خبریں

آر ایس ایس لیڈر نے رشوت کا الزام لگانے پر ستیہ پال ملک کو ہتک عزت کا نوٹس بھیجا

اکتوبر 2021  میں ستیہ پال ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے، تب آر ایس ایس کے ایک سینئرعہدیدار نے انہیں ‘امبانی’ سے متعلق دو فائلوں کومنظوری دینے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی تھی۔ ایک حالیہ انٹرویو میں انہوں نے آر ایس ایس کے اس عہدیدار  کا نام رام مادھو بتایا تھا۔

ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)

ستیہ پال ملک۔ (تصویر: دی وائر)

نئی دہلی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے رہنما رام مادھو نے جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کو ایک انٹرویو کے دوران ان کے ریمارکس پر ہتک عزت کا نوٹس بھیجا ہے۔اس انٹرویو میں ملک نے الزام لگایا تھا کہ مادھو نے ہیلتھ انشورنس اسکیم ڈیل میں ان پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی، جس میں 300 کروڑ روپے کی رشوت شامل تھی۔

اکتوبر2021 میں ملک نے دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ جموں و کشمیر کے گورنر تھے، تب  آر ایس ایس کے ایک سینئر عہدیدار نے انہیں ‘امبانی’ سے متعلق دو فائلوں کو منظوری دینے کے لیے 300 کروڑ روپے کی رشوت کی پیشکش کی تھی۔ ایک یوٹیوب چینل کو دیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں ملک نے آر ایس ایس کے اس عہدیدار کا نام رام مادھو بتایا تھا۔

ملک نے یوٹیوب چینل ڈی بی لائیو کے ساتھ ایک انٹرویو کے دوران مختلف مسائل پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے پلوامہ دہشت گردانہ حملے، دفعہ 370 کی منسوخی، اڈانی گروپ کے خلاف الزامات اور اعلیٰ تعلیمی اداروں پر آر ایس ایس کے اثر و رسوخ کے بارے میں اظہار خیال کیا تھا۔ یہ انٹرویو 9 اپریل کو یوٹیوب پر اپ لوڈ کیا گیا تھا۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق، اس کے بعد منگل (11 اپریل) کو کانگریس نے ایک پریس کانفرنس کی، جہاں انہوں نے انٹرویو چلایا اور پوچھا کہ ستیہ پال ملک کے الزامات کے بعد سی بی آئی یا ای ڈی رام مادھو کے دروازے پر دستک کیوں نہیں دے رہی؟

پارٹی کے ترجمان پون کھیڑا نے کہا تھا، سی بی آئی یا ای ڈی رام مادھو کے دروازے پر دستک کیوں نہیں دے رہی ہے، جبکہ ایک سابق گورنر نے انہیں بے نقاب کر دیا ہے۔

کھیڑا نے کہا تھا کہ سی بی آئی نے اپنے ہیڈکوارٹر میں سابق گورنر ملک سے کھل کر پوچھ گچھ کی تھی، لیکن اب تک رام مادھو کو پوچھ گچھ کے لیے کیوں نہیں بلایا گیا۔

انہوں نے کہا، ‘ای ڈی-سی بی آئی بار بار یا اپوزیشن لیڈروں پرچھاپے مارتی ہےیا ان سےپوچھ گچھ کرتی ہے، لیکن بی جے پی لیڈر  سےکیوں نہیں؟ یہ دوہرا معیار کیوں؟

انہوں نے کہا، اگر ملک سچ کہہ رہے ہیں تو سی بی آئی، ای ڈی یا دیگر ایجنسیوں نے مادھو کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی، ورنہ ملک کے خلاف اگر ان کے دعوے جھوٹے ہیں تو کارروائی کی جانی چاہیے۔

دریں اثنا، رام مادھو نے کہا کہ یہ ‘پوری طرح سے جھوٹے الزام’ ہیں۔

انہوں نے کہا، ‘سی بی آئی نے  پہلے ہی کیس کی تحقیقات مکمل کر لی ہے۔ میں بہت جلد ان جھوٹے الزامات لگانے والوں کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کروں گا۔

نیوز 18 کے مطابق، رام مادھو نے جمعرات کو جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کو جان بوجھ کر اور بدنیتی سے انہیں بدنام کرنے کی سازش کرنے پر ہتک عزت کا نوٹس بھیجا ہے۔

نوٹس میں کہا گیا، اس ملک کی سماجی زندگی میں اہم بنے رہنے کے لیےسنسنی خیز بیانات کے ذریعے عوام کی توجہ مبذول کرنے کے لیے آپ نے کچھ غلط، ہتک آمیز بیانات دیے ہیں۔ ‘ڈی بی  ڈائیلاگ’ کے انٹرویو لینے والے کے ساتھ سازش کے تحت 08/04/2023 کو دیے گئے ایک انٹرویو میں آپ نے مذکورہ یوٹیوب چینل پر یہ قابل اعتراض بیانات دیے۔

غور طلب ہے کہ ستمبر 2022 میں میگھالیہ کے گورنر کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے ستیہ پال ملک وقتاً فوقتاً مرکز کی بی جے پی حکومت کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔

دی وائر کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں ستیہ پال ملک نے کہا ہے کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ حکومت کی لاپرواہی  کا نتیجہ تھا، لیکن اس وقت وزیر اعظم نریندر مودی نے انہیں خاموش رہنے کو کہا تھا۔

اسی مہینے میں ستیہ پال ملک نے کہا تھا کہ اڈانی بحران اور نریندر مودی حکومت پر کرونی کیپٹلزم کے الزامات کا اثر 2024 کے عام انتخابات پر پڑے گا۔

اس سے قبل ستمبر 2022 میں ہی انہوں نے اشارہ دیاتھا کہ اگر وہ مرکز کے خلاف بولنا بند کردیں  تو انہیں نائب صدر بنا دیا جائے گا۔

ملک نے اس وقت انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ اور ای ڈی کے چھاپوں کو لے کر مرکزی حکومت کی تنقید پر کہا تھا کہ اگر بی جے پی کے لوگوں پر بھی کچھ چھاپے مارے جائیں تو یہ بات نہیں کہی جائے گی۔ بی جے پی میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جن کے یہاں  چھاپے پڑنے چاہیے۔

اس سے پہلے ستیہ پال ملک بھی کسان تحریک سے جڑے مسائل کو لے کر مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے چکے ہیں۔ اگست 2022 میں ہی انہوں نے کہا تھا کہ ایم ایس پی کو لاگو نہ کرنے کے پیچھے وزیر اعظم مودی کے دوست اڈانی کا ہاتھ ہے۔

اس سے پہلے جون 2022 میں مرکزی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے ملک نے کہا تھا کہ اگر ایم ایس پی پر قانون نہیں بنایا گیا تو ملک میں کسانوں کی حکومت کے ساتھ بھیانک لڑائی ہوگی۔

اسی سال مئی میں ستیہ پال ملک نے ایم ایس پی پر قانون بنانے کی وکالت کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت نے زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک ختم کرانے کے لیے جو وعدے کیے تھے وہ ابھی تک پورے نہیں ہوئے ہیں۔ کسانوں نے صرف دہلی میں اپنی ہڑتال ختم کی ہے، لیکن تین متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف ان کی تحریک اب بھی زندہ ہے۔

جنوری 2022 میں انہوں نے  وزیر اعظم پر ‘گھمنڈی’ ہونے کا الزام لگاتے ہوئےبتایا تھا کہ جب انہوں  نے وزیر اعظم نریندر مودی سے (اب منسوخ ہو چکے ) نئے زرعی قوانین کے بارے میں بات کرنا چاہی  تو وہ ‘بہت گھمنڈ’  میں تھے اور ان کی ان  کے ساتھ ‘پانچ منٹ میں ہی لڑائی ہوگئی’۔