ایک پروگرام کے دوران کرناٹک بی جے پی کے صدر نلن کمار کتیل نے کہا کہ ہم بھگوان رام، بھگوان ہنومان کے بھکت ہیں۔ ہم بھگوان ہنومان کی پرارتھنا اور پوجا کرتے ہیں۔ ہم ٹیپو کی اولاد نہیں ہیں۔ آئیے ٹیپو کی اولادوں کو گھر واپس بھیج دیں۔
نئی دہلی: اپنے متنازعہ تبصروں کے لیے معروف کرناٹک بی جے پی کے صدر نلن کمار کتیل نے لوگوں سے میسور کے 18ویں صدی کے حکمران ٹیپو سلطان کے تمام ‘کٹر پیروکاروں’ کو’مارنے’ کی اپیل کی ہے ۔انہوں نے اعلان کیا کہ ٹیپو سلطان کی اولادوں کو کھدیڑ کر جنگلوں میں بھیج دینا چاہیے۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق، ریاست میں دائیں بازو کے گروپ ٹیپو سلطان کو ایک کٹر ظالم کے طور پر دیکھتے ہیں، جس نے زبردستی ہزاروں لوگوں کامذہب تبدیل کرایا تھا۔ وہیں ، ان کی سالگرہ لگاتار دو سالوں تک سدارامیا کی قیادت والی سابقہ کانگریس حکومت نے منائی تھی،جو انہیں آزادی کے شروعاتی مجاہدین آزادی میں میں سے ایک کے طور پر دیکھتی ہے۔
کرناٹک میں کوپل ضلع کے یلبرگہ قصبے میں ایک پروگرام کے دوران کتیل نے کہا، ‘ہم بھگوان رام، بھگوان ہنومان کے بھکت ہیں۔ ہم بھگوان ہنومان کی پرارتھنا اور پوجا کرتے ہیں۔ ہم ٹیپو کی اولاد نہیں ہیں۔ آئیے ٹیپو کی اولادوں کو گھر واپس بھیجیں۔’
انہوں نے کہا، ‘میں یہاں کے لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ آپ بھگوان ہنومان کی پوجاکرتے ہیں یا ٹیپو کی؟ پھر کیا آپ ان لوگوں کو جنگل بھیجیں گے جو ٹیپو کے کٹر پیروکار ہیں؟ اس بارے میں سوچیں۔ کیا آپ کے خیال میں اس ریاست کو ہنومان کے بھکتوں یا ٹیپو کی اولادوں کی ضرورت ہے؟ میں چیلنج کر رہا ہوں، جو لوگ ٹیپو کے کٹر پیروکار ہیں ان کواس زرخیز زمین پر زندہ نہیں رہنا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق، میسور کے حکمران ٹیپو سلطان کرناٹک میں پولرائزنگ کا معاملہ بن گئے ہیں۔ ٹیپو بنام ہنومان کی بحث اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے کرناٹک میں 2018 کے انتخابات سے پہلے شروع کی تھی۔
اپنی ایک ریلی میں کانگریس کو نشانہ بناتے ہوئے یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا تھا کہ کرناٹک ‘ہنومان کی سرزمین’ ہے، جس پر سابقہ وجے نگر سلطنت کی حکومت تھی۔
انہوں نے کہا تھا، ‘یہ بدقسمتی تھی کہ کانگریس ہنومان اور وجئے نگر کی پوجا کرنے کے بجائے ٹیپو سلطان کی پوجا کر رہی تھی۔ اگر کرناٹک کانگریس کو ایک بار خارج کر دیتا ہے تو کوئی اور ٹیپو سلطان کی پوجا کرنے نہیں آئے گا۔
اس مہینے کے شروع میں کرناٹک بی جے پی کے سربراہ کتیل نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے تنازعہ کھڑا کر دیا تھا کہ ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات ‘ٹیپو بنام ساورکر’ کے بارے میں ہیں۔ انہوں نے کہا تھا، انہوں نے (کانگریس) ٹیپو جینتی منانے کی اجازت دی، جس کی ضرورت نہیں تھی اور ساورکر کے بارے میں توہین آمیز بات کی۔
کرناٹک میں اپریل-مئی میں 224 سیٹوں پر اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔
Categories: خبریں