بھگت سنگھ کو اپنا ہیرو بنانے کی کوشش وہ لوگ کر رہے ہیں، جن کے اسلاف ہندوستان کی جدو جہد آزادی میں شامل نہیں ہوئے تھے۔ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے بھگت سنگھ جیسے انقلابی لیڈروں کے فلسفے سے نہ صرف خود کو الگ تھلگ رکھا تھا بلکہ ان کی پھانسی کے وقت مجرمانہ خاموشی بھی اختیار کر لی تھی۔
بھگت سنگھ اپنے کھلے جسم اور قد کاٹھ کی وجہ سے ہر طرح سے ہیرو لگتا تھا۔ چنانچہ جب وہ اپنی پاٹ دار آواز میں ڈائیلاگ کی ادائیگی کرتا تو ڈرامہ سامعین کے دلوں میں اُتر جاتا۔ ان ڈراموں کا مقصد بھی یہی تھاکہ انگریزوں کے خلاف آواز بلند کی جائے اور لوگوں میں دیش بھگتی کے جذبات اُبھارے جائیں۔ جلد ہی حکومت نے کالجوں میں ایسے ڈرامے کرنے پر پابندی لگادی جن میں دیش بھگتی کا پیغام ہوتا تھاکیونکہ دیش بھگتی سے مراد انگریز حکومت سے بغاوت کے سوا اور کچھ نہ تھا۔
بھگت سنگھ کی تحریروں سے سن و سال مٹا دیجیے ،اس کے بعد پڑھیے ،ایسا محسوس ہوگا کہ بھگت سنگھ ہمارے زمانے میں لکھ رہے ہیں موجودہ سیاسی منظر نامے اور اس کی “گودی میڈیا” کی بات کر رہے ہیں۔
جواہر لال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدرآئیشی گھوش نے کہا کہ یہ جے این یو کی وراثت کے لیے شرمناک ہے کہ اس یونیورسٹی میں اس آدمی کا نام ڈال دیا گیا ہے۔
گجرات یونیورسٹی میں’دی ریولیوشنریز: اے ری ٹیلنگ آف انڈیاز ہسٹری’پرتقریر کرتے ہوئے حکومت ہند کے چیف اکانومک ایڈوائزرسنجیو سانیال نے کہا کہ اگر پہلی عالمی جنگ کے لئے وہ ہندوستانی فوجیوں کو برٹش فوج میں بھیجنے کو تیار تھے تب ان کو اسی طرح کا کام کرنے کو لےکر بھگت سنگھ سے دقت کیوں تھی؟
ویڈیو: بھگت سنگھ کی یوم پیدائش پر ان کے خیالات پر بات کر رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔
دہلی یونیورسٹی کی دوسری طلبا تنظیموں این ایس یو آئی اور آئسا نے مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ساورکر کو نیتا جی سبھاش چندربوس اور بھگت سنگھ کے برابر نہیں رکھا جا سکتا۔ انہوں نے 24 گھنٹوں کے اندر مجسمہ نہیں ہٹانے پر مظاہرہ شروع کرنے کی دھمکی دی۔
یونیورسٹی نے اس معاملے میں ایک جانچ کمیٹی بنائی ہے ۔ کمیٹی جب تک اپنی رپورٹ جمع نہیں کