جنرل باڈی نہ ہونے کے باعث این سی پی یو ایل کو اُردو کے فروغ کے لیے مختص بجٹ کا استعمال نہیں کیا جاسکا ہے۔ اس سلسلے میں اُردو آبادی مرکزی حکومت کے ارادوں اور نیت پر سوال اٹھا رہی ہے۔
گھر پر بہار کے ایک مولوی صاحب نے اردو، فارسی اور قرآن کی تعلیم دی۔ وہ رات کو قصص الانبیاء سناتے تھے۔ ایک ہڑتال میں حصہ لینے کی وجہ سے مسلم یونیورسٹی کو خیر باد کہنا پڑا۔
یوم پیدائش پر خاص: وقت پڑنے پر کانگریسیوں کا ساتھ بھی دیا ہے، سوشلسٹوں کا بھی، کمیونسٹوں کا بھی۔ وہ ہر ترقی پسند اور انقلابی پارٹی کے ساتھ ہے۔ مگر کسی پارٹی میں نہیں ہے۔ وہ دھرم، مذہب، ذات پات کے بندھنوں سے آزاد ہے۔ سامراج اور فرقہ پرستی کا دشمن ہے، عوام اور اشتراکیت کا ساتھی ہے۔ وہ یہ سب کچھ ہے۔ اسی لیے میرا دوست ہے۔ ایسا دوست جسے سچ مچ ہم دم کہا جا سکتا ہے۔ ورنہ ’دوست‘ تو بازار میں ٹکے سیر ملتے ہیں۔
ایک شاندار ماضی ہوتے ہوئے بھی اب اردو کے صرف مٹھی بھر قارئین رہ گئے ہیں اور اب اس کے وجود پر سوالیہ نشان لگنا شروع ہو گئے ہیں۔
کوئی بھی جشن اور تہوار مذہب سے زیادہ انسان کےعشق و محبت کے جذبے کو بیدار کرتا ہے۔ہولی بھی ایک تہوار سے زیادہ کچھ ہے اس لئے ہندومسلمان میں فرق کرنا مشکل ہوتا ہے۔
ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہوکہ وہ لوگ جو کبھی اسکول نہیں گئے، بالکل ناخواندہ اور حد تو یہ کہ ٹھیک سے ہندی بھی نہیں بول سکتے تھے ایسے اداکاروں کو حبیب تنویر اسٹیج پر لائے۔
یوم وفات پر خاص: ادھر مقبولیت کا یہ عالم کہ ابن صفی کے جاسوسی ناول دھڑا دھڑ بک رہے ہیں اور ادھر یہ مٹھی بھر ناخدا اتنے زور آور ہیں کہ اتنے مقبول و مشہور مصنف کو ادب میں گھسنے نہیں دے رہے۔
رالف نے انگریزی دانوں کے درمیان اردو اور اپنے پسندیدہ شاعر غالب کو مقبول و معروف کرانے کاکام بھی اسی سنجیدگی سے عبادت کی طرح کیا۔ اردو کے ترویج کی ان کی کوششیں عملی ہیں— بحیثیت استاد بھی اور بہ حیثیت تنظیم کار بھی۔ غالب سے عشق ان متعدد کتابوں کی صورت میں ظاہر ہوا ہے جو انھوں نے وقتاً فوقتاً آکسفرڈ یونیورسٹی پریس اور دوسرے اشاعت گھروں سے شائع کرائی ہیں۔
کون جانتا تھا کہ ذوقی اور تبسم کی یہ باتیں جو آج بیس اور اکیس اپریل 2021 کی درمیانی شب کو میں لکھ رہا ہوں اسےماضی کے صیغے میں لکھوں گا۔ جہاں’ہے’ لکھنا تھا وہاں’تھا’ لکھوں گا۔ رہے نام اللہ کا۔
نئی دہلی واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ماس کمیونی کیشن کے طلبا کا کہنا ہے کہ پہلا سمسٹر آن لائن کر لیا ہے لیکن دوسرے سمسٹر سے کیمپس میں بلایا جانا چاہیے کیونکہ آن لائن پڑھنے کی کچھ حدیں ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے مطالبات پر دھیان نہ دینے کی بات کہتے ہوئے طلبا نے سوموار سے کیمپس میں دھرنا شروع کر دیا ہے۔
آئی آئی ایم سی کے سبھی کورسیز کے مقابل اردوجرنلزم کورس میں ہی سب سے کم امید وار آتے ہیں۔ ہر تعلیمی سال کے آخر میں مختلف میڈیا ہاؤس کیمپس سلیکشن کے لئے آتے ہیں،لیکن اردو میڈیا ہاؤس بہت کم آتے ہیں۔
پرانی دلی کے گلی کشمیریان میں1926 میں پیدا ہوئے گلزار دہلوی حکومت ہند کی جانب سے 1975 میں شائع ہونے والاپہلا اردو مجلہ ‘سائنس کی دنیا’ کے بانی مدیرتھے۔
بحیثیت ایک ڈاکٹر کے میری رائے نہایت مستند ہے اور میں دعوے سے کہتا ہوں کہ جتنی اموات شہر میں کوارنٹین سے ہوئیں، اتنی پلیگ سے نہ ہوئیں، حالاں کہ کوارنٹین کوئی بیماری نہیں، بلکہ وہ اس وسیع رقبہ کا نام ہے جس میں متعدی وبا کے ایام میں بیمار لوگوں کو تندرست انسانوں سے ازروئے قانون علیحدہ کر کے لا ڈالتے ہیں تاکہ بیماری بڑھنے نہ پائے۔
