ہندوتوا ٹرولنگ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر فوج نے اپنے سیکولر نظریات کو کمزور کیا ہے
ہندوستانی فوج تنوع میں اتحاد کی روشن مثال ہے۔ یہ اتحاد ان طاقتوں کو پسند نہیں ہے جو نفرت اور تعصب کے داعی ہیں۔
ہندوستانی فوج تنوع میں اتحاد کی روشن مثال ہے۔ یہ اتحاد ان طاقتوں کو پسند نہیں ہے جو نفرت اور تعصب کے داعی ہیں۔
سدرشن نیوز کے سریش چوہانکے نے ایک نیا تنازعہ اس وقت کھڑا کردیا، جب ہفتہ روزقبل سوشل میڈیا پر 10 امیدواروں کی فہرست وائرل ہوئی۔ اس فہرست میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں کے نام تھے،جنہیں پون ہنس لمیٹڈ کمپنی کے اپرنٹس شپ پروگرام کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ یہ سب مسلمان ہیں۔ چینل کا الزام ہے کہ ہندوؤں کو سرکاری اداروں کی جانب سے نوکریوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔
سدرشن نیوز چینل نے فلسطین پر اسرائیل کے حملے کی حمایت کرتے ہوئے اپنے ایک پروگرام‘بند اس بول’میں سعودی عرب کی ایک مسجد پر میزائل فائرکرتےہوئے دکھایا تھا۔ ایسا کرنے کے لیے چینل نے میٹامورفک گرافکس کا سہارا لیا تھا۔ چینل کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے نے شو میں کہا تھا کہ اسرائیل کی حمایت کریں کیونکہ وہ اپنے دشمنوں اور جہادیوں کوصحیح طریقے سے ہلاک کر رہا ہے۔
وزارت اطلاعات ونشریات نے کہا کہ شو کے ایپی سوڈ میں جو چیزیں دکھائی جا رہی تھیں، وہ اچھی نہیں ہیں، توہین آمیز ہیں اور فرقہ وارانہ خیالات کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ سدرشن ٹی وی کے ‘بند اس بول’شو کے ایپی سوڈ کے ٹریلر میں ہیش ٹیگ یوپی ایس سی جہاد لکھ کر نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا انکشاف کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
ویڈیو: سدرشن ٹی وی کے متنازعہ شو کو لے کر سپریم کورٹ میں چل رہی شنوائی میں میڈیاریگولیشن کی تجویز پر مرکز نے کہا ہے کہ پرنٹ اور الکٹرانک میڈیا کے بجائے ایسا پہلے ڈیجیٹل میڈیا کے لیے کیا جانا چاہیے۔ اس موضوع پردی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
انٹرویو:سدرشن نیوزکے متنازعہ‘یوپی ایس سی جہاد’پروگرام میں زکوٰۃ فاؤنڈیشن پر کئی طرح کے الزام لگائے گئے ہیں۔اس پروگرام، اس سے متعلق تنازعہ اور الزامات کو لےکر زکوٰۃ فاؤنڈیشن کے بانی اورصدرسید ظفر محمود سے بات چیت۔
سدرشن نیوز کے ایک پروگرام کے متنازعہ ایپی سوڈ کے ٹیلی کاسٹ کی عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ کا کسی پر روک لگانا ایٹمی میزائل کی طرح ہے، لیکن ہمیں آگے آنا پڑا کیونکہ کسی اور کے ذریعے کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی تھی۔
سدرشن نیوز کے بند اس بول شو کے‘نوکر شاہی جہاد’ایپی سوڈکےٹیلی کاسٹ کو روکتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت ہونے کے ناطے یہ کہنے کی اجازت نہیں دے سکتے کہ مسلمان سول سروسز میں گھس پیٹھ کر رہے ہیں۔ اور یہ نہیں کہا جا سکتا کہ صحافی کو ایسا کرنے کی پوری آزادی ہے۔
وزارت اطلاعات و نشریات نے جمعرات کو سدرشن نیوز کے شو‘بند اس بول’کے متنازعہ نوکر شاہی جہاد والے ایپی سوڈ کو نشر کرنے کی اجازت دی تھی۔ دہلی ہائی کورٹ نے اس کے خلاف دائر ہوئی عرضی پر وزارت سے جواب مانگاہے۔
رہنماؤں کی ہیٹ اسپیچ، سوشل میڈیا اور نیوز چینلوں کے ذریعے سماج میں شدت پسندی اور نفرت انگیز خیالات کو بالکل نارمل انداز میں پیش کیا جا رہا ہے اور ایسا کرنے والوں میں سریش چوہانکے اکیلے نہیں ہیں۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے سدرشن نیوز کے ایڈیٹر ان چیف سریش چوہانکے کے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ‘یوپی ایس سی جہاد’ایپی سوڈ پر روک لگا دی ہے۔ 28 اگست کو رات آٹھ بجے اس شوکو نشر ہونا تھا۔
ویڈیو: نیوزچینل سدرشن نیوز نے 28 اگست کونشر ہونے والے اپنے ایک شو کا ٹریلر جاری کیا ہے۔ اس میں چینل کے ایڈیٹران چیف سریش چوہان کے ‘نوکر شاہی میں مسلمانوں کی گھس پیٹھ کی سازش کا بڑاانکشاف ’ کرنے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ اس موضوع پر ‘ستیہ ہندی’ کے مدیر آشوتوش اور کیرل کےسابق ڈی جی پی سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سدرشن نیوز کے چیف ایڈیٹرسریش چوہان کے اپنے شو ‘بند اس بول’کے متنازعہ ٹریلر میں‘جامعہ کے جہادی’کہتے نظر آ رہے ہیں۔ جامعہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے نہ صرف یونیورسٹی اور ایک کمیونٹی کی امیج کو خراب کرنے کی کوشش کی ہے، بلکہ یو پی ایس سی کی ساکھ کو بھی داغدار کرنے کی کوشش کی ہے۔
الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری صرف مثالی ضابطہ اخلاق ہی نہیں بلکہ عوامی نمائندگی قانون کو بھی برقرار رکھنا ہے، جس کے تحت وزیر اعظم سمیت مختلف بی جے پی رہنماؤں کی نفرت بھری تقریر جرم کے زمرہ میں آتی ہیں۔
11مئی کو ایک پروگرام کے دورا ن سدرشن نیوز نے ہندوستانی شہریوں کو بنگلہ دیشی اور روہنگیا بتایا تھا ۔کمیشن نے چینل سے کہا ہے کہ اس کا ثبوت پیش کریں ،ورنہ بغیر شرط تحریری معافی مانگیں۔