پاکستانی نشانے بازوں کو ویزا نہ دینے کی و جہ سے انٹر نیشنل اولمپک کمیٹی(آئی او سی)پہلے ہی مستقبل میں ہندوستان میں ہونے والے عالمی انعقادکی میزبانی پر روک لگا چکی ہے۔
میڈیا کا کام آگ بجھانے کا ہوتا ہے نہ کہ آگ لگانے کا۔ ہندی کے بعض اخبارات نے اور ٹی وی چینلوں نے عموماً پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے رکھا۔ اس تجربے کے بعد ایک بار پھر سے میڈیا ریگولیشن کے قوانین پر نظر ثانی کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وہ نوبیل امن انعام کے حق دار نہیں بلکہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرنے والا شخص ہی اس انعام کا حق دار ہو گا۔
ایئر اسٹرائک میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد پر سدھو نےکہا کہ300دہشت گرد مارے گئے،ہاں یا نہیں؟ فوج پر سیاست بند کی جائے۔
آسام کے وزیر ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستان کی تعریف کرنے کے لیے آسام میں 130 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔
26 فروری کے فضائی حملے نے سارے حساب کتاب اور معاملات بدل ڈالے ہیں۔ ایک پر امید کانگریس اب پھر اگلے پانچ سالوں کے لیے حزب اختلاف کی نشستوں پر نظر ڈال رہی ہے۔
اپنے ردعمل میں جماعت اسلامی کشمیر نے اس پابندی کو غیر آئینی، غیر جمہوری اور غیر اخلاقی قرار دے کر عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حملہ کتنا بھی افسوس ناک کیوں نہ ہو، نریندر مودی کےلیے یہ ایک شاندار سیاسی موقع تھا ایسا کچھ کرنے کا جس میں وہ ماہر ہے—شاندار نمائش۔ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے مہینوں پہلے پیش گوئی کرکے آگاہ کر دیا تھا کہ بی جے پی ، جس کے پیروں سے سیاسی زمین کھسک رہی ہے، انتخابات سے ٹھیک پہلے آسمان سے آگ کا گولہ اتار لائے گی۔
غیرملکی معاملوں کی اسٹینڈنگ پارلیامانی کمیٹی کے ذرائع نے کہا کہ فارین سکریٹری نے 26 فروری کو بالاکوٹ میں ہوئے ایئر اسٹرائک میں جیش محمد کے دہشت گردوں کے کیمپ میں مارے گئے دہشت گردوں کی تعداد کے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کر دیا۔
کانگریسی رہنما اور پنجاب حکومت کے وزیر نوجوت سنگھ سدھو نے سوال اٹھایا کہ ناکام حکومتیں جنگ کا سہارا لیتی ہیں۔ آپ اپنے کھوکھلے سیاسی مقاصد کے لئے اور کتنے بےقصور لوگوں اور جوانوں کی قربانی لوگے۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وہ اجلاس میں حصہ نہیں لیںگے کیونکہ آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن نے ہندوستان کی وزیر خارجہ سشما سوراج کو بھیجا گیا دعوت نامہ رد نہیں کیا۔
ہندوستان اور پاکستان کے بیچ یہ ٹرین سروس 22 جولائی 1976 کو شروع ہوئی تھی۔پاکستان نے گزشتہ 27 فروری کو اپنی طرف سے واگھا -لاہور ریل مار پر ٹرین کی آمد و رفت رد کر دی تھی جبکہ 27 مسافر ہندوستانی ٹرین سے پرانی دہلی سے اٹاری پہنچے تھے۔
وزیر اعظم ملک کے مفادات کا خیال رکھنے کے بجائے پارٹی اور اپنی ذات کے لیے کام کرتے دکھ رہے ہوں، تو کیا ہمیں سرکار کی دروغ گوئی اور غلط بیانی کو ٹھکرا دینا چاہیے؟ کیا ہمیں اس پر اور توجہ مرکوز نہیں کرنی چاہیے کہ ہندوستان مستقبل قریب میں یا طویل مدت کے لیے دہشت گردی کے سائے سے کیسے محفوظ رہ سکتا ہے؟
ہندو پاک کشیدگی پر جاوید اختر نے کہا کہ یہ حالات پاکستان کے مسلسل دہشت گردی کی حمایت کرنے سے پیدا ہوئے ہیں۔
ایکٹر پون کلیان نے کہا کہ مرکز میں حکمراں پارٹی اس طرح برتاؤ کر رہی ہے جیسے کہ صرف وہی محب وطن ہیں ۔ہم ان سے 10 گنا زیادہ محب وطن ہیں ۔ مسلمانوں کو اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔
ویڈیو: پلواما حملے کے بعد کس طرح میڈیا اصل مدعے سے ہٹ کر سیاست کرنے پر زیادہ دھیان دے رہا ہے،میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں وکیل ایم ایم انصاری اور سینئر صحافی ونود شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
پاکستان کے فرقہ وارانہ ایجنڈے کے لئے نریندر مودی کی ایک اور جیت سے اچھا کچھ نہیں ہو سکتا ہے۔ان کی پالیسیوں نے پاکستانیوں کو یہ یقین دلانے کا کام کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان کبھی بھی محفوظ نہیں رہ سکتے ہیں۔
کانگریس سمیت 21 اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے کہا گیا ہےکہ پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد حکمراں جماعت کے رہنماؤں نے جوانوں کی شہادت پر سیاست کی جو باعث تشویش ہے۔
غور طلب ہے کہ کانگریس کے ایک مقامی رہنما نے پلواما کے شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے تاریخی اقبال میدان میں 23 اور 24 فروری کی درمیانی رات ایک مشاعرے کا انعقاد کیا تھا۔
پاکستانی اطلاعات و نشریات کے وزیر چودھری فواد حسین نے بتایا کہ پاکستان الکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کو ہندوستانی اشتہارات پر بھی کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پلواما حملے کے بعد سخت دباؤ کی وجہ سے مرکزی حکومت باضابطہ طور سپریم کورٹ میں اس دفعہ پراپنا موقف رکھ سکتی ہے ۔چند میڈیا حلقوں کی مانیں تو بی جے پی اس دفعہ کے خاتمے کے لئے آڈیننس لانے پر غور کر رہی ہے ۔
فارین سکریٹری وجئے گوکھلے نے کہا کہ یہ حملہ کوئی فوجی کارروائی نہیں تھی بلکہ احتیاتاً اٹھایا گیا قدم تھا،جس کا مقصد دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا تھا۔دہشت گردوں کے اس کیمپ کا انتخاب یہ دھیان میں رکھتے ہوئے کیا گیا تھا کہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے ۔
نیوز چینلوں کی حب الوطنی سے ہوشیار رہیے۔ اپنی حب الوطنی پر بھروسہ کیجئے۔ جو چینل ملک کی حکومت سے سوال نہیں پوچھ سکتے وہ پاکستان سے پوچھ رہے ہیں۔ فوج اپنے جوانوں سے کہے کہ نیوز چینل نہ دیکھیں ورنہ گولی چلانے کی جگہ ہنسی آنے لگےگی۔
پلواما حملے کے بعد حالات ایسے ہیں کہ بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ لینے کے لالچ سے بچ ہی نہیں سکتی۔ نریندر مودی کے لئے اس سے بہتر اور کیا ہوگا کہ نوکریوں کی کمی اور زرعی بحران سے دھیان ہٹاکر انتخابی بحث اس بات پر لے آئیں کہ ملک کی حفاظت کے لئے سب سے زیادہ اہل کون ہے؟
سپریم کورٹ میں دفعہ 35 اے پر 25 فروری کو شنوائی کا امکان۔ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر میں پیرا ملٹری فورسز کی 100 اضافی کمپنیاں تعینات کرنے کا حکم دیا۔
پلواما حملے کے بعد جہاں ایک طرف پاکستان کے خلاف مختلف طرح کی باتںہ کی جا رہی ہںو، وہں ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ اس کوشش مںط ہے کہ پاکستان کو عالمی کپ مںو شرکت سے ہی روک دیا جائے۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
جموں و کشمیر کے پلواما میں دہشت گردانہ حملے کے بعد کشمیریوں کے ساتھ بد سلوکی کی خبروں پر این ایچ آر سی نے مرکزی وزارت داخلہ ،ایم ایچ آر ڈی اورمغربی بنگال ،اتراکھنڈ ،اتر پردیش کی ریاستی حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے۔
وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا ،ملک میں احتجاج کرنے کا حق سب کو ہے اور مودی مخالف ہونے کا مطلب ملک مخالف ہونا بالکل نہیں ہے۔
کشمیری طلبا نے کہا کہ حملہ آوروں نے ہم سے کمرے خالی کر 4 دنوں کے اندر کشمیر لوٹ جانے کو کہا۔ ہمیں وارننگ دی گئی کہ اگر ہم واپس نہیں گئے تو وہ ہمیں مار ڈالیں گے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ جموں و کشمیر جیل میں مقامی قیدیوں کو ورغلاتے ہیں ۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان کا تعلق جیش محمد سے ہے۔پولیس نے کہا کہ ہم اس کی بھی جانچ کر رہے ہیں کہ وہ یہاں پلواما حملے کے پہلے آئے ہیں یا بعد میں۔
اس سے پہلے 17 فروری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ چار دیگر علیحدگی پسند رہنماؤں شبیر شاہ، ہاشم قریشی، بلال لون اور عبد الغنی بھٹ کی سکیورٹی واپس لے لی تھی۔
گزشتہ بدھ کو شکراللہ نام کے پاکستانی قیدی کی چار دیگر قیدیوں کے ساتھ مبینہ طور پر ٹی وی کی آواز تیز کرنے کو لےکر جھڑپ ہوئی، جس کے بعد ان میں سے ایک نے پتھر کی پٹری سے شکراللہ پر حملہ کیا۔ پاکستان نے اس پر اپنی تشویش کا اظہارکرتے ہوئے ہندوستان سے جواب مانگا ہے۔
گجرات حکومت نے بہادری کے انعام پانے والے 39 لوگوں پر محض دو لاکھ چار ہزار روپے خرچ کئے ہیں۔ اشوک چکر پانے والوں کو اتر پردیش 32 لاکھ، پنجاب 30 لاکھ، مدھیہ پردیش 20 لاکھ، راجستھان 18 لاکھ اور دہلی 25 لاکھ دیتی ہے۔
سماج میں نفرت اور بدامنی پھیلانے والی پوسٹ کی اصلیت کو سامنے لانے کے لیے دہلی میں سی آر پی ایف کے 12 سے 15 جوانوں کی ایک ٹیم بنائی گئی ہے۔
کانگریس نے کہا؛مودی جی، کیا آپ سعودی عرب سے کہیں گے کہ وہ پاکستان کے ساتھ جاری اس مشترکہ بیان سے پیچھے ہٹے جس میں مسعود اظہر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی ہندوستان کی مانگ کو تقریباً خارج کر دیا گیا ہے۔
میگھالیہ کے گورنراس سے پہلے بھی اپنے متنازعہ بیانات میں ہندومسلم مسئلے کے خاتمہ کے لیے خانہ جنگی کی صلاح دینے کے ساتھ ساتھ ایک بار یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ اذان کی وجہ سے آواز آلودہ ہوتی ہے۔
محبوبہ مفتی نے عمران خان کے بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ ، پاکستان کے وزیر اعظم کو ایک موقع ملنا چاہیے کیوں کہ انہوں نے حال ہی میں عہدہ سنبھالا ہے ۔
بیکانیر سرحد میں کسی بھی دھرم شالہ، ہوٹل اور اسپتال وغیرہ میں پاکستانی شہریوں کے رہنے-ٹھہرنے پر بھی پابندی۔ کلکٹر نے کہا ہے کہ پلواما دہشت گردانہ حملے سے عوام میں پاکستان کے خلاف شدید غصہ کی وجہ سے کرفیو نافذ کیا گیا۔