مرگ انبوہ-آج کا ناول اس لیے ہے کہ اس میں ہم ایک تبدیل ہوتے ہوئے بھارت کو دیکھ سکتے ہیں۔ہمیں یہ اندازہ ہوجاتا ہے کہ لنچنگ اور شہریت ترمیم قانون تو بس ایک بہانہ ہے ، نسلوں کا صفایا اصل نشانہ ہے ۔کیا موت کے یہ فرمان ، یہ فارم،این پی آر ،این آر سی اور سی اے اے کے ہی فارم نہیں ہیں ؟
ویڈیو: اردو شاعری میں ہولی کی روایت پر یاسمین رشیدی کا نظریہ۔
مسلمانوں میں ہولی کی روایت اورہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب پر رعنا صفوی کا جائزہ
ذرائع نے بتایا کہ اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے کونسل کی منتقلی کے لئے گزشتہ سال پی ایم او کو خط لکھا تھا ، جس میں یہ دلیل دی گئی تھی کہ کونسل اقلیتوں سے متعلق کام کررہی ہے اس لیے اس کو ان کی وزارت (اقلیتی امور)کے تحت لایا جانا چاہیے۔اس کے بعد کئی دانشور وں نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ، اردو کو صرف مسلمانوں سے جوڑنا غلط ہےاور ہم اس طرح کی کسی بھی تبدیلی کی پرزور مخالفت کرتے ہیں۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں آئی سی ایس ای نے معروف فکشن نویس کرشن چندر کی کہانی’جامن کا پیڑ‘کو دسویں جماعت کے نصاب سے ہٹا دیا تھا۔ ان کی فکشن نویسی اور ان کی زندگی کے اہم واقعات کے بارے میں ان کے بھتیجے پون چوپڑہ سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ہندی سے فارسی یاعربی کے الفاظ کو چھانٹکر باہر نکال دینا ناممکن ہے۔ایک ہندی داں روزانہ نادانستہ طورپر ہی کتنی فارسی، عربی یا ترکی کے لفظ بولتا ہے، جن کے بنا کسی جملےکی ساخت تک ناممکن ہے۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے کہا کہ پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کے دوران اردو اور فارسی کے لفظوں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
کیمپوں میں ایک ساتھ رہنے سے افغانی، پاکستانی اور بنگلہ دیشی کے لئے اردو خود بخود مُشترکہ زبان بَن گئی ہے۔ دراصل جِن کی مادری زبان اردو نہیں ہے، وہ سب کسی نہ کسی طرح اردو یا ہندی سےوابستہ ہیں۔ شمالی پاکستان اور پنجاب کے علاقوں میں اردو اگر ٹی وی چینلوں یا ریڈیو یا درسگاہوں میں غالب ہے تو افغانستان اور بنگلہ دیش میں بالی ووڈکی ہندی فلمیں یا انڈین ڈرامے کافی مقبول ہیں۔
اردو میں گرونانک پر متعدد نظمیں کہی گئی ہیں ،آج ان کے 550ویں یوم پیدائش کے موقع پر اردو شاعری کے چند رنگ ملاحظہ فرمائیں۔
سکھ مذہب کے بانی گرو نانک دیو پنجاب کےتلونڈی گاؤں میں1469 پیدا ہوئے ،اس گاؤں کواب ننکانہ صاحب کہا جاتا ہے۔آج ان کے 550ویں یوم پیدائش پر ان سے متعلق ایک دلچسپ واقعہ ملاحظہ کیجے۔
ویڈیو: کہانی جامن کا پیڑ،2015 سے ہندی نصاب میں شامل تھی ۔ معروف فکشن نویس کرشن چندر نے یہ کہانی 60 کی دہائی میں لکھی تھی ، لیکن بعض حکام اس کو موجودہ حکومت کی تنقید کے طو رپر دیکھ رہے ہیں ۔کرشن چندر کی یہ کہانی پیش کر رہی ہیں یاسمین رشیدی ۔
غور طلب ہے کہ یہ کہانی 2015 سے ہندی نصاب میں شامل تھی ۔ کرشن چندر نے یہ کہانی 60 کی دہائی میں لکھی تھی ، لیکن بعض حکام اس کو موجودہ حکومت کی تنقید کے طو رپر دیکھ رہے ہیں
جامن کا پیڑ لازمی طور پر حکومت کےسینٹرلائزڈ سسٹم پر سوال اٹھاتا ہے۔اور یہ محض اتفاق ہے کہ حال ہی میں ، نریندر مودی حکومت کو اس بات کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ ہندوستان کے وفاقی نظام کو اہمیت نہیں دے رہی ہے۔
ویڈیو: اردو شاعری اور مغل بادشاہوں کی دیوالی کے بارے میں بتا رہی ہیں یاسمین رشیدی۔
