رپورٹ کے مطابق پچھلے ایک سال کے دوران 12سے 15ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔مصنفین کے مطابق ایک شخص کو گرفتار کرکے آگرہ جیل میں بس اس وجہ سے پہنچایا گیا کہ کسی فوٹو میں اس کو کسی کی نماز جنازہ ادا کرتے ہو ئے دیکھا گیا تھا۔
مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں جموں و کشمیر انتطامیہ کی طرف سے دیے گئے اعداد وشمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ جموں و کشمیر میں لاء اینڈ آرڈر بنائے رکھنے کے لیے وادی میں 4 اگست سے 5161 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔ ان میں سے 609 لوگوں کو احتیاط کے طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
کسی شخص کے تحفظ کو خطرہ میں ڈال سکنے والی اطلاع ہونے کا حوالہ دےکر آر ٹی آئی کے تحت آگرہ سینٹرل جیل کی طرف سے جانکاری دینے سے انکار کیا گیا ہے۔
معروف مؤرخ پروفیسر عرفان حبیب نے کہا کہ ‘ گجرات ‘ لفظ بھی فارسی الاصل ہے۔ پہلے اس کو ‘ گجراتر ‘کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس کا بھی نام بدلا جانا چاہیے۔
مسجد کے امام نے اے ایس آئی اس فیصلے پر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔وہیں اے ایس آئی کا کہنا ہے کہ وہ صرف سپریم کورٹ کی ہدایت پر عمل کر رہے ہیں۔
ہندوتوا وادی تنظیموں کی مانگ رہی ہے کہ یا تو یہاں نماز پڑھنے پر روک لگائی جائے یا پھر انھیں شیو چالیسا پڑھنے کی اجازت دی جائے۔