بھارتیہ جنتا پارٹی

کشمیر: مظلوم عوام کی بیداری کی 90 ویں سالگرہ

سال 2019سے سرکاری طور پر ان شہدا کو نظر انداز کرکے یہ ثابت کر دیا گیا کہ عوام ابھی بھی حقیقی آزادی سے محروم ہیں۔ وہ ابھی اپنے خوا بوں اور خواہشوں کے مطابق نظام حیات تعمیر نہیں کرسکے جس کے لیے بے انتہا قربانیاں دی گئیں۔

گجرات: قمار بازی اور شراب رکھنے کے معاملے میں بی جے پی ایم ایل اے گرفتار

کھیڑا ضلع کے ماتر سے بی جے پی ایم ایل اےکیسری سنگھ سولنکی کو پولیس نے پاواگڑھ قصبے کے پاس ایک ریزارٹ میں چھاپےماری کے دوران پکڑا۔ گرفتار کیے گئے پچیس لوگوں میں سات خواتین ہیں۔حکام نے بتایا کہ سولنکی اوردیگر کو جوا کھیلتے ہوئے پایا گیا۔ ان کے پاس سےشراب کی بوتلیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

تیرہ جولائی: پیرس کے باسطل سے سرینگر کی سینٹرل جیل تک

بندوقوں کے دہانے ان لوگوں کی طرف کردیے گئےجو باغ میں نماز ادا کرنے کےلیے صف بستہ تھے۔ ایک شخص دیوار کی بلندی سے اذان دے رہا تھا کہ پولیس کی گولی سے ڈھیر ہوگیا۔ جو ش وجنوں کا یہ عالم تھا کہ اس کی جگہ دوسرے نے اذان وہاں سے جاری رکھی، جہاں سے پہلا شخص گولی لگنے سے شہید ہو گیا تھا۔ اس کو بھی گولی سے بھون دیا گیا۔ اس طرح 22افراد جام شہادت نوش کر گئے۔

پونے: رائٹ ونگ تنظیموں کی مخالفت کے بعد کالج میں تشار گاندھی کا لیکچر رد

پونے کے مارڈن کالج آف آرٹس اینڈ کامرس کے ایک پروگرام میں مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی کا لیکچر ہونا تھا۔ کالج کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کئی رائٹ ونگ تنظیموں سے احتجاج اور مظاہرے کی وارننگ ملنے کے بعد انہوں نے اس کو رد کر دیا۔

وہ گاندھی کے قتل کی تاریخ سے خوف زدہ ہیں، اس لئے اس کے شواہد کو مٹانا چاہتے ہیں: تشار گاندھی

مہاتما گاندھی کے پڑپوتے تشار گاندھی نے دعویٰ کیا ہے کہ نئی دہلی کے بڑلا ہاؤس واقع گاندھی اسمرتی سے ایک فرنچ فوٹوگرافر کے ذریعے کھینچی گئی مہاتما گاندھی کے آخری وقت کی تصویروں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ گاندھی اسمرتی کےڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے، بس کچھ تصویروں کو ڈیجیٹلائز کیا گیا ہے۔

چند نام نہاد دانشور 13 جولائی 1931 کے واقعات کو فرقہ وارانہ رنگ میں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

کشمیر میں چاہے کانگریس ہو یا مقامی نیشنل کانفرنس یا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی یا آزادی پسند،سبھی خود کو13 جولائی کے شہدا ء کے وارث قرار دے رہے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہداء کی قربانیوں کی حق ادائیگی میں مسلسل تساہل سے کام لیا جارہاہے۔

جموں وکشمیر :حکومت کو آ خر جماعت اسلامی سے اتنی پریشانی کیوں ہے؟

حا ل میں جماعت پر جو پابندی عائد کی گئی ہے ان میں ایک گراؤنڈ ہے کہ یہ انتخابی سیاست میں یقین نہیں رکھتی ہے۔ اب اس سادگی پر مر نہ جائے ! دراصل ملک بھر میں شہری نکسل واد کے نام پر جو کارروائی کی گئی اسی کا اعادہ اب جموں وکشمیر میں جماعت اسلامی پر پابندی لگا کر کیا گیا ہے۔

ملک آئین سے نہیں بلکہ منو اسمرتی چل رہا ہے: ساوتری بائی پھولے

بی جے پی سے استعفیٰ دینے والی ساوتری بائی پھولے نے کہا کہ نہ کھاؤں‌گا اور نہ کھانے دوں‌گا کی بات کرنے والے وزیر اعظم نریندر مودی خود گھوٹالےبازوں کے حصہ دار بن گئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیامنٹ میں اپنی من کی بات کہنے کی اجازت نہیں ملتی۔

چھتیس گڑھ میں ہنگ اسمبلی اجیت جوگی کے لیے امید کی کرن ہوگی  

اگر چھتیس گڑھ میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہ ملی تو جوگی کے پاس کئی راستے ہیں۔ اگر انہیں اور بی ایس پی کے گٹھ بندھن کو کل 10 سیٹیں بھی مل جاتی ہیں تو وہ کانگریس کے سامنے مکھیہ منتری بننے تک کا دعویٰ پیش کر سکتے ہیں۔

ڈرے ہوئے لوگ خوف کی سیاست کر رہے ہیں…

اب تک ہماری جمہوریت کی تاریخ یہی رہی ہے کہ جس نے بھی اقتدار کے تکبر میں خود کو رائےووٹر سے بڑا سمجھنے کی حماقت کی،ووٹراس کو اقتدار سے بے دخل کرکے ہی مانے۔صاف ہے کہ ووٹ کی ایسی سیاست سے ووٹر کو نہیں، ان کو ہی ڈر لگتا ہے جو ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں

واجپائی کے بارے میں ایک ہی بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے؛ وہ ہمیشہ سنگھ کے وفادار رہے

نریندر مودی سے الگ وہ اپنے خلاف لکھنے والے یا راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے ذریعے تعمیرکی گئی ان کی عالمی شناخت سے اتفاق نہ رکھنے والے صحافیوں کے متعلق بھی خاکساری اور نرمی کے ساتھ پیش آتے تھے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ڈوگرہ راج کے پاسبان کون ہیں؟

مسلم آبادی کو مزید احساس محرومی کا شکار کروانے کے لیے اب یہ باورکرایا جا رہا ہے کہ ریاست کے نجات دہندہ ڈوگرہ حکمران تھے۔ کشمیر کے دونوں اطراف شعوری طورپر کوشش کی جارہی ہے کہ مہاراجہ گلاب سنگھ اوران کے جانشین راجوں کو تاریخ کا ہیرو بناکر پیش کیاجائے۔

2019 میں بی جے پی جیتی تو ’ہندو پاکستان ‘بن جائے‌گا ہندوستان : تھرور

بی جے پی نے کانگریس رہنما اور سابق مرکزی وزیرششی تھرور پر بولا حملہ۔ تھرور نے کہا، اگر بی جے پی ہندو راشٹر کے نظریے میں اعتماد نہیں کرتی ہے تو ان کو یہ بات سب کے سامنے کہنی چاہیے کہ ہم ہندو راشٹر میں نہیں بلکہ سیکولرازم میں یقین رکھتے ہیں۔ یہ بحث ختم ہو جائے‌گی۔

نوٹ بندی کے بعد امت شاہ کی قیادت والے کوآپریٹیو بینک میں جمع رقم کا راز آخر کب تک قائم رہےگا ؟

مرکزی حکومت کے ذریعے نوٹ بندی کے بعد محض 5 دنوں کے اندر احمد آباد ضلع کوآپریٹیو بینک میں غیر معمولی طریقے سے جمع ہوئی رقم کی جانچ نہ کرانا عجیب ہے، جبکہ ایسا کرنے کے لئے نیا بےنامی لین دین قانون بھی ہے، جس کو بنایا ہی اسی مقصد سے گیا ہے۔