1898 میں چھوٹا ناگپور علاقے میں تیر اور کمان سے لیس منڈا باغیوں کے سامنے انگریزی فوج کو ہار کا منھ دیکھنا پڑا۔ اس کے بعد باغیوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاری ہوئی۔ لیکن برسا نے انگریزوں سے صاف کہہ دیا کہ چھوٹاناگپور پر آدیواسیوں کا حق ہے۔
گزشتہ دنوں مدھیہ پردیش کے بیتول میں شہریت قانون اور این آر سی کی مخالفت میں جمع ہوئے آدیواسیوں نے کہا کہ جس جنگل میں ان کے آباواجداد فن ہیں، وہ اس جگہ پر اپنے حق کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت دے سکتے ہیں۔
آدیواسیوں کی اپنی روزمرہ کی زبان اور عام بات چیت میں جمہوریت یا آزادی لفظ کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ کسی آدیواسی سے ان الفاظ کے بارے میں پوچھیں تو وہ شاید خاموش رہے، لیکن اس کے اصل معنی کا احساس ان کو فطری طور پر ہے۔
معاملہ مدھیہ پردیش کے دھار ضلع کےآدیواسی اکثریتی باغ تھانہ حلقے کا ہے،جہاں 21 سالہ آدیواسی لڑکی کے دلت لڑکے کے ساتھ تعلق سے ناراض رشتہ داروں کے ذریعے اس کو لاٹھیوں سے پیٹے جانے کا ویڈیو سامنے آیا تھا۔ پولیس نے معاملے میں 4 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
ون بندھو کلیان یوجنا کا مقصد ملک کی مکمل آدیواسی آبادی کی ہمہ جہت ترقی، جس میں قبائلی علاقوں میں زندگی کے معیار میں اصلاح، تعلیم کے معیار کو بڑھاوا دینا، روزگار دینا، بنیادی ڈھانچے میں ترقی اور ان کی تہذیب اور وراثت کی حفاطت کرنا ہے۔
جھارکھنڈ کے گملا ضلعے میں گزشتہ 10 اپریل کو گئو کشی کے شک میں بھیڑ نے کچھ آدیواسیوں پر حملہ کر دیا تھا۔ اس میں ایک آدیواسی کی موت ہو گئی تھی، جبکہ 3 زخمی ہو گئے تھے۔
جنگل کے حقوق سے متلق قانون – Forest Rights Act 2006کے تحت خارج دعوے کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے آدیواسیوں کو جنگل سے بے دخل کرنے کا حکم دیا تھا، جس پر بعد میں روک لگا دی گئی۔لیکن دعویٰ خارج کیوں ہوا؟ مرکزی حکومت نے عدالت سے کہا کہ دعوے سے متعلق فارم صحیح سے پرنہیں کیےگئے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حکومتوں کی ملی بھگت سے ان کو خارج کیا گیا ہے تاکہ جنگلات میں معدنیاتی جائیداد کے استحصال کے لئے لیز پردینے میں کسی طرح کی پریشانی نہ ہو۔
آدیواسیوں کا مطالبہ ہے کہ ان کے مذہب کو پہچان دی جانی چاہیے اور مذہب کے کالم میں ان کو ٹرائبل یا Aboriginal Religion چننے کا اختیاربھی دیا جانا چاہیے۔
آدیواسیوں کی جنگل سے بے دخلی کا جو سلسلہ آزادی کے بعد سے کبھی وکاس تو کبھی ماحولیات کے نام پر چلا آ رہا ہے، کیا وہ کسی منطقی نتیجے کی طرف بڑھ رہا ہے؟ حالانکہ جیسےجیسےآدیواسی تباہ ہو رہے ہیں،پریڈوں،عجائب گھر،آرٹ میلہ اور شہری تہواروں میں ان کی نمائش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامہ میں مرکزی حکومت نے کہا کہ قانون کے تحت اصل میں دعووں کا خارج ہونا آدیواسیوں کو بےدخل کرنے کی بنیاد نہیں ہے۔ قانون میں ایسا کوئی اہتمام نہیں ہے جس کی بنیاد پر دعویٰ کے خارج ہونے کے بعد کسی کو بےدخل کیا جائے۔
متنازعہ پولیس افسر آئی جی کلوری کو گزشتہ دنون اکانومک آفینس ونگ(ای او ڈبلیو)اور اینٹی کرپشن بیورو(اے سی بی)کی ذمہ داری دینے پر بھوپیش بگھیل حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ 15 ایم پی نے کلوری کے خلاف جانچ کے لیے سی ایم کو خط لکھا تھا۔
قبائلی معاملات کی وزارت کے ذریعے جمع اعداد و شمار کے مطابق 30 نومبر، 2018 تک ملک بھر میں 19.39 لاکھ دعووں کو خارج کر دیا گیا تھا۔ اس طرح سپریم کورٹ کے حکم کے بعد تقریباً20 لاکھ آدیواسی اور جنگل واسیوں کو جنگل کی زمین سے بےدخل کیا جا سکتا ہے۔
سپریم کورٹ کے اس حکم سے 16 ریاستوں کے آدیواسی متاثر ہوںگے۔عدالت نے کہا، ریاستی حکومتیں یہ یقینی بنائیں گی کہ جہاں دعوے خارج کرنے کے حکم پاس کر دئے گئے ہیں، وہاں سماعت کی اگلی تاریخ کو یا اس سے پہلے نکالا جانا شروع کر دیا جائےگا۔
