بی بی سی کے دہلی اورممبئی واقع دفاتر میں یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔ اس ڈاکیومنٹری پر حکومت ہند نے پابندی عائد کر رکھی ہے۔
نئی دہلی: محکمہ انکم ٹیکس نے منگل کی صبح تقریباً 11.30 بجے سے دہلی اور ممبئی میں بی بی سی کے دفاتر میں ‘سروے’ شروع کیا ہے۔
یہ کارروائی 2002 کے گجرات فسادات میں نریندر مودی کے کردار اور ہندوستان میں اقلیتوں کی حالت پر دو حصوں پر مشتمل ڈاکیومنٹری ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ کے نشر ہونے کے چند ہفتوں بعد ہوئی ہے۔
The Income Tax Authorities are currently at the BBC offices in New Delhi and Mumbai and we are fully cooperating.
We hope to have this situation resolved as soon as possible.
— BBC News Press Team (@BBCNewsPR) February 14, 2023
این ڈی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ مبینہ سروے بین الاقوامی ٹیکسیشن اور ٹرانسفر پرائسنگ سے متعلق بے ضابطگیوں کے الزامات کے سلسلے میں کیے جا رہے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، عہدیداروں نے بتایا کہ محکمہ کمپنی کے کاروباری آپریشنز اور اس کے ہندوستانی یونٹ سے متعلق دستاویزوں کا جائزہ لے رہا ہے۔
ایک سروے کے تحت، انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ صرف کمپنی کے کاروباری احاطے کی ہی کا جانچ کرتا ہے اور اس کے پروموٹرز یا ڈائریکٹروں کی رہائش گاہوں اور دیگرمقامات پر چھاپے نہیں مارتا ہے۔
ذرائع کے مطابق، سروے کے دوران دفتر میں موجود ملازمین کے فون اور لیپ ٹاپ ضبط کر لیے گئے ہیں۔ جو لوگ دفتر میں ہیں انہیں ‘ سروے’ جاری رہنے تک باہرکے کسی شخص سے بات کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔
بی بی سی کے ایک اسٹاف نے جو دفتر میں نہیں ہیں، انہوں نے دی وائر کو تصدیق کی کہ نئی دہلی کے دفتر میں اسٹاف کے فون بند ہیں اور صبح سے کسی سے رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک نامعلوم ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ‘انکم ٹیکس نے دفتر پر چھاپہ مارا ہے، وہ سارے فون ضبط کر رہے ہیں’۔
#UPDATE Indian tax authorities raided BBC's New Delhi offices on Tuesday, a journalist at the broadcaster told @AFP, weeks after it aired a documentary critical of Prime Minister Narendra Modi.
"There's income tax raid in office, they're confiscating all phones," the person said pic.twitter.com/N70GccJLNA
— AFP News Agency (@AFP) February 14, 2023
معلوم ہو کہ بی بی سی کی دستاویزی فلم ‘انڈیا: دی مودی کویسچن‘ میں بتایا گیا ہے کہ برطانوی حکومت کی جانب سے کرائی گئی تحقیقات (جو اب تک غیر مطبوعہ رہی ہے) میں تشدد کے لیے نریندر مودی کو براہ راست ذمہ دار پایا گیا تھا۔
اس کے ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی اور ملک کے مسلمانوں کے درمیان کشیدگی پر بھی بات کی گئی ہے۔ اس میں فروری اور مارچ 2002 کے مہینوں میں گجرات میں بڑے پیمانے پر ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد میں ان کے کردار کے بارے میں کیے گئے دعووں کا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔
دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم کی پہلی قسط 2002 کے گجرات دنگوں کی بات کرتی ہے، اور مودی اور ریاست کی بی جے پی حکومت کو تشدد کے لیے براہ راست ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔ دوسری قسط میں، مرکز میں مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد–خصوصی طور پر 2019 میں ان کے دوبارہ ااقتدار میں آنے کے بعد–مسلمانوں کے خلاف تشدد اوران کی حکومت کے ذریعے لائے گئے امتیازی قوانین کے بارے میں بات کی گئی ہے۔
