انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے دہلی کے آئی پی اسٹیٹ تھانے میں درج کروائی گئی شکایت میں کہا کہ رام دیو نے کووڈ 19 کی صورتحال کا فائدہ اٹھانے کے لیے ایلوپیتھک دواؤں اور ماڈرن میڈیکل سائنس کےدیگرمتعلقہ علاج ومعالجے کی تکنیکوں کے بارے میں گمراہ کن اور غلط بیان بازی کی ہے۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن کا یہ فیصلہ مدراس ہائی کورٹ ذریعے28 اپریل کو جاری اس ہدایت کے بعد آیا ہے، جس میں عدالت نے کہا تھا کہ کورونا معاملوں کی شنوائی کے لیےکمیشن کو ایک خصوصی بنچ کی تشکیل کرنی چاہیے۔آر ٹی آئی کارکن سورو داس نے اس معاملے میں عرضی دائر کی تھی۔داس کو اس لیے ہائی کورٹ کا رخ کرنا پڑا تھا، کیونکہ سی آئی سی ان معاملوں کو ترجیح کی بنیاد پر نہیں لے رہی تھی۔
ٹوئٹرنے دہلی پولیس کے‘ٹول کٹ’جانچ معاملے میں اس کے دفاتر میں آنے کو ‘ڈرانے دھمکانے کی چال’بتایا تھا۔ اسے لےکر مودی سرکار نے کہا ہے کہ ٹوئٹر دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پر اپنی شرطیں تھوپنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وہیں دہلی پولیس نے کمپنی کے بیان کو سچائی سے پرے بتایا ہے۔
اتر پردیش سرکار نے گزشتہ سال مئی میں چھ مہینے کی مدت کے لیے ای ایس ایم اے نافذ کیا تھا۔ بعد میں نومبر 2020 میں اس کے اہتماموں کو اور چھ مہینے کے لیے بڑھا دیا گیا تھا۔
دہلی کے شمالی،جنوبی اورمشرقی میونسپل کارپویشنوں کے اعدادوشمار کے مطابق کوروناانفیکشن سے ہوئی کل 94اموات میں سے 49 صفائی ملازمین ہیں۔ اس کے بعد سب سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کی کووڈ 19 سے موت ہوئی ہے۔
بی جے پی ایم ایل اے ستیش ریڈی کا گرفتار معاون بابو گزشتہ چار مئی کو جنوبی بنگلورو سے بی جے پی ایم پی تیجسوی سوریہ اور پارٹی کے دیگررہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ بنگلورو میونسپل کارپوریشن کے اس کووڈ 19 وار روم پہنچا تھا، جہاں سوریہ نے 16 مسلم ملازمین پرمبینہ کووڈ 19 بیڈ گھوٹالے میں شامل ہونے کا الزام لگایا گیا تھا۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر مانگ کی ہے کہ کووڈ 19 کے ایلوپیتھک علاج کے خلاف پروپیگنڈہ چلانے کے لیے رام دیو پرسیڈیشن کا معاملہ درج ہونا چاہیے۔ ادارے نے رام دیو کو ہتک عزت کا نوٹس بھی بھیجا ہے۔ اس بیچ رام دیو کا ایک اور ویڈیو سامنے آیا ہے، جس میں وہ مبینہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ ان کے باپ بھی انہیں گرفتار نہیں کر سکتے۔
اتر پردیش کے سدھارتھ نگر ضلع میں نیپال سے ملحقہ بڑھنی پرائمری ہیلتھ سینٹر کا معاملہ۔ چیف میڈیکل افسرنے اس کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں کو ویکسین لگائی گئی ان میں اب تک کوئی پریشانی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ اس کے لیےذمہ دار لوگوں سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ قصوروارلوگوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائےگی۔
خواتین و بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیرا سمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ حکومت ہند ہر اس بچے کی مدد اورتحفظ کے لیے پرعزم ہے جس نے کووڈ 19 کی وجہ سے اپنے والدین کو کھو دیا ہے۔
ویڈیو: کورونا وائرس سے جڑے بلیک اور وہائٹ فنگس کے معاملے ملک میں سامنے آنے کے بعد یلو فنگس کے بھی کچھ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ صفائی بنائے رکھنے میں ناکام رہنا ان فنگس کے پھیلاؤ کی سب سے اہم وجہ ہو سکتی ہیں۔
انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(اتراکھنڈ)نے رام دیو سے ایلوپیتھی والےبیان پرتحریری معافی کی مانگ کی اور کہا کہ 15 دن کے اندر ایسا نہ ہونے پر 50 لاکھ روپے فی آئی ایم اےممبر کی شرح سے ان سے ہزار کروڑ روپے کا معاوضہ مانگا جائےگا۔ ایسوسی ایشن نے یہ بھی کہا کہ رام دیو تمام توہین آمیزالزامات کی تردید کرتے ہوئے ویڈیو بناکر ان تمام جگہوں پر ڈالیں جہاں پچھلا کلپ نشر ہوا تھا۔
ایودھیا مسجدٹرسٹ- انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن نے دھنی پور میں مجوزہ پروجیکٹ کے نقشے ایودھیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سپرد کر دیے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذریعےدی گئی اس زمین پر ایک مسجد، ریسرچ سینٹر اور کمیونٹی کچن بنانے کامنصوبہ ہے۔
گنگا میں بہتی لاشوں کو دیکھ کر افسردہ گجراتی شاعرہ پارل کھکر نے اپنی افسردگی کو چودہ مصرعوں کی ایک نظم میں ڈھال دیا ہے، جسے ادیبوں کے علاوہ عام لوگوں نے بھی پسند کیا۔ حالانکہ اس کے بعد بنیادی طور پرغیرسیاسی پارُل مقتدرہ بی جے پی کی ٹرول آرمی کے نشانے پر آ گئیں۔
گزشتہ دنوں سوشل میڈیا سے لےکرقومی اوربین الاقوامی میڈیا میں ایسی کئی خبریں، تصویریں اور ویڈیوسامنے آئے ہیں، جس میں یہ دکھایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا مہاماری کے بیچ آخری رسومات کا خرچ بڑھنے کی وجہ سے لوگوں کو مجبور ہوکر لاشوں کو گنگا کنارے ریت میں ہی دفن کرنی پڑ رہی ہیں۔ اس کی وجہ سے مرکز کی مودی اور صوبےکی یوگی حکومت کو خوب شرمنداٹھانی پڑی ہے۔ اس سے بچنے کے لیےانتظامیہ اب لا شوں سے چنری ہٹوا رہی ہے۔
دہلی پولیس کی اسپیشل سیل کی دو ٹیمیں قومی راجدھانی کے باہری علاقے دہلی کے لاڈو سرائے اور گڑگاؤں واقع ٹوئٹر انڈیا کے دفاتر گئی تھیں۔ اسپیشل سیل کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ ہم جاننا چاہتے ہیں کہ ٹوئٹر کے پاس ٹول کٹ کے بارے میں کیا جانکاری ہے اور اس نے کانگریس کے مبینہ ٹول کٹ سے متعلق بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا کے ایک ٹوئٹ کو ‘مینی پولیٹیڈ میڈیا’ کا ٹیگ کیوں دیا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ بی جے پی ایم پی گوتم گمبھیر اچھی منشا سے دوائیں بانٹ رہے تھے،لیکن مہاماری کے بیچ ان کی جانب سےاٹھائے گئے اس قدم کو عدالت ‘ذمہ دارانہ سلوک’ نہیں مانتی ہے۔ کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی کے خلاف بھی جانچ کے حکم دیے ہیں۔
ملک میں کورونا مہاماری کے دوران طبی سہولیات کی کمی کی وجہ سےکچھ لوگوں نے اپنے رشتہ داروں کے لیےبیرون ملک سے آکسیجن کنسنٹریٹر منگایا تھا، جس پر مرکزی حکومت نے ایک مئی سے 12فیصد جی ایس ٹی لگا دیا تھا۔ دہلی ہائی کورٹ نے مرکز کے اس قدم کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس سلسلے میں جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کو خارج کر دیا ہے۔
ویڈیو:گزشتہ17اپریل کو ملک میں جب کووڈ 19 کے ایک دن میں234692 معاملے آئے تھے اور 1341 لوگوں کی موت ہوئی تھی، تب اتراکھنڈ میں کمبھ میلہ جاری تھا اور دوسری طرف وزیر اعظم نریندر مودی بنگال انتخاب میں اپنی ریلیوں میں جمع ہونے والی بھیڑ کی تعریف کر رہے تھے۔ اب وہ ملک کےحالات پر آنسو بہا رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر کیے جا رہے ایک ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے)نے کہا کہ رام دیو کہہ رہے ہیں کہ‘ایلوپیتھی ایک اسٹپڈ اور دیوالیہ سائنس ہے’۔ آئی ایم اے، ایمس، آرڈی اے، دہلی میڈیکل ایسوسی ایشن سمیت کئی اسپتالوں نے وزیر صحت ڈاکٹر ہرش وردھن کو خط لکھ کر رام دیو کے خلاف وبائی ایکٹ کے تحت معاملہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔
ملک میں کووڈ 19 ٹیکوں کی شدیدقلت کے بیچ پونے واقع سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سریش جادھو نے الزام لگایا ہے کہ سرکار نے ٹیکوں کے دستیاب اسٹاک اور ڈبلیو ایچ او کے گائیڈ لائن کو دھیان میں رکھے بغیرمختلف عمر کے گروپوں کے لوگوں کو ٹیکہ لگانا شروع کر دیا ہے۔
الکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹکنالوجی کی وزارت نےتمام سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو خط لکھ کر کہا ہے کہ ڈبلیو ایچ او نے اپنی کسی بھی رپورٹ میں‘انڈین ویرینٹ’کی اصطلاح کو کورونا وائرس کے بی 1.617 ویرینٹ کے ساتھ نہیں جوڑا ہے۔ ادارے نے 11 مئی کو کہا تھا کہ ہندوستان میں پچھلے سال پہلی بار سامنے آیا کو رونا وائرس کا بی1.617ویرینٹ44 ممالک میں پایا گیا ہے اور یہ‘ویرینٹ باعث تشویش ’ہے۔
اتراکھنڈ ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ ان ویڈیوزکی بنیاد پر کیا، جس میں یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ چار دھاموں میں سے دو بدری ناتھ اور کیدارناتھ میں بڑی تعداد میں سادھو/پجاری کوروناضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے گھوم رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے صوبے کے دور دراز کے علاقوں میں رہ رہے لوگوں کی طبی ضرورتوں پر دھیان نہیں دینے کے لیے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہاڑی علاقوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کر رہی ہے۔
گزشتہ18 مئی کو ایک مبینہ ٹول کٹ کے توسط سے بی جے پی نے کانگریس پر کورونا مہاماری کے دوران عوام کو گمراہ کرنے اور وزیر اعظم نریندر مودی کی امیج کو خراب کرنے کا الزام لگایا تھا۔ کانگریس نے اس ٹول کٹ کو فرضی بتاتے ہوئے ٹوئٹر سے کہا تھا کہ وہ بی جے پی صدر جےپی نڈا اورمرکزی وزیراسمرتی ایرانی سمیت کئی بی جے پی رہنماؤں کے اکاؤنٹ مستقل طور پر سسپنڈ کر دے۔ کانگریس نے اس سلسلے میں دہلی پولیس میں شکایت بھی درج کرائی تھی۔
ویڈیو: اتراکھنڈ میں 16 ہزار سے زیادہ بچے کورونا وائرس کی زد میں آگئے ہیں۔ اس واقعہ نے مہاماری کی تیسری لہر آنے کے خدشات کو بڑھا دیا ہے۔
قومی نشریاتی ادارےپرسار بھارتی نے گزشتہ13مئی کو جاری ایک ٹینڈرمیں‘ڈی ڈی انٹرنیشنل’ کےقیام کے لیےکنسلٹنسی سروسز سے ایک تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ طلب کی ہے۔ سرکار کا کہنا ہے کہ اس سے بین الاقوامی پلیٹ فارم پر ہندوستان کے نظریے کو رکھنے میں مدد ملے گی۔
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ بیٹھک میں وزیر اعظم نے نہ تو یہ پوچھا کہ صوبہ کووڈ کے حالات سے کس طرح نمٹ رہا ہے اور نہ ہی انہوں نے ٹیکوں اور آکسیجن کے اسٹاک کے بارے میں پوچھا۔ انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ مرکزی حکومت کے پاس مہاماری سے نمٹنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ماتحت عدالتی افسران کے کام کاج کی وجہ سے کووڈ 19انفیکشن کی گرفت میں آنے کے امکان پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ عدالت نے کہا کہ اس کا بنیادی نقطہ نظریہ ہے کہ ان کے ساتھ مسلح افواج اور پولیس فورس کے اہلکاروں کی طرح فرنٹ لائن کے ملازمین جیسا سلوک کیا جانا چاہیے اور سرکار اس پر غورکرے۔
ہندی روزنامہ دینک بھاسکر نے مودی حکومت کی کابینہ کے دس وزیروں کے گیارہ سو سے زیادہ ٹوئٹس کا تجزیہ کیا ہے، جس کے مطابق کورونا انفیکشن کی دوسری لہر کے دوران ان وزیروں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل کے ذریعے ایک بھی کووڈ متاثر کو آکسیجن سلینڈریا اسپتال بیڈ دلانے میں مدد نہیں کی۔
