اردو ادب

(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)

ہم نے اپنا بھارتیہ کرن کیا!

ہمیں خیال آیا ‘اقبال’ عربی کا لفظ ہے۔ ہندوستان میں رہتے ہوئے عربی نام رکھنا کہاں کی حب الوطنی ہے۔ ہم نے اپنا نام ‘کنگال چند’ رکھ لیا۔ یہ نام ویسے بھی ہماری مالی حالت کی غمازی کرتا تھا۔ نہ صرف ہماری بلکہ ملک کی حالت کی بھی!

عصمت چغتائی، فوٹو بہ شکریہ: وکیپیڈیا

عصمت چغتائی عورتوں کی اندھیری دنیا سے زیادہ مردوں کی چالاک دنیا کو اجاگر کرتی ہیں…

عصمت نے نہ صرف زبان پر پدری اجارہ داری کو توڑا بلکہ اپنی مخصوص زبان اور لفظیات سے ایک ایسی دنیا تشکیل دی جہاں عورت،انسان بھی ہے اور آزادی سے سانس بھی لیتی ہے، زنجیروں کو توڑتی بھی ہے؛ دکھ تکلیف میں آنسو بھی بہاتی ہے، کہیں معصوم،نرم و نازک سی تو کہیں فولادی۔عورت کی یہ دنیا کالی سفید جیسی بھی ہے کم از کم عورت کی دنیا تو ہے۔

(السٹریشن: پری پلب چکرورتی/دی وائر)

کیا ہندوستان شدت پسندی کے معاملے میں پاکستان بننے کی راہ پر ہے؟

کئی سال پہلےپاکستانی شاعرہ فہمیدہ ریاض نے لکھا تھا کہ ‘تم بالکل ہم جیسے نکلے،اب تک کہاں چھپے تھے بھائی۔ وہ مورکھتا وہ گھامڑ پن ، جس میں ہم نے صدی گنوائی، آخر پہنچی دوار تمہارے…ملک کے آج کے حالات میں یہ مصرعے سچ کے کافی قریب نظر آتے ہیں۔

hameed shahid

ہمارے شمس الرحمن فاروقی!

مجھے اعتراف ہے کہ میں ان لوگوں میں شامل ہوں جنہیں فاروقی صاحب نے بھارت میں متعارف کروایا۔ میرے ناول’’مٹی آدم کھاتی ہے‘‘ کا دیباچہ لکھا۔ میرے افسانے ’’شب خون‘‘ میں شائع کیے۔ اور جب ایک درسی کتاب ’’انتخاب نثر اردو ‘‘ کو مرتب کرنے کا موقع نکلا تو پاکستان سے انہوں نے دو افسانہ نگاروں کے افسانے اس کا حصہ بنائے ؛ انتظار حسین کا ’’بادل‘‘ اور اس خاکسار کا ’’لوتھ‘‘۔

Shamsur Rahman Faruqi. Photo: Twitter/@MayaramArvind

ایک ہی چاند تھا سرِ آسماں

خصوصی تحریر: میرے الٰہ آباد کے اس مسلسل سفر میں فاروقی صاحب سے ہونے والی ملاقاتوں کا حاصل یہ ہے کہ میں نے انھیں ان مضامین کی فہرست تیار کرنے پر آمادہ کرلیا تھا، جو شائع نہیں ہوئے تھے۔ ان مضامین میں بڑی تعداد انگریزی تحریروں کی تھی […]

Shamsur Rahman Faruqi. Photo: Twitter/@MayaramArvind

شمس الرحمن فاروقی، آہ …اب کون اس شفقت پدری سے مخاطب کرے گا

آج میرے سر سے ایک سایہ پھر سے اٹھ گیا، آج پھر سے یتیمی کا احساس شدید تر ہوتا چلاگیا۔ آج پھر کوئی ‘ بولو بیٹا’ کہنے والا نہیں رہا۔ ایک پھر میں اسی صدمے سے دوچار ہوں جب اپنے والد کی محبتوں سے محروم ہوئی تھی ۔

محمد حمید شاہد اور آصف فرخی، فوٹو بہ شکریہ، فیس بک محمد حمید شاہد

پیارے آصف فرخی ! کیاکوئی یوں بھی مرتا ہے!

