خبریں

آلٹ نیوز کے محمد زبیر کو جان سے مارنے کی دھمکی کے بعد 16 ٹوئٹر ہینڈل کے خلاف کیس درج

فیکٹ چیک ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے شکایت کی ہے کہ انہیں آن لائن جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی  اور کورئیر کے ذریعےسور کا گوشت ان کے گھر بھیجا گیا تھا۔ انہوں نے اس کے لیے 16 ٹوئٹر ہینڈل کو ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔

محمد زبیر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

محمد زبیر۔ (فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر/@zoo_bear)

نئی دہلی:فیکٹ چیک کرنے والی ویب سائٹ آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نے شکایت کی ہےکہ انہیں آن لائن جان سے مارنے کی دھمکی ملی تھی  اور سور کا گوشت کورئیر کے ذریعے ان کے گھر بھیجا گیا تھا، جس کے بعد بنگلورو پولیس نے  16ٹوئٹر ہینڈل کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق، زبیر نے اپنی شکایت میں الزام لگایا ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کا پتہ پوسٹ کرنے اور انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دینے کے لیے  16 ٹوئٹر ہینڈل ذمہ دار ہیں۔

ان کی شکایت میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایک ٹوئٹر ہینڈل (@cyber_Huntss) نےانہیں  رمضان کے  دوران پالتو جانوروں کے لیے  کھانا ڈیلیوری کرنے والی ایک ویب سائٹ کے ذریعے سور کا گوشت بھی بھیجا  تھا۔

نو اپریل کو @cyber_Huntss نے زبیر کو 400 گرام سور کے گوشت کا پیکٹ بھیجنے کے بارے میں ٹوئٹ کیا اور زبیر کے گھر کا پتہ  بتادیا۔ بعد میں ٹوئٹ  کوڈیلیٹ کر دیا گیا۔

ایف آئی آر میں اجیت بھارتی اور دیگر کئی لوگوں کے نام درج ہیں۔

اپنی شکایت میں زبیر نے کہا ہے، ‘یہ تمام ہینڈل میرے پتے کا انکشاف کرکےمیرے بارے میں جھوٹ پھیلاکر، میری مسلم شناخت کو نشانہ بنا کر میرے خلاف بھیڑکو تشدد کے لیے بھڑکانے کے لیےاپنی سوشل میڈیا موجودگی کااستعمال کر رہے ہیں۔ میری شناخت کو نشانہ بنایا جانا اور سور کا گوشت بھیجنے سے یہ واضح ہے۔ خاص طور پر رمضان کے مہینے میں ممنوعہ گوشت بھیجنا اور میری مذہبی شناخت کے لیے مجھے  نشانہ بنانا اور میرے وقار پر حملہ کرنا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا،مذکورہ  افراد نے نہ صرف یہ مطالبہ کیا ہے کہ مجھے مار دیا جائے یا مجھے نقصان پہنچایا جائے، بلکہ میری مسلم شناخت کو نشانہ بنا کر انہوں نے بدامنی کو بھڑکایا  اوردو مذہبی گروہوں/کمیونٹی کے درمیان دشمنی کو فروغ دیا ہے۔

اپنی شکایت میں انہوں نے کہا، ‘اجیت بھارتی نے 06/03/2023 کو ایک ٹوئٹ میں مجھے ‘جس کاکٹا ہوا ہے'(ختنہ) کہہ کر میری مذہبی شناخت کو نشانہ بنایا، ختنے کاحوالہ دینا مذہبی توہین ہے کیونکہ میں مسلمان ہوں۔ مزید برآں انہوں نے مجھے پوٹاشیم آکسائیڈ (کیمیکل کمپاؤنڈ) کے طور پر پیش کیا، جو کہ مذہبی گالی ‘کٹووں’ کا ایک اور حوالہ ہے، جس کا استعمال مسلمان مردوں کو غیر انسانی بنانے اور ان کی توہین کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ انہوں نے چھ ہندو مردوں کے قتل کو  میرے ساتھ جوڑتے ہوئے پوری طرح سے  ایک  غلط بیان دیا ہے، جو میرے خلاف ہجوم کو تشدد بھڑکانے کی کوشش ہے۔ ٹوئٹر پر ان کے 118.5 ہزار فالوورز ہیں۔

بنگلورو کی ڈی جے ہلی پولیس نے اس سلسلے میں 17 اپریل کو کیس درج کیا تھا، لیکن یہ معاملہ جمعرات کو سامنے آیا۔ اس کی  جانکاری انہوں نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے دی۔

پولیس نے دفعہ 505 (عوامی طور پر شرارت)، 153 اے (مذہب، نسل، جائے پیدائش، رہائش، زبان وغیرہ کی بنیاد پر مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینا اور ہم آہنگی کو نقصان پہنچانے والا کام کرنا)، 506 (مجرمانہ دھمکی) اور 504 (امن کی خلاف ورزی کے ارادے سے جان بوجھ کر توہین )کے تحت معاملہ  درج کیا گیا ہے۔