درگا اب راشٹر واد کی غلام بنا لی گئی ہیں۔ پھر ان سے وہی کام لیا جا رہاہے، جو کبھی ڈرپوک-فریبی دیوتاؤں نے ان کی آڑ میں مہیشاسر پر وار کرکے لیا تھا۔اب درگا کی آڑ میں حملہ مسلمانوں پر کیا جا رہا ہے اور ہم، جو خود کو درگا کا بھکت کہتے ہیں، یہ ہونے دے رہے ہیں۔
نصرت جہاں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ،’یہ نیا نہیں ہے ۔وہ ہندو دیوی -دیوتاؤں کی عبادت کر رہی تھیں،جبکہ اسلام میں مسلمانوں کو صرف ‘اللہ’ کی عبادت کرنے کا حکم ہے۔انہوں نے جو کیا وہ حرام ہے۔ ‘
درگا پوجا پنڈال میں مبینہ طور پراذان کی ریکارڈنگ بجائی گئی تھی ۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ یہاں مذہبی ہم آہنگی کو بڑھاوا دینے کے لیے پنڈال میں مندر، مسجد اور چرچ تینوں کو شامل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔
ویڈیو: ایک درجن سے زائد ہندی فلموں میں گیت لکھ چکے نغمہ نگار اور شاعر ڈاکٹر ساگر سے ان کے فلمی سفر اور نغمہ نگاری کے موضوع پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ویڈیو: اردو میں عورتوں نے الگ الگ وقتوں میں پدری ثقافت اور سماجی روایتوں کے بیچ اپنی خود نوشت میں کیا لکھا، کن چیزوں پر سوال کیا اور وہ اپنی نظر سے کیسے دیکھتی ہے،بتا رہی ہیں یاسمین رشیدی۔
نئی اسکیم کے تحت ایسے مقامات پر اردو اساتذہ کی بھی تقرری کی جائے گی،جہاں کی 25 فیصدی سے زیادہ آبادی اردو بولتی ہے۔حالانکہ ،ملک میں ٹیچر ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کو مضبوط بنانے کے لیے شروع کی گئی اسکیم کے لیے اس سال بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔
اخبارات کے کالم نگاروں کا موازنہ آپ نیوز چینلوں کے اینکرز سے کر سکتے ہیں کہ چینلوں کی تعداد جس رفتار سے بڑھی ہے، اچھے اینکرز کی اہمیت و مقبولیت بڑھتی گئی ہے لیکن جس طرح چینلوں پربہت سے بھانڈ اورمسخرے میڈیا کی رسوائی کا سامان کرتے ہیں، ہمارے درمیان بھی قلم کی روشنائی سے اپنی روسیاہی کاسامان کرنے والوں کی کمی نہیں ہے۔
اردو تھیٹر کی زبوں حالی کے پیشِ نظر انجمن ترقی اردو (ہند)نئی دہلی، نے اپنے مرکزی دفتر اردو گھر میں ایک روزہ ورک شاپ کے سا تھ اپنی ریپیٹری کا آغاز کیا ہے۔جہاں باقاعدہ مشقِ سخن کا آغاز یکم مئی سے شام 5 بجے سے 7 بجے تک ہوا کرے گا۔
ویڈیو: معروف گلوکارہ اندرا نائیک سے ان کی غزل گائیکی ، اردو اور ہندوستانی فلموں میں شاعری کے زوال کے موضوع پر فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت ۔
سہیل کاکوروی کی تخلیقی تازہ کاری کا احساس ان اشعار کے انگریزی تراجم سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ اردو محاوروں کو انگریزی میں منتقل کرنا بہت مشکل ہے کہ محاوروں کی جڑیں مقامی اور مذہبی اقدار میں پیوست ہوتی ہیں۔اسی طرح ہندی میں محض رسم الخط نہیں بدلا گیا ہے بلکہ مشکل اردو الفاظ کی فرہنگ بھی درج کی گئی ہے۔
این سی ای یو ایس کی ایک رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک میں مسلمانوں کی 84 فیصد آبادی کی روزانہ آمدنی اوسطاً 50 روپے سے بھی کم ہے۔وہیں شادیوں پر مسلمان اتنا خرچ کرنے لگے ہیں کہ اس کی مجموعی رقم عمرہ پر سالانہ خرچ کی جانے والی رقم سے زیادہ ہو جاتی ہے۔
غور طلب ہے کہ کانگریس کے ایک مقامی رہنما نے پلواما کے شہیدوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے تاریخی اقبال میدان میں 23 اور 24 فروری کی درمیانی رات ایک مشاعرے کا انعقاد کیا تھا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی اکثر یہ کہتی ہں کہ ان کو صوبے کے اقلتوبں کی بہت فکر ہے اور وہ ان کی ترقی کے لئے کافی کچھ کر رہی ہںٹ۔ لکنے اردو مڈویم اسکولوں کی زبوں حالی اور اساتذہ کی قلت ان کے دعوے پر سنگنق سوال کھڑے کر تی ہے۔