ادبستان

BegumAkhter

ورق در ورق: اختری (بیگم اختر)-سوزاورساز کا افسانہ

یہ کتاب محض بیگم اخترکے سوانحی کوائف اور فنِ موسیقی پر ان کی ماہرانہ دسترس کے سپاٹ یا عالمانہ بیان تک خود کومحدود نہیں رکھتی بلکہ مرتب کے مطابق یہ ان کی گلوکاری، ان کے کردار اور ان کی زندگی سے متعلق بعض گم شدہ کڑیوں کو ایک مربوط اور کثیر حسی بیانیہ کے طور پر پیش کرتی ہے۔

فوٹو : ٹیلیگراف

ورق در ورق: مسٹر اینڈ مسزجناح

یہ کتاب محض پسند کی شادی کے رومان کی سنسنی خیز اور دلچسپ حکایت رقم نہیں کرتی بلکہ پارسیوں اور مسلمانوں کے باہمی تعلقات، ہندو مسلم روابط، کانگریس اور مسلم لیگ کے اشتراک اور پھر اختلافات بلکہ مخاصمت کے اور انگریزوں کے تئیں جناح کے رویہ کی تفصیلات پوری معروضیت کے ساتھ پیش کرتی ہے۔

Faiyaz 0802.00_30_32_46.Still010

ویڈیو: ’ولایت خاں اپنے آس پاس کی ہر شے کو موسیقی میں ڈھال دیتے تھے‘

صحافی اور مصنفہ نمیتا دیوی دیال سے مشہور ستار نواز استاد ولایت خاں پر ان کی تاز ہ ترین کتاب ، The Sixth String Of Vilayat Khan کے تناظر میں ولایت خاں اور ہندوستانی موسیقی کی روایت کے بارے میں فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔

فوٹو : @shafinasegon

ورق در ورق:لنچ فائلز، محض وقتی اور ہنگامی مسئلے پر ایک کتاب نہیں ہے

ضیاء السلام نے محض وقتی اور ہنگامی مسئلے کو موضوع بحث نہیں بنایا ہے بلکہ انہوں نے اپنی اس کتاب کے توسط سے انسانی سرشت میں مضمر تشدد سے گہری دلچسپی کی روش کو بھی گرفت میں لینے کی کوشش کی ہے اور اس نوع کے واقعات کے تاریخی پس منظر کو بھی موضوع بحث بنایا ہے۔

Mahatma-Gandhi-PTI

مہاتما گاندھی کے پرسنل سکریٹری وی کلیانم کی زبانی’گاندھی جی کا آ خری دن‘

ایسا عام طور پر کہا جا تا ہے کہ گاندھی جی جب آ خری سانس لے رہے تھے تو انہوں نے ’’ہے رام‘‘ پکارا۔مگر سچ یہ ہے کہ جب گاندھی جی کو گولی لگی، تب ان کی زبان سے ایک لفظ کا ادا ہونا بھی ممکن نہیں تھا۔یہ فرضی بات کسی منچلے رپورٹر نے لکھ دی اور دیکھتے دیکھتے پوری دنیا نے اس کو سچ مان لیا۔

Hakeem Ahsanullah Khan

ورق در ورق: حکیم احسن اللہ خاں کی داغدار سیاسی شبیہ کے جالوں کو صاف کرتی کتاب

یہ کتاب تحقیقی دقت نظری کے نئے باب وا کرتی ہے اور حکیم احسن اللہ خاں کو ایک نئے تاریخی تناظر میں پیش کرتی ہے جہاں حکیم صاحب مغلیہ سلطنت کے سچے بہی خواہ اور انگریزوں کے مخالف کے طور پر ہمارے سامنے آتے ہیں۔ یہ پہلی ایسی کتاب ہے جو حکیم صاحب پر لگائے گئے الزامات کا پوری معروضیت کے ساتھ جائزہ لیتی ہے اور الزام تراشی کے مسلسل عمل پر فل اسٹاپ لگاتی ہے۔

UrduAdab_Doha

ورق در ورق: عالمی فروغ اردو ادب ایوارڈ

مجلس فروغ اردو ادب، دوحہ قطر کے ایوارڈ کو ادبی خدمات کے مستند اورباوقار اعتراف کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔امسال ہندوستان کے ممتاز فکشن نگار سید محمد اشرف اور پاکستان کے ممتاز محقق اور عالم ڈاکٹر مظہر محمود شیرانی کو اس ایوارڈ سے نوازا گیا۔

