ادے پور میں بہیمانہ قتل کے باوجود اس پروپیگنڈے کو قبول نہیں کیا جا سکتا کہ ہندو خطرے میں ہیں۔ اس قتل کے بہانے جو لوگ مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں، وہ قتل و غارت گری اور تشددکے پیروکار ہیں۔ یہ سمجھنا ہوگا کہ ایک منصوبہ بند سازش چلائی جارہی ہے کہ کسی ایک واقعہ پر ہندو اورمسلمان ایک ساتھ ایک آواز میں نہ بول پائیں۔
اتر پردیش نو نرمان سینا کے قومی صدر امت جانی کا کہنا ہے کہ ہمیں آگرہ پارلیامانی حلقے سےہندو چہرے کی ضرورت تھی،اور شمبھو لال ریگر سےبہتر کوئی اور ہندو چہرہ ہمیں نظر نہیں آتا۔
ہندو تنظیموں کے ذریعے نکالی گئی جھانکی میں افرازل قتل کے ملزم شمبھولال کو ‘اینٹی لو جہاد ‘ ہیرو کی شکل میں دکھایا گیا تھا۔
راجسمند میں افرازال کے وحشیانہ قتل کے باوجود ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی گجرات میں مسلمان اورپاکستان کا حساب کتاب لگا رہے تھے۔ وزیر اعظم دفتر (پی ایم او)سے ای میل آیا ہے-’ٹاپ اسٹوریز آف دی فورٹنائٹ ‘یعنی اس ہفتے عشرے کی سب سے بڑی خبریں۔ سب سے […]
افرازل کی موت ایک انسان کی موت نہیں،مسلمان کی موت ہے۔ یہ بات اس لئے کہہ رہا ہوں کہ جب تک ہمارا سماج یہ تسلیم نہیں کرے گا کہ اس شخص کی موت اسکے مسلمان ہونے کی وجہ سے ہوئی ہے، مسئلہ کا حل نہیں نکل سکتا۔ ہاں […]