خبریں

کشمیر: 18 علیحدگی پسند رہنماؤں، 155 دیگر رہنماؤں کا سکیورٹی کور ہٹایا گیا

اس سے پہلے 17 فروری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق کے ساتھ چار دیگر علیحدگی پسند رہنماؤں شبیر شاہ، ہاشم قریشی، بلال لون اور عبد الغنی بھٹ کی سکیورٹی  واپس لے لی تھی۔

گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو پی ٹی آئی)

گورنر ستیہ پال ملک (فوٹو پی ٹی آئی)

نئی دہلی: جموں و کشمیر انتظامیہ نے بدھ کو 18 علیحدگی پسند رہنماؤں  اور 155 رہنماؤں کا سکیورٹی کور   ہٹا دیا۔ ان میں سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے قریبی اور پی ڈی پی رہنما واحد پرا اور سابق آئی اے ایس افسر شاہ فیصل بھی شامل ہیں۔تعجب کی بات ہے کہ اس فہرست میں پاکستان کی حمایت کرنے والے علیحدگی پسند  رہنماؤں سید علی شاہ گیلانی اور جے کے ایل ایف چیف  یاسین ملک کا بھی نام شامل ہے، جنہوں نے ہمیشہ کہا ہے کہ ان کو کوئی سکیورٹی  نہیں ملتی ہے۔ اس میں ایک سال سے جیل میں بند شاہدالاسلام اور نعیم خان کا بھی نام ہے۔

ریاست کے چیف سکریٹری بی وی آر سبرامنیم کی صدارت میں ہوئی  سکیورٹی ریویو میٹنگ  میں یہ فیصلہ لیا گیا۔سرکاری ترجمان نے بتایا کہ ریویو میٹنگ میں یہ محسوس کیا گیا کہ ان علیحدگی پسند رہنماؤں کو سکیورٹی مہیا کرانا ریاست کے محدود وسائل کی بربادی ہے جن کا استعمال کسی اچھی جگہ پر کیا جا سکتا ہے۔گیلانی، ملک، اسلام اور خان کے علاوہ اآغا سید موسوی، مولوی عباس انصاری اور ان کے بیٹے مسرور، سلیم گیلانی، ظفر اکبر بھٹ، مختار احمد وجا، فاروق احمد کچلو، آغا سید عبدالحسین، عبدالغنی شاہ اور محمد مصدق بھٹ کا بھی نام فہرست میں شامل ہے۔

خطرہ کا خدشہ اور سرگرمیوں کا اندازہ کرنے کے بعد 155 سیاسی افراد اور کارکنان کا بھی سکیورٹی کور  ہٹایا گیا ہے کیونکہ اب اس کی ضرورت نہیں تھی۔ افسروں کے مطابق، فہرست میں پی ڈی پی کے رہنماؤں کے نام کثرت سے  ہیں۔اس سے پہلے 17 فروری کو جموں و کشمیر انتظامیہ نے میرواعظ عمر فاروق سمیت پانچ علیحدگی پسند رہنماؤں کی سکیورٹی واپس لے لی تھی۔ میرواعظ عمر فاروق کے علاوہ چار دیگر علیحدگی پسند رہنماؤں کے نام شبیر شاہ، ہاشم قریشی، بلال لون اور عبدالغنی بھٹ ہیں۔

جموں و کشمیر انتظامیہ نے یہ قدم پلواما دہشت گردانہ حملے کے بعد اٹھائے ہیں۔ پلواما میں گزشتہ 14 فروری کو سی آر پی ایف کے ایک قافلے پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں سی آر پی ایف  کے40 سے زیادہ جوانوں کی موت ہو گئی تھی اور کئی زخمی ہوئے تھے۔دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے خلاف سخت  رخ اپناتے ہوئے سرحدی فیس بڑھاکر 200 فیصد کر دیا تھا۔ اب پاکستان سے در آمد کی جانے والی چیزوں پر 200 فیصد کی سرحدی فیس لگے‌گی۔

اس کے علاوہ 16 اگست کو ہندوستان نے پاکستان سے ‘ موسٹ فیورڈ نیشن ‘ کا درجہ بھی واپس لے لیا تھا۔ موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ ملنے والے ممالک کو کاروبار سے متعلق سہولیات مل جاتی ہیں۔ کاروبار سے متعلق فوائد کا مطلب کم قیمتیں اور در آمد کو بڑھاوا دینے والا قدم ہوتا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)