فوٹو : ٹوئٹر

لوگ آسان سمجھتے ہیں قادر خان ہونا…

ایک مسجد میں امامت کرنے والے باپ کے بیٹے قادر خان نے چٹائی پر بیٹھ‌کر تعلیم حاصل کی تھی اور بعد میں جھگی میں پرورش پانے والا یہی بچہ منٹو سے بھی متاثر ہوا تھا۔اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا، منٹو نے مجھے سکھایا کہ آئیڈیاز بڑے ہونے چاہیے لفظ نہیں۔

TWU_BestOf2018

سال 2018: دی وائر اردو ٹیم کی پسندیدہ اسٹوریز

سال 2018گزرچکا ہے اور ہم ایک نئے سال میں داخل ہورہے ہیں۔گزشتہ ایک سال میں دی وائر اردو نے 2ہزار 600سے زائد اسٹوریز شائع کی ۔ان تما م اسٹوریز کو آپ کے سامنے پھر سے پیش کرنا محال ہےلیکن یہاں 12 ایسی اسٹوریز جو کہ دی وائر اردو ٹیم کو پسند آئیں وہ مع اقتباسات قارئین کے لیے پیش کی جارہی ہیں ۔ہماری ٹیم کی طرف سے آپ کو نئے سال کی مبارباد۔

ShahBana_ZiaurRahman

ورق در ورق : شاہ بانو کیس کی وہ باتیں جو اب تک ان کہی تھیں

پانچ ابواب پر مشتمل 267 صفحات کو محیط اس کتاب کا بنیادی مقصد شاہ بانو کیس سے متعلق ضیاء الرحمان انصاری کے نقطہ نظر کی معروضی وضاحت ہے تاکہ مصنف کے بقول غلط تعبیر ، غلط فہمی اورحقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی روش کا محاسبہ کیا جا سکے۔

indian_muslim_jama-masjid

ورق در ورق : مسلمانوں کی سیاسی اور معاشرتی تجزیہ نگاری کے نئے افق کو وا کرتی کتاب

محمد سجاد کی کتاب ہندوستانی مسلمان: مسائل و امکانات؛نہ صرف موضوعاتی تنوع کا احساس کراتی ہے بلکہ یہ باور کراتی ہے کہ معاصر سیاسی اور معاشرتی مسائل پر بھی تنقیدی دقت نظری اور تجزیاتی ژرف نگاہی کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے۔

مسائل و مبا حث: ریاض الرحمن شیروانی | مرتبہ ابو ذر متین | پبلیشر : براؤن بکس، علی گڑھ (2018) | قیمت - /500 روپۓ

بک ریویو : مسائل و مبا حث،اردومیں ہندوستان کے سیاسی،سماجی اور تعلیمی مسائل پر ایک اہم کتاب

پروفیسر ریاض الرحمن شیروانی یوں تو عربی زبان و ادب کے پروفیسر رہے ہیں لیکن ان کی اردو نثر مفرس اور معرب نہیں ہے بلکہ سادگی اور برجستگی کا خاص خیال رکھا ہے۔ آج کے خبر نویسوں اور کالم نویسوں کو اس کتاب کامطالعہ لازمی طور پر کرنا چاہیے۔

IPTA

اپٹا جو اپنے وقت میں عوام کی آواز تھی،اس کی سانسیں ابھی بھی چل رہی ہیں…

اپٹا کی بناوٹ اور آرائش و زیبائش ہی ایسی تھی کہ اس کے سوشل ڈسکورس میں سیاسی سمجھ کی تہیں ملی ہوئی نظر آتی ہیں۔ اس لئے اپٹا نے کئی سطحوں پر کامیابی حاصل کی لیکن اس کے 75سالہ سفر میں ایسے موڑ بھی آئے جب اس کو اپنے وجود تک کے لئے جدو جہد کرنی پڑی۔

new (1)

ویڈیو: اس اُردو اخبار کی کہانی ،جس میں جلیبی لپیٹ کر بھگت سنگھ کو پیغام دیا گیا تھا

ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