خبریں

ملک کے انکشافات کے بعد پلوامہ حملے میں شہید ہوئے جوانوں  کے اہل خانہ نے تحقیقات کا مطالبہ کیا

دی وائر کو دیے ایک انٹرویو میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک نے 2019 میں ہوئے پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی حکومت پر کئی سنگین الزامات عائد کیے تھے، جس کے بعد اس حملے میں جان گنوانے والے 40 فوجیوں میں سےبعض کے اہل خانہ واقعہ کی جانچ  کی مانگ  کر ر ہے ہیں۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: دی وائر کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کے انکشافات کے مدنظر2019 کے پلوامہ دہشت گردانہ حملے میں جان گنوانے والے 40 فوجیوں میں سے بعض  کے اہل خانہ اس واقعے کی جانچ کی مانگ کر رہے ہیں۔

شہید جوان بھاگیرتھ۔

شہید جوان بھاگیرتھ۔

مہلوک فوجیوں میں سے ایک بھاگیرتھ کے والد پرشورام نے دی وائر کو بتایا کہ 14 فروری 2019 کے کے بعد سے کئی سوال انہیں پریشان کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے انکشافات ان کے اس یقین کی تصدیق کرتے ہیں  کہ پلوامہ حملہ ‘حکومت کا سیاسی اسٹنٹ’ تھا۔

پرشورام کہتے ہیں،مجھے 100 فیصد یقین ہے کہ یہ سب کچھ اقتدار میں رہنے کے لیے کیا گیا ہے، اور مودی حکومت نے کرسی (دوبارہ منتخب ہونے) کے لیے ایسا کیا ہے۔

واقعہ کے دن کیا ہوا، اس بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے پوچھا کہ تقریباً 200 کلو گرام دھماکہ خیز مواد سے لدی ایک گاڑی کس طرح کہیں سے نکل کر جوانوں کو لے جانے والی بس کو اڑا سکتی ہے۔ غصے میں  پرشورام پوچھتے ہیں، ‘اس وقت وزیر اعظم کہاں تھے؟ کیا وہ سو رہے تھے؟

کرن تھاپر کے ساتھ ملک کے انٹرویو کے بعد اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی سے انٹلی جنس کی ناکامیوں کے بارے میں جواب مانگنا شروع کر دیا ہے۔

ملک نے کہا تھا کہ پلوامہ دہشت گردانہ حملہ صرف مودی حکومت کی ‘نااہلی اور لاپرواہی‘ کی وجہ سے ہوا اورجانیں بچائی جا سکتی تھیں، اگر مرکزی وزارت داخلہ نے فوج کو ایئر کرافٹ سے پہنچایا ہوتا، جس کے لیے انہوں نے  درخواست کی تھی۔

سابق گورنر نے یہ بھی کہا تھاکہ جب انہوں نے وزیر اعظم مودی کو بتایا کہ ان کی حکومت کی ‘نااہلی ‘ کی وجہ سے جانیں ضائع ہوئی ہیں، تو انہیں ‘چپ رہنے’ کے لیے  کہا گیا تھا۔ واقعہ کے وقت ملک جموں و کشمیر کے گورنر تھے، جہاں  اس وقت صدر راج نافذ تھا۔

دہشت گردانہ حملے میں جان گنوانے والے جیت رام کے بھائی وکرم اپنے بھائی کی ‘بے وقت موت’ کی جانچ  کی مانگ کر رہے ہیں۔موت کے وقت ان کے بھائی کی عمر 30 سال تھی۔

شہید جوان جیت رام۔

شہید جوان جیت رام۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے وکرم نے کہا کہ ان کا خاندان اب بھی اپنے بھائی کی موت پر غم میں مبتلا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ جنہوں نے اپنے خاندان کے کسی فرد کو کھویا ہے، صرف وہی جانتے ہیں کہ کیسا محسوس ہوتا ہے؟’

