‘پڑھو پردیش انٹرسٹ سبسڈی اسکیم’ کے تحت اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے لیے گئے قرض پر سودمیں سبسڈی دی جاتی تھی۔ 2006 میں شروع کی گئی یہ اسکیم اقلیتوں کی بہبود کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام کا حصہ تھی۔
نئی دہلی: اقلیتی برادریوں کے طلبہ اب بیرون ملک تعلیم حاصل کرنے کے لیے تعلیمی قرض پر سود میں سبسڈی کا فائدہ حاصل نہیں کر سکتے۔
دی ہندو بزنس لائن کی ایک رپورٹ کے مطابق، اقلیتی امور کی وزارت (ایم او ایم اے) نے ‘پڑھو پردیش’ اسکیم کو بند کر دیا ہے، جس کے تحت طلبہ کو یہ فائدہ ملتا تھا۔
پچھلے مہینے، انڈین بینک ایسوسی ایشن نے بینکوں کو 2022-23 سے اسکیم بند کرنے کے بارے میں مطلع کیا۔ تاہم نیوز رپورٹ کے مطابق اس تبدیلی کی کوئی واضح وجہ نہیں بتائی گئی۔
‘پڑھو پردیش’ انٹرسٹ سبسڈی اسکیم کے تحت وہ طلبہ جو مسلمان، عیسائی، سکھ، بدھ مت، جین اور پارسی وغیرہ اقلیتی برادریوں سے تعلق رکھتے ہیں اور بیرون ملک ماسٹر ڈگری، ایم فل اور پی ایچ ڈی جیسی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ ایک مخصوص مدت (کورس کی مدت کے بعد ایک سال بعد یا نوکری ملنے کے بعد چھ مہینے، جو بھی پہلے ہو) کے لیے ان کے قرض کی پوری رقم پر سود کی سبسڈی کے لیے اہل ہوتے ہیں۔
اسکیم کے تحت آمدنی کی ایک حد بھی ہے، صرف وہی امیدوار (نوکری پیشہ اور بے روزگار) سود پر سبسڈی حاصل کر سکتے ہیں جن کی کل سالانہ آمدنی 6 لاکھ روپے سے کم ہے۔
اسکیم کے تحت خواتین کے لیے 35 فیصد نشستیں بھی مختص کی گئی ہیں۔ یہ اسکیم 2006 میں اقلیتوں کی بہبود کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم کے پندرہ نکاتی پروگرام کا حصہ تھی۔
ا ب کوئی سبسڈی نہیں
تاہم، اقلیتی امور کی وزارت نے اس اسکیم کو 2022-23 سے بند کر دیا ہے۔ اس اسکیم کو کینرا بینک نوڈل بینک کے طور پر نافذ کر رہا تھا۔ انڈین بینک ایسوسی ایشن نے گزشتہ ماہ تمام بینکوں کو مطلع کیا تھا۔
جانکاری کے مطابق، 31 مارچ 2022 تک موجودہ مستفیدین کو قرض کی مدت کے دوران سود پر سبسڈی ملتی رہے گی۔ تاہم بینکوں نے اس بات کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے کہ اس اسکیم کو کیوں بند کیا گیا ہے۔
یہ اقدام اقلیتی امور کی وزارت کی جانب سے مولانا آزاد نیشنل فیلوشپ کو بند کرنے کے بعد سامنے آیا ہے، جو اقلیتی برادریوں کے طلبہ کے لیے تھی۔ اس کو بند کرنے کے پیچھے دلیل یہ تھی کہ یہ دوسری اسکیموں کے ساتھ متصادم تھا جن میں اقلیتی طلبہ کو بھی کور کیا جاتا ہے۔
Categories: خبریں