کیا امریکہ ہماری موجودہ عالمی تنہائی میں کچھ ہاتھ بٹائے گا یا پھر سو پیاز اور سو جوتے ہی ہمارا مقدر رہیں گے؟ کیا اس سب کا ہماری مقتدرہ نے جائزہ لیا ہے؟ یا ہم فقط کوئلوں کی دلالی میں منہ کالا کرواتے رہیں گے اور عمران خان دوسرے ورلڈ کپ سے دل بہلاتے رہیں گے؟
جہاں ساری دنیا کو اس بات کا احساس جلدہی ہو گیا تھا کہ ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ ایک قابل اعتماد ساتھی نہیں ہے، نریندر مودی نے اس کے باوجود ہندوستان کے واشنگٹن سے رشتے مضبوط کئے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ اس کی قیمت کیا ہوگی۔
ہندوستان میں کینسر کو لےکر کوئی ضد کسی رہنما میں نظر نہیں آتی۔ کینسر ہوتے ہی مریض کے ساتھ پوری فیملی برباد ہو جاتی ہے۔ کئی ادارے کینسر کے مریضوں کے لئے کام کرتے ہیں مگر اس کو لےکر ریسرچ کہاں ہے، بیداری کہاں ہے، تیاری کیا ہے؟
پرنب مکھرجی کی تنظیم دی پرنب مکھرجی فاؤنڈیشن آر ایس ایس کے ساتھ ان کے مشن میں تعاون کر سکتی ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ:’مودی کے پرائم منسٹر بن جانے کے بعد ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ دنیا کے 80 ملک ہندوستانی پی ایم کو سن رہے ہیں، امریکہ کو سمجھ میں آ گیا ہے کہ دنیا میں اب صرف امریکہ ہی سپر پاور نہیں ہے، دنیا کو پہلی بار معلوم ہوا ہے کہ ہندوستان سب سے بڑی جمہوریت ہے۔‘
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے کہا کہ وہ ان سب لوگوں سے کم نسل پرست ہیں جن کاصحافیوں نے انٹرویو لیا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ جب اوباما نے مذہبی رواداری کی ضرورت اور کسی بھی مذہب کے ماننے کے حق پر زور دیا تو مودی کا کیا ردعمل تھا ،انہوں نے کہا وہ اس بارے میں زیادہ تفصیل سے بات نہیں کرنا چاہتے۔ نئی دہلی:امریکہ کے سابق صدر […]