سماج وادی پارٹی کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے کہا کہ انہیں کانگریس کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کا دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔ اس یاترا سے اکھلیش کی غیر موجودگی کو بی جے پی مخالف پارٹیوں کو ایک ساتھ لانے کی کانگریس کی کوششوں کے لیےجھٹکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: سماج وادی پارٹی کے صدر اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے جمعرات کو کہا کہ انہیں کانگریس کی ‘بھارت جوڑو یاترا’ کا دعوت نامہ نہیں ملا ہے، انہوں نے زور دے کر یہ بھی کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس دونوں ایک ہی ہیں۔
یہ یاترا 3 جنوری کو اتر پردیش میں داخل ہو رہی ہے۔
دراصل، اکھلیش اور ان کی پارٹی اس یاترا میں حصہ نہیں لیں گے، جس میں پہلے کچھ ریاستوں میں غیر بی جے پی پارٹیوں کی شرکت دیکھی گئی تھی۔
سابق کانگریس صدر راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں کانگریس کی جانب سے مدعو کیے جانے کے سوال پر اکھلیش یادو نے جمعرات کو لکھنؤ میں کہا، ‘ہمارے جذبات ان کی یاترا کے ساتھ ہیں، مجھے یاترا کے لیے کوئی دعوت نامہ نہیں ملا ہے۔’
انہوں نے سوال پوچھنے والے صحافی سے کہا، ‘اگر آپ کے موبائل میں دعوت نامہ ہے تو فوراً مجھے دیں۔’ یادو نے کہا، ‘ہماری پارٹی کا اصول الگ ہے، بھارتیہ جنتا پارٹی اور کانگریس دونوں ایک ہیں۔’
کانگریس نے کہا ہے کہ اس نے اکھلیش یادو، بی ایس پی سربراہ مایاوتی اور آر ایل ڈی کے جینت چودھری سمیت غیر بی جے پی جماعتوں کے کئی لیڈروں کو 3 جنوری سے شروع ہونے والی راہل گاندھی کی اتر پردیش یاترا میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔
سماج وادی پارٹی کے ترجمان راجیندر چودھری نے پہلے کہا تھا کہ اکھلیش یادو پارٹی کے پروگراموں میں مصروف ہونے کی وجہ سے کانگریس یاترا میں حصہ لینے کا امکان نہیں ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا پارٹی کا کوئی دوسرا لیڈر یاترا میں شرکت کرے گا، چودھری نے کہا کہ پارٹی میں اس سلسلے میں کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔
آر ایل ڈی سربراہ کے بھی یاترا میں شرکت کا امکان نہیں ہے۔ آر ایل ڈی کے چیف ترجمان انل دوبے نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ جینت جی یاترا میں شامل ہوں گے۔
سماج وادی پارٹی نے ریاست میں 2017 کے اسمبلی انتخابات کانگریس کے ساتھ مل کر لڑے تھے اور اسے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے بعد سے انہوں نے پارٹی سے دوری بنا رکھی ہے۔
یہ اتر پردیش میں سب سے بڑی اپوزیشن ہے، جولوک سبھا میں زیادہ سے زیادہ 80 ایم پیز بھیجتی ہے، اور اکھلیش یادو کی اس یاترا سے غیر موجودگی کو بی جے پی مخالف جماعتوں کو ایک ساتھ لانے کی کانگریس کی کوششوں کے لیے ایک دھچکا سمجھا جارہا ہے۔
کانگریس نے اتر پردیش میں 2019 کے عام انتخابات اور 2022 کے اسمبلی انتخابات اپنے طور پر لڑے تھے۔ 2019 میں، راہل گاندھی کو بھی اسمرتی ایرانی نے امیٹھی کے خاندانی گڑھ سے شکست دی تھی، صرف سونیا گاندھی اپنی رائے بریلی سیٹ برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئی تھیں۔
سال 2022 کے اسمبلی انتخابات میں 403 رکنی ایوان میں کانگریس کی سیٹ 2017 میں 9 سے کم ہو کر 2 ہوگئی تھی۔ ایس پی نے 111 سیٹیں جیتیں اور اکھلیش یادو ایوان میں اپوزیشن کے لیڈر بنے تھے۔
واضح ہوکہ 7 ستمبر کو کنیا کماری سے شروع ہونے والی ’بھارت جوڑو یاترا‘ اب تک تامل ناڈو، کیرالہ، کرناٹک، تلنگانہ، آندھرا پردیش، مہاراشٹر، مدھیہ پردیش، راجستھان، ہریانہ سے ہوتی ہوئی سردی کو دیکھتے ہوئے دہلی میں روک دی گئی ہے۔ یہ یاترا3 جنوری کو دہلی سے دوبارہ شروع ہوگی اور اتر پردیش، ہریانہ اور پنجاب سے ہوتی ہوئی جموں و کشمیر جائے گی۔
(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)
Categories: خبریں