صرف اپریل کے مہینے میں ملک بھر میں 98 صحافی اپنے فرض کی ادائیگی کے دوران کورونا وائرس کا شکار ہوکر ہلاک ہوگئے۔ مئی میں ابھی تک یہ تعداد 54تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی ہر روز اوسطاً تین صحافیوں کی موت ہو رہی ہے۔ کسی جنگ کو کور کرتے ہوئے بھی کبھی اتنی بڑی تعداد میں صحافی مار ے نہیں گئے ہیں۔
حکومت نے پایا کہ کووڈ 19مریضوں کے علاج میں پلازمہ تھراپی سنگین بیماری کو دور کرنے اور موت کے معاملوں کو کم کرنے میں مفید ثابت نہیں ہوئی۔ پلازمہ تھراپی میں کووڈ 19 سے نجات پا چکے شخص کے خون سے اینٹی باڈی لےکر اس کومتاثرہ شخص میں چڑھایا جاتا ہے تاکہ اس کے جسم میں انفیکشن سے لڑنے کے لیےمدافعتی نظام مضبوط ہو سکے۔
مرکز نے سپریم کورٹ کو کہا ہے کہ اسےصحیح ویکسین پالیسی نافذ کرنے کو لےکرایگزیکٹوکی دانشمندی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہندوستان میں کوئی بھی واضح طور پر اعلانیہ قومی ٹیکہ کاری پالیسی ہے ہی نہیں۔
اتر پردیش کے سیتاپور سے بی جے پی ایم ایل اے راکیش راٹھور نے یہ بھی الزام لگایا کہ یوپی سرکار کے کام کاج میں ایم ایل اے کاکوئی رول نہیں ہے اور ان کے مشوروں پر دھیان نہیں دیا جاتا ہے۔
سابق ہیلتھ سکریٹری کےسجاتا راؤ نے کہا کہ کووڈ 19 کی تیسری لہر کب آئےگی یہ ہم ابھی واضح طور پرنہیں کہہ سکتے ہیں۔ دوسری لہر کا اثر کم ہونے کے دوران ہمارے پاس ایک مختصرمدت ہوگی اور اسی مدت میں ہمیں یہ یقینی بنانا ہے کہ ہم اپنی 70 فیصد آبادی کی ٹیکہ کاری کر دیں۔
مودی حکومت کی جانب سےکورونا وائرس کو لےکر بنائے گئے سائنسی مشاورتی گروپ کے چیئرمین شاہد جمیل نے پچھلے کچھ مہینوں میں کئی بار اس بات کو لےکر ناراضگی ظاہر کی تھی کہ کورونا انفیکشن کو لےکرپالیسیاں بناتے ہوئےسائنس کو ترجیح نہیں دیا جا رہا ہے، جوباعث تشویش ہے۔
کورونا کی دوسری لہر کے قہر کے دوران دوا، آکسیجن وغیرہ کی کمی جان لیوا ثابت ہو رہی ہے۔لیکن ایک طبقہ ایسا بھی ہے جسے اسپتال کی چوکھٹ اور علاج تک بھی بہ آسانی رسائی میسر نہیں ہے۔
آر ایس ایس کے سرسنگھ چالک موہن بھاگوت نے کووڈ 19 کے خلاف لڑائی میں متحد اور مثبت بنے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ حکومت، انتظامیہ اور عوام ، سب کووڈ کی پہلی لہر کے بعد غفلت میں آ گئے جبکہ ڈاکٹروں کی جانب سےاشارےدیے جا رہے تھے۔
اس مشکل وقت میں سرکاروں کی کاہلی تو اپنی جگہ پر ہے ہی، لوگوں کا آدمیت سے بالاترہوتے جانا بھی متاثرین کی پریشانیوں میں کئی گنا اضافہ کر رہا ہے۔اس کی وجہ سے ایک اور بڑا سوال سنگین ہوکر سامنے آ گیا ہے کہ کیا اس مہاماری کے جاتے جاتے ہم انسان بھی رہ جا ئیں گے؟
ویڈیو: ہندوستان ان دنوں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا سامنا کر رہا ہے۔ گزشتہ تقریباً ایک مہینے سے لگاتارتین لاکھ سے زیادہ انفیکشن کے معاملے سامنے آ رہے ہیں۔ قومی راجدھانی دہلی بھی اس سے بری طرح متاثر ہے۔ کورونا وائرس سے جوجھ رہے دہلی کے پڑوسی راجستھان، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور پنجاب کا حال۔
دہلی پولیس نے کہا کہ انسدادکووڈ 19ٹیکہ کاری مہم کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تنقید کرنے والے یہ پوسٹر شہر کے کئی حصوں میں لگائے گئے۔ ان میں لکھا تھا کہ مودی جی، ہمارے بچوں کی ویکسین بیرون ملک کیوں بھیج دی؟
ویڈیو: ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر جاری ہے۔ اس بیچ مرکزی حکومت نے ایک مئی سے 18 سے 45کی عمر کے لوگوں کے لیے کووڈ ٹیکہ کاری شروع کر دی ہے۔ حالاں کہ تمام صوبوں نے ویکسین کی کمی ہونے کی بات کی ہے۔ دی وائر نے دہلی کے ویکسینیشن سینٹر جاکر وہاں کا حال جانا اور لوگوں سے بات کی۔