جھارکھنڈ کے لاتیہار ضلع کے قبائلیوں کو انتیودیہ ان یوجنا اور سوشل سیکورٹی پنشن اسکیم کا فائدہ لینے میں مشکلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بستر ضلع کے لوہانڈی گوڑا میں ٹاٹا اسٹیل پلانٹ کے لئے سال 2008 میں آدیواسی کسانوں کی زمین لی گئی تھی۔ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں زمین واپس دلانے کا وعدہ کیا تھا۔
جو عوام رام، گائے اور مندر کے جھانسے میں نہیں آئی وہ جنیو اور راہل کے گوتراور شیو پوجا کے جھانسے میں بھی نہیں آنے والی۔
میں جانتا ہوں وہ بےقصور ثابت ہوکر جیل سے باہر آئیںگی۔ ان کی پوری زندگی کو دیکھتا ہوں تو ایسا لگتا ہے ہم کوئی کہانی پڑھ رہے ہیں جس میں ایک سنت کو ظالم راجا ستاتا ہے۔
مدھیہ پردیش کی آدیواسی اکثریت والےجھابوا ضلع میں انتظامیہ نے بٹوائے تھے اسٹیکر۔اسٹیکر پرآدیواسی زبان میں لکھا تھا ہنگلا ووٹ ضروری سے، بٹن دباوا نوں،ووٹ ناکھوا نوں،یعنی سب کا ووٹ ضروری ہے ،بٹن دبانا ہے ،ووٹ ڈالنا ہے۔
صحت اور آدیواسی معاملوں کی وزارتوں کے ذریعے تشکیل شدہ ماہرین کمیٹی کے ذریعے آدیواسی صحت کو لےکر کئے گئے مطالعے میں پتا چلا ہے کہ آدیواسیوں کی صحت کی حالت بےحد تشویشناک ہے۔
جے یوا آدیواسی شکتی یعنی’جے وائی اے ایس’وہ گروپ ہے جوقبائلی علاقوں میں بیداری کا کام کر تا رہاہے اور اس نے ‘اب کی بار، آدیواسی سرکار’ کے نعرے سے، بی جی پی کی نیند حرام کر دی ہے۔
جھارکھنڈ میں عیسائی تنظیم اور چرچ ،ریاستی حکومت کے رویے پر لگاتار سوال کھڑے کر رہے ہیں۔ جبکہ کچھ واقعات کو مرکز میں رکھکر بی جے پی، آر ایس ایس اور وی ایچ پی بھی مشنری اداروں کو نشانہ بنانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہی ہے۔
جھارکھنڈ کے کھونٹی ضلع کے ادبورو گاؤں میں ‘ بینک آف گرام سبھا ‘ کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے 100 لوگوں کا کھاتہ کھولا گیا۔ وزارت داخلہ کے جنرل سکریٹری نے بینک کو غیر قانونی بتایا۔
انتخابی سیاست میں کسی حکومت کے کام کا اندازہ انتخاب میں اس حکومت (پارٹی) کے مظاہرہ پر ہی منحصر ہے اور یہ ہونا بھی چاہئے لیکن کئی بار ہم جیتنے والوں کے لئے قصیدے پڑھ دیتے ہیں اور ہارنے والوں کے ہر فیصلے میں غلطی ڈھونڈنے لگتے ہیں۔
بی جے پی نے جہاں اس کو بازار کی مانگ اور فراہمی سے جڑا معاملہ بتایا ہے۔ وہیں، کانگریس سمیت حزب مخالف جماعت اس کو بدعنوانی سے جوڑ رہے ہیں۔ وہ تیندو پتے کے کاروبار کو انتخابی فنڈ تیار کرنے کا ذریعہ بنانے کا الزام لگا رہے ہیں۔
لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں مرکزی وزیر مملکت براے پلاننگ راؤ اندرجیت سنگھ نےیہ جانکاری دی ۔
آئی پی ایف ٹی کے صدر نے کہا آدیواسیوں کی حمایت کے بغیر بی جے پی کو اکثریت ملنا ممکن نہیں تھا، اس لئے ایوان کا رہنما آدیواسی ہونا چاہئے۔
آدیواسی اکثریتی چھتیس گڑھ میں پانی ، جنگل اور زمین پر قبضے کو لےکر کارپوریٹ-پرست سرکاری نظام اور آدیواسیوں کے درمیان جدو جہد جاری ہے۔ حالیہ دنوں میں آدیواسیوں کو فرضی معاملوں میں پھنسانے سے متعلق واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
ویڈیو :بجٹ 2018میں پسماندہ آبادی اور محروم طبقات کے لیے کیا ہے ،اس موضوع پرسی بی جی اےکےسینئر ریسرچ آفیسر جاوید عالم خان کے ساتھ مہتاب عالم کی بات چیت
ملک کی دوسرے ریاستوں کی طرح گجرات میں بھی آدیواسیوں کی کوئی خاص ترقی نہیں ہوئی ہے۔ان کے لیےصرف کام ڈھونڈناہی بڑا مسئلہ نہیں، مناسب مزدوری بھی نہیں ملتی۔ سابرکانٹھا ضلع کے آدیواسی علاقے پوشینا کے نوجوان اشوک نے اپنے گھر کے باہر کی طرف سڑک کی طرف […]
تریپورہ کی کہانی کچھ ایسی ہے، جیسے یہاں کے لوگوں کو بتایا جا رہا ہو کہ ان کے لئے سب سے زیادہ اہم اور لائق ستائش وہ شخص ہے، جو اپنی زندگی میں کبھی تریپورہ آیا ہی نہیں۔ کوئی دس سال پہلے شانتی نکیتن جانا ہوا۔ وہاں میری […]