انتظار حسین مر گئے تو آصف جنازے میں شریک ہونے کے لیے کراچی سے فلائٹ لے کے لاہور پہنچے تھے۔ادھر اسلام آباد سے میں اور کشور ناہید وہاں پہنچے توآصف پہلے سےپہنچ گئے تھے ۔ مجھے دیکھا ، لپک کر آئے اور میرے گلے لگ کر یوں دھاڑیں مار مار کر روئے کہ میرے دل کا بوجھ بھی اتر گیا تھا۔ مجھے اپنے دل کا بوجھ اتارنا تھا کسی سے گلے لگ کر اور اُسی طرح دھاڑیں مار کر رونا تھاجیسے آصف اور میں انتظار حسین کی موت پرروئے تھے ۔

ریڈ

دی وائر کی عارفہ خانم شیروانی اور فیاض احمد وجیہہ کوملا ریڈ انک ایوارڈ

بہترین صحافت کے لیے ممبئی پریس کلب کی طرف سے دیا جانے والا یہ ایوارڈ پالیٹکس کی کٹیگری میں عارفہ خانم شیروانی کو شری شری روی شنکر کے انٹرویو اور فیاض احمد وجیہہ کو آرٹس کیٹگری میں ایک پبلشنگ ہاؤس کے بارے میں کی گئی ویڈیو رپورٹ کے لیے ملا ہے۔

فوٹو : ٹوئٹر

لوگ آسان سمجھتے ہیں قادر خان ہونا…

ایک مسجد میں امامت کرنے والے باپ کے بیٹے قادر خان نے چٹائی پر بیٹھ‌کر تعلیم حاصل کی تھی اور بعد میں جھگی میں پرورش پانے والا یہی بچہ منٹو سے بھی متاثر ہوا تھا۔اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا، منٹو نے مجھے سکھایا کہ آئیڈیاز بڑے ہونے چاہیے لفظ نہیں۔

TWU2018_Top10

سال 2018 : دی وائر اردو کی ٹاپ 10اسٹوریز

سال 2018 میں دی وائر اردو نے 2600 سے زیادہ اسٹوریز شائع کی، جس میں روز مرہ کی خبروں کے ساتھ ساتھ تجزیہ، فیچرس اور گراؤنڈ رپورٹس شامل ہیں۔یہاں ہم 2018 میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی ٹاپ 10اسٹوریز آپ کے ساتھ شیئر کررہے ہیں۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس سال سب زیادہ پڑھی جانے والی اسٹوریز میں اکثراوریجنل یعنی بنیادی طور پر اردو میں لکھی گئی تھی/ہیں۔

IMG_20180415_061341

بک ریویو : عصمت چغتائی کے بہانے فکشن تنقیدسے سوال پوچھتی کتاب…؟

کیا یہ کتاب صحیح معنوں میں عصمت کو زیادہ اور پورے طور پرسمجھاتی ہے،اورجب آپ پطرس بخاری تک کو اپنی کتاب میں شامل کر رہے ہیں تو کیا یہ ضروری نہیں کہ منٹوکی وہ تحریر بھی شامل کریں جو کئی معنوں میں اس کا ردعمل ہے اور پھر منٹو سے زیادہ عصمت کا ہمعصر کون ہوگا بھلا؟

ismaiel merathi

کیا اسماعیل میرٹھی صرف بچوں کےشاعراوردرسی کتابوں کےمولف تھے؟

’اردو ادب کا یہ ایک المیہ ہی ہے کہ اسماعیل میرٹھی کو یا تو بچوں کا شاعر تسلیم کیا گیا یا پھر اردو کی پہلی کتاب سے چوتھی کتاب تک کا مولف تصور کیا گیا۔‘ اسماعیل میرٹھی آج ہی کے دن 1844کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔اب یہ محلہ […]