خبریں

ذہنی صحت کے سرکاری اداروں کی حالت تشویشناک، مریضوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک: این ایچ آر سی

نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن نےملک میں ذہنی صحت کے 46 اداروں میں مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ کے نفاذ کا مشاہدہ کرنے کے لیے لیےدورہ کیا تھا۔اس میں یہ بات سامنے آئی کہ مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد بھی ان اداروں میں رکھا جا رہا تھا  اور انہیں ان کے خاندانوں سے ملانے یا سماجی زندگی میں شامل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

تلنگانہ میں ذہنی صحت کے ادارے کی فائل فوٹو۔ (تصویر: بتھنی ونے کمار گوڑ)

تلنگانہ میں ذہنی صحت کے ادارے کی فائل فوٹو۔ (تصویر: بتھنی ونے کمار گوڑ)

نئی دہلی: نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن (این ایچ آر سی)نے ہندوستان میں ذہنی صحت کے تمام سرکاری اداروں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ‘غیر انسانی اور تشویشناک حالات’ میں ہیں۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ ان کی حالت ‘مختلف اسٹیک ہولڈرز کی طرف سے ان کے ساتھ انتہائی قابل رحم سلوک کی تصویر پیش کرتی ہے۔’

رپورٹ کے مطابق، اسپیشل رپورٹنگ افسروں  نے حال ہی میں ایسے تمام  46 اداروں کا دورہ کیا تھا۔ وہیں ، این ایچ آر سی  نے ان میں سے چار- گوالیار، آگرہ اور رانچی – کا دورہ کیا تھا، تا کہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ کیا مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ 2017 کو اچھی طرح سے لاگو کیا جا رہا ہے۔

این ایچ آر سی کے مطابق، انتہائی تشویشناک باتوں میں ایک بات یہ تھی کہ ان اداروں میں مریضوں کو صحت یاب ہونے کے بعد بھی رکھا جا رہا تھا ،اور انہیں ان کے خاندانوں سے ملانے یا سماجی ندگی میں دوبارہ شامل کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

غورطلب  ہے کہ مینٹل ہیلتھ کیئر ایکٹ کے سیکشن 19 میں کہا گیا ہے کہ اگر ذہنی طور پر بیمار شخص کو اس کے خاندان نے چھوڑ دیا ہے، تو حکومت کو خاندان ، گھر میں رہنے کےاس  حق کے لیے لڑنے کے لیے قانونی امداد سمیت معقول مدد فراہم کرنی چاہیے۔ لیکن،این ایچ آر سی نے پایا کہ اس پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے۔

این ایچ آر سی نے کہا ہے، ‘یہ تضحیک آمیز بات ہے کہ قانون کی دفعات ذہنی بیماری میں مبتلا ایسےانتہائی حساس  افراد کو مناسب مدد فراہم کرنے میں متعلقہ  حکومتوں کے شعور کو بیدار کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ ذہنی بیماری سے صحت یاب ہونے کے بعد بھی انہیں سماجی زندگی  جینےکے مقصد سے سماج  اور خاندان  میں دوبارہ  شامل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جو نہ صرف آئین کے آرٹیکل-21 کے نقطہ نظر سے غیر آئینی ہے بلکہ معذور افراد کے حقوق سے متعلق مختلف بین الاقوامی معاہدوں کے تحت فرائض کو پورا کرنے میں حکومتوں کی ناکامی ہے۔

این ایچ آر سی نے کہا کہ یہ ‘انتہائی بدقسمتی’ ہے کہ ریاستی حکام نے ان اداروں سے متعلق کئی ایسے قواعد و ضوابط کو نظر انداز کیا ہے، جن سے ان میں رہنے والوں کی زندگی بہتر ہو جاتی۔