افطار پارٹی

علامتی تصویر : پی ٹی آئی

دہلی میں افطار کی سیاست؛ جانے کہاں گئے وہ دن…

ہندوستان اس وقت کورونا وبا کی بدترین گرفت میں ہے۔ اس سال تو شایدہی کسی افطار پارٹی میں جانے کی سعادت نصیب ہوگی۔ امید ہے کہ یہ رمضان ہم سب کے لیےسلامتی لےکر آئے اور زندگی دوبارہ معمول پر آئے۔ اسی کے ساتھ دہلی میں حکمرانوں کو بھی اتنی سمجھ عطا کرکے کہ ہندوستان کا مستقبل تنوع میں اتحاداور مختلف مذاہب اور فرقوں کے مابین ہم آہنگی میں مضمر ہے، نہ کہ پوری آبادی کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنے اور ایک ہی کلچر کو تھوپنے سے۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

قصہ دہلی کی افطار پارٹیوں کا

افطار پارٹیوں کو قصہ پارینہ بنایا گیا۔گو کہ بی جے پی نے اپنے دفتر میں بس 1998میں ہی واحد افطار پارٹی کا انعقاد کیا تھا، مگر وزیر اعظم بننے کے بعد واجپائی اپنی رہائش گاہ پر ہر سال اس کا نظم کرتے تھے۔ 2014سے قبل ماہ مبار ک کی آمد کے ساتھ ہی سیاسی و سماجی اداروں کی طرف سےافطار پارٹیوں کا ایک لامنتاہی سلسلہ شروع ہوتا تھا۔

علامتی تصویر/فوٹو ؛ مختار عباس نقوی

راہل کے جواب میں نقوی کریں گے تین طلاق متاثرین کے لیے افطار پارٹی

مرکزی وزیر مملکت برائے اقلیتی امورمختار عباس نقوی نے کہا ہے کہ ؛ راہل گاندھی سیاسی مفاد کے لیے افطار پارٹی کر رہے ہیں جبکہ میں ضرورت مندلوگوں کے کر رہا ہوں ۔ہم ان کے ساتھ کوئی مقابلہ نہیں کررہے ہیں ۔

modi-meets-muslims

کیا وزیر اعظم کے رمضان والے ٹوئٹ میں یہ پیغام ہے کہ اردو دراصل مسلمانوں کی زبان ہے؟

کیا وزیر اعظم اتنے معصوم ہیں، کیا انھیں نہیں معلوم کہ ان کا یہ ٹوئٹ عوام میں ایک پیغام دے گا؟ نریندر مودی نے اپنا کام کر دیا ہے، اب آپ بھلے ہی یہ راگ الاپتے رہیے کہ اردو مسلمانوں کی زبان نہیں ہے۔