کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بات چیت میں راجن نے کہا کہ ہندوستان ایک غریب ملک ہے اور وسائل کم ہیں۔ یہ ملک زیادہ لمبے وقت تک لوگوں کو بٹھاکر کھلا نہیں سکتا، اس کی معیشت کو کھولنا ہوگا۔
سی ایس او نے منگل کوقومی آمدنی کا پہلا اندازہ جاری کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اقتصادی شرح نمو میں گراوٹ کی اہم وجہ مینو فیکچرنگ کی شرح نمو کا گھٹنا ہے۔مالی سال2018-19 میں اقتصادی شرح نمو6.8 فیصدی رہی تھی۔
نریندر مودی حکومت میں چیف اکانومک ایڈوائزر رہتے ہوئے ارویند سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لئے گئے قرض بینکوں کےاین پی اے بن رہے تھے۔سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سے دوہرےبیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے۔
آر بی آئی کےسابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہندوستان اقتصادی بحران کی زد میں ہے۔اقتصادی سستی کو دور کرنے لیے یہ ضروری ہے کہ مودی حکومت سب سے پہلےمسئلہ کو قبول کرے۔
ویڈیو: بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
بجاج گروپ کے چیئر مین راہل بجاج نے اکانومکس ٹائمس کے ایک پروگرام میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے کہا تھا کہ جب یو پی اے حکومت اقتدار میں تھی،تو ہم کسی کی بھی تنقید کر سکتے تھے۔ اب ہم اگر آپ کی کھلے طور پر تنقید کریں تو اتنا یقین نہیں ہے کہ آپ اس کو پسند کریں گے۔
رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں اقتصادی شرح نمو 4.5 فیصد رہنے کو سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ نے ناکافی بتایا۔ انہوں نے یہ بھی جوڑا کہ معیشت کی حالت تشویشناک ہے لیکن ہمارے سماج کی حالت زیادہ تشویشناک ہے۔
این ایس او کے ذریعے جاری اعداد و شمار کے مطابق،مینوفیکچرنگ سیکٹر میں گراوٹ اور زراعتی شعبہ میں گزشتہ سال کے مقابلے کمزور مظاہرے میں مالی سال 2019-20 کی دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 4.5فیصد رہ گئی۔ گزشتہ مالی سال کی اسی سہ ماہی میں یہ 7 فیصد تھی۔
گجرات کے احمدآباد میں ایک تقریب کو خطاب کرتے ہوئے رنگ راجن نے کہا کہ ترقی یافتہ ملک کی تعریف ایسے ملک سے ہے جس کی فی شخص آمدنی 12000 ڈالر سالانہ ہو۔ اگر ہم نو فیصدی کی شرح سے ترقی کریں تب بھی اس کو حاصل کرنے میں 22 سال لگیں گے۔
آر بی آئی کے گورنر رہے رگھورام راجن نے ہندوستان میں جی ڈی پی کی گنتی کے طریقے پر نئے سرے سے غور کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
کرسٹا لینا جار جیوا نے اقتصادی بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سال 20-2019 کے دوران گروتھ ریٹ اس دہائی کی شروعات سے اب تک کی نچلی سطح پر پہنچ جائےگی۔
دہرادون میں منعقد پروگرام میں بی جے پی کی سینئر رہنما اوما بھارتی نے کہا کہ جہاں تک اقتصادی بحران کے دور کی بات ہے، یہ سانسوں کے چڑھنے اور اترنے کی طرح ہوتا ہے۔ سانس نیچےاوپر ہوتی ہے لیکن جسم پورا چل رہا ہوتا ہے۔
ویڈیو: میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ہندوستانی اقتصادی بحران پرصحافی اور قلمکار پوجا مہرا، دہلی اسکول آف اکانومکس کی اسٹوڈنٹ آکرتی بھاٹیہ اور دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو سے سینئر صحافی ارملیش کی بات چیت۔
ملک کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزراروند سبرمنیم کا کہنا ہے کہ سال 2011سے12 اور 2016سے17 کے دوران ملک کی جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو کافی بڑھاچڑھاکر بتایا گیا۔ اس دوران جی ڈی پی سات فیصد نہیں، بلکہ 4.5 فیصد کی شرح سے بڑھی ہے۔
مالی سال 2018سے19 کی چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی شرح نمو 5.8 فیصد رہی جو چین کی جنوری-مارچ 2019 کو ختم سہ ماہی میں 6.4 فیصد اضافہ کے مقابلے کم ہے۔ قومی آمدنی پر سی ایس او کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2018سے19 میں پورے سال کے دوران جی ڈی پی کی شرح نمو بھی گھٹکر پانچ سال کے کم از کم سطح 6.8 فیصد رہی ہے۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو لےکر پیدا ہوئے شک کو دور کرنے کے لئے ایک غیر جانبدارانہ گروپ کی تقرری پر زور دیا ہے۔
ملک کی اکانومک گروتھ ریٹ اس مالی سال کی پہلی سہ ماہی ’اپریل-جون ‘میں 8.2فیصد رہی۔ گزشتہ مالی سال کی آخری سہ ماہی ’جنوری -مارچ ‘میں یہ 7.7فیصد رہی۔