے کانگریس نے 10، آزاد امیدواروں نے دو میں کامیابی حاصل کی ہے۔ بی جے پی کو صرف پانچ سیٹیں ملی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ہماچل پردیش کی 68 رکنی اسمبلی میں کانگریس نے 40 سیٹیں جیت کر 43.90 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ گزشتہ اسمبلی انتخابات کے مقابلے کانگریس کے ووٹ فیصد میں اضافہ ہوا ہے۔
بتادیں کہ 43 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے باوجود بی جے پی صرف 25 سیٹیں جیت سکی۔ اسمبلی انتخابات میں تین آزاد امیدواروں نے بھی کامیابی حاصل کی۔
بی جے پی اور کانگریس نے تمام 68 سیٹوں پر مقابلہ کیا، جبکہ عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے 67 سیٹوں پر، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے 53 اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا-مارکسسٹ (سی پی آئی-ایم) نے 11 سیٹوں پر امیدوار کھڑے کیے تھے۔
عآپ اپنا کھاتہ کھولنے میں ناکام رہی، جبکہ سی پی آئی (ایم) بھی کوئی سیٹ نہیں جیت سکی اور ٹھیوگ سے اس کے موجودہ ایم ایل اے بھی ہار گئے۔
چار میں سے تین پارلیامانی حلقوں میں بھی بی جے پی کو جھٹکا
ہماچل پردیش کے شملہ، ہمیر پور اور کانگڑا پارلیامانی حلقوں کے تحت آنے والے اسمبلی حلقوں میں بی جے پی کو شدید جھٹکا لگا ہے۔
تاہم، وزیر اعلی جے رام ٹھاکر کی مقبولیت نے منڈی حلقہ میں بی جے پی کو اسمبلی سیٹیں جیتنے میں مدد کی۔ پچھلے سال منڈی لوک سبھا سیٹ جیتنے والی کانگریس کو یہاں جھٹکا لگا اور وہ 17 میں سے صرف پانچ سیٹیں جیت سکی۔
منڈی پارلیامانی حلقہ کے تحت آنے والے17 اسمبلی حلقے رام پور (ایس سی)، کنور (ایس ٹی)، لاہول اور سپتی (ایس ٹی)، بھرمور (ایس ٹی)، منالی، کلّو، بنجار، اینی (ایس سی)، کرسوگ (ایس سی)، سندر نگر، ناچن (ایس سی)، سراج، درنگ، جوگندر نگر، منڈی، بلہ (ایس سی) اور سرکاگھاٹ شامل ہیں۔
شملہ پارلیامانی حلقہ میں بی جے پی صرف تین سیٹیں جیت سکی، جبکہ کانگریس نے 13 سیٹیں جیتیں اور ایک سیٹ آزاد امیدوار نے جیتی۔
انتخابی حلقوں میں آرکی، نالہ گڑھ، دون، سولن (ایس سی)، کسولی (ایس سی)، پچھاد (ایس سی)، ناہن، شری رینوکاجی، (ایس سی)، پاونٹا، شلائی، چوپال، ٹھیوگ، کسم پتی، شملہ (شہری)، شملہ (دیہی) شامل ہیں۔جبل کوٹ کھائی اور روہڑو (ایس سی) اسمبلی سیٹوں پر سیب پر 100 فیصد درآمدی ڈیوٹی اور پیکیجنگ مواد پر 18 فیصد جی ایس ٹی کے ساتھ پیداواری لاگت میں اضافہ بڑے انتخابی ایشو تھے۔
ہمیر پور پارلیامانی حلقہ کو کابینہ میں نمائندگی نہ دیے جانے اور سابق وزیر اعلیٰ پریم کمار دھومل کو سائیڈ لائن کیے جانے سے بھی عوام ناخوش تھے۔ اس کی قیمت بی جے پی بھاری پڑی اور اس پارلیامانی حلقے کی 17 اسمبلی سیٹوں میں سے 13 پر اور کانگریس اور آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔
ہمیر پور پارلیامانی حلقہ کے تحت آنے والی اسمبلی سیٹیں ہیں دھرم پور، دیہرا، جوالا مکھی، بھورنج (ایس سی)، سوجان پور، ہمیر پور، برسر، نادون، چنت پورنی (ایس سی)، گگریٹ، ہرولی، اونا، کٹ لیہڑ، گھمارویں، بلاس پور، شری نینا دیوی جی اور جن دتا (ایس سی)ہیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، کانگڑا پارلیامانی حلقہ میں عوام کے ساتھ رابطے نہ ہونا اور ٹکٹوں کی تقسیم میں برہمنوں کو نظر انداز کیا جانا، جو حلقہ کے ووٹروں کا 20-21 فیصد ہیں، ووٹروں کو اچھا نہیں لگا۔
قابل ذکر ہے کہ 17 اسمبلی سیٹوں کے ساتھ، کانگڑا ہماچل الیکشن میں فیصلہ کن عنصر ہے اور منڈی ضلع میں ترقیاتی کام کے مرکوز ہونے کی وجہ سے لوگ ناراض تھے تھے۔ اس پارلیامانی حلقہ میں کانگریس اور بی جے پی کو بالترتیب 11 اور 6 سیٹیں ملی ہیں۔
کانگڑا لوک سبھا حلقہ چراہ (ایس سی)، چمبہ، ڈلہوزی، بھٹیات، نور پور، اندورا (ایس سی)، فتح پور، جوالی، جسواں-پراگ پور، جےسنگھ پور، سلہ، نگروٹا، کانگڑا، شاہ پور، دھرم شالہ، پالم پور اور بیجناتھ (ایس سی) اسمبلی شامل ہیں۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: الیکشن نامہ