حکومت نے20 جنوری کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر اور یوٹیوب کو ‘انڈیا: دی مودی کویسچن’ نامی دستاویزی فلم کے لنکس بلاک کرنے کی ہدایت دی تھی۔
اس سے قبل وزارت خارجہ نے دستاویزی فلم کو ‘پروپیگنڈے کا حصہ’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ اس میں معروضیت کا فقدان ہے اور یہ نوآبادیاتی ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔
تاہم، بی بی سی اپنی ڈاکیومنٹری پر قائم ہےاور اس کا کہنا ہے کہ کہ کافی تحقیق کے بعد یہ ڈاکیومنٹری بنائی گئی ہے ،جس میں اہم ایشوز کو غیر جانبداری کے ساتھ اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ چینل نے یہ بھی کہا کہ اس نے اس پر حکومت ہند سے جواب مانگا تھا، لیکن حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا۔
اس دوران ملک کی مختلف ریاستوں کے کیمپس میں دستاویزی فلم کی نمائش کو لے کر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔
غور طلب ہے کہ محکمہ انکم ٹیکس کے ‘سروے’ سے ایک دن پہلے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے نیوز ایجنسی اے این آئی کو دیےانٹریو میں بی بی سی ڈاکیومنٹری تنازعہ پر کہا تھا، ‘سچ پر ایک ہزار سازش کرلو، کچھ نہیں ہوتا ہے۔ وہ سورج کی طرح ہی نکلتا ہے۔یہ تو مودی جی کے پیچھے 2002 سے کر رہے ہیں۔ لیکن ہر بار مودی جی زیادہ مضبوط ہوکر، سچے بن کر اور عوام میں زیادہ مقبولیت حاصل کر کے باہر آئے ہیں۔
The truth emerges despite a thousand conspiracies around it. They are after Modi since 2002. But every time, Modi Ji comes out stronger & more popular: Union Home Minister Amit Shah over BBC documentary on PM Modi & Hindenburg report pic.twitter.com/8ulzTKuOhL
— ANI (@ANI) February 14, 2023
دریں اثنا اپوزیشن نے بی بی سی پر انکم ٹیکس کے ‘سروے’ پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ یہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی ہے۔
पहले BBC की डॉक्यूमेंट्री आई, उसे बैन किया गया।
अब BBC पर IT का छापा पड़ गया है।
अघोषित आपातकाल
— Congress (@INCIndia) February 14, 2023
کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر جے رام رمیش نے ایک ویڈیو ٹوئٹ میں کہا، یہاں ہم اڈانی کیس میں جے پی سی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور وہاں حکومت بی بی سی کےپیچھے پڑی ہوئی ہے۔
विनाश काले विपरीत बुद्धि pic.twitter.com/bSFGHLjYOD
— Jairam Ramesh (@Jairam_Ramesh) February 14, 2023
ترنمول کانگریس کی ایم پی مہوا موئترا نے بھی بی بی سی’ سروے’ کو لے کر طنز کرتے ہوئے لکھا، ‘ بی بی سی کے دہلی دفتر میں آئی ٹی چھاپہ ! کس قدر ناقابل یقین! اس بیچ جب اڈانی سیبی کے دفتر پہنچیں گے، تو ان کی مہمان نوازی ہوگی۔
Reports of Income Tax raid at BBC's Delhi office
Wow, really? How unexpected.
Meanwhile farsaan seva for Adani when he drops in for a chat with Chairman @SEBI_India office.
— Mahua Moitra (@MahuaMoitra) February 14, 2023
ہندوستان کی پریس فریڈم رینکنگ (رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق) دنیا کے 180 ممالک میں سے 150 ویں نمبر پر ہے، جس میں سروے کے مطابق، ہندوستان اب دنیا کے 30 بدترین ممالک میں شامل ہے۔
ایک دن پہلے، نیویارک ٹائمز نے ایک اداریہ شائع کیا جس میں اس پر بات کی گئی تھی کہ ہندوستان میں آزاد پریس مسلسل خطرے میں ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، جب سے مودی نے اقتدار سنبھالا ہے، صحافیوں نےاس بارے میں رپورٹ کرنے کے لیے ، جو حکومت انہیں نہیں دکھانا چاہتی کہ وہ دکھائیں ، اپنے کیریئر اور اپنی زندگی کو جوکھم میں ڈال دیا ہے۔
Categories: خبریں