گزشتہ 26 فروری کو ہوئے بالاکوٹ ایئر اسٹرائک کے ایک دن بعد 27 فروری کو جموں و کشمیر کے بڈگام میں ایئر فورس کا ایم آئی-17 ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہو گیا تھا۔ اس میں فضائیہ کے6جوانوں اور ایک مقامی شہری کی موت ہو گئی تھی۔
ایئر چیف مارشل بی ایس دھنوا نے فوج میں نئے جنگی طیاروں کی کمی کو لےکر کہا کہ مگ-21 طیارہ چار دہائی سے زیادہ پرانا ہو گیا ہے، لیکن اب بھی اس کااستعمال ہو رہا ہے۔ دنیا میں شاید ہی کوئی ملک اتنا پرانا جنگی طیارہ اڑاتا ہے۔
انتخابات کے دور میں فیک نیوز کی اشاعت میں اضافہ ہونا سوشل میڈیا کا فطری تقاضا ہے اور اس کی دلیل اس رپورٹ میں موجود ہے جو یہ بتاتی ہے کہ کس طرح سیاسی پارٹیاں فیک نیوز کی اشاعت میں کروڑوں روپے خرچ کر رہی ہیں۔
14 مارچ کو ایک پریس کانفرنس میں مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے کانگریس صدر راہل گاندھی پر بالاکوٹ ایئراسٹرائک پر حکومت کی حمایت نہ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ایئر فورس کی کارروائی کے ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو کا حوالہ دیا تھا۔ آلٹ نیوز کی جانچکے مطابق یہ ویڈیو بالاکوٹ سے متعلق نہیں ہے۔
بیکانیر کے ایس پی پردیپ موہن شرما نے کہا ہے کہ مگ ایئر کرافٹ بیکانیر شہر سے 12 کیلو میٹر دور شوبھا سارکی ڈھانی میں حادثے کا شکار ہوا۔
انڈین ایئر فورس کا ایم آئی -17 طیارہ آگ لگنے کے بعد بڈگام کے گاریند کلاں گاؤں کے پاس گرا ۔ پاکستان نے کہا اس میں ہمارا ہاتھ نہیں ۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛ نوٹ بندی کے بعد نئے نوٹوں کو ملک کے مختلف حصوں میں پہنچانے کے لئےانڈین ایئر فورس کے ہوائی جہاز سی-17 اور سی-130 جے سپر ہرکیولس کا استعمال کیا گیا تھا۔