تاہم، وکرم کا کہنا ہے کہ ملک کو اُس  وقت ہی بولنا چاہیے تھا۔

روہتاش کا خاندان بھی اتنا ہی غمزدہ ہے اور اس واقعے کے برسوں بعد بھی غم میں جی رہا ہے۔ روہتاش کے بھائی جتیندر کا کہنا ہے کہ حکومت کی ’نااہلی‘ کی وجہ سے ان کے بھائی کے ساتھ جو ہوا یہ سن کر وہ دوسرے فوجیوں کی زندگیوں کے لیے پریشان ہیں۔

جتیندر کہتے ہیں،’جو اُن جوانوں کے ساتھ ہوا وہ کسی اور کے ساتھ نہیں ہونا چاہیے۔ وزارت داخلہ کو جوانوں کو لے جانے کے لیے طیارے کی درخواست کو مسترد نہیں کرنا چاہیے تھا۔ فوجیوں کا مطالبہ پورا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

ملک کے دعووں پر ان کا کہنا ہے کہ،’ستیہ پال ملک ایسے آدمی ہیں کہ وہ کسی سے نہیں ڈرتے اور میں مانتا ہوں کہ وہ جو کہتے ہیں،صحیح کہتے  ہیں۔’

دو اور فوجیوں کے رشتہ داروں نے کہا – مرکز کو وضاحت  پیش کرنی چاہیے

دریں اثنا، ٹیلی گراف نے بھی بدھ کی صبح حملے میں ہلاک ہونے والے سی آر پی ایف کے دو جوانوں کے اہل خانہ کا انٹرویو کیا، جو اصل میں بنگال کے رہنے والے تھے۔ سدیپ وشواس نادیہ ضلع کے تہہٹا کا رہنے والے تھے اور ببلو سنترا ہاوڑہ ضلع کے بوریا کا رہنے والے تھے۔

سدیپ کے والدسنیاسی وشواس نے اخبار کو بتایا،ان چار سالوں میں میں نے سیکورٹی انتظامات میں لاپرواہی  کے بارے میں بہت کچھ سنا ہے۔ لیکن اب تک کچھ بھی یقینی طو رپرسامنے نہیں آیا۔98 بٹالین میں شامل سدیپ کی 28 سال کی عمر میں موت ہوگئی تھی۔

سدیپ کی بہن جھمپا نے کہا، ‘مرکز کو وضاحت پیش کرنی چاہیے۔ لیکن ہمارے لیے اس کا کوئی مطلب نہیں، یہ صرف مجھے اپنے بھائی کو کھونے کی یاد دلاتا ہے۔

ببلو کی 71سالہ ماں بونومالا سنترا، اور ان کی 36 سالہ  اہلیہ میتانے اخبار کو بتایا کہ اگرچہ وہ سچ جاننا چاہتے ہیں، لیکن اس سے کچھ نہیں بدلے گا۔ ببلو کی ایک 10 سال کی بیٹی بھی ہے۔

میتا نے مزید کہا، ‘بھاری برف باری کی وجہ سے فوج کی نقل و حرکت معطل ہوگئی تھی۔ اس فیصلے کو خارج کرنے کا فیصلہ میرے لیے ایک معمہ بنا ہوا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک کے بیان کے بعدہندوستانی فوج کے ایک سابق سربراہ جنرل (ریٹائرڈ) شنکر رائے چودھری نے بھی کہا  کہ فوجیوں کی ہلاکت کی  ذمہ داری  وزیر اعظم کی قیادت والی  حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے ٹیلی گراف کو بتایا تھاکہ وزیر اعظم اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال دونوں کو انٹلی جنس کی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے جس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔

دریں اثنا، سوموار (17 اپریل) کو کانگریس پارٹی نے پونے میں ایک احتجاجی مظاہرہ کیا، جس میں پلوامہ واقعے پر وزیر اعظم سے جواب طلب کیا گیا۔ مہاراشٹر ریاستی یونٹ کے سربراہ نانا پٹولے سمیت کانگریس کے کئی لیڈروں نے احتجاجی مظاہرہ  میں حصہ لیا۔

جہاں اپوزیشن حکومت پر حملہ آور ہے، وہیں حکومت اور حکمراں بی جے پی نے ملک کے انکشافات پر ابھی تک کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔

(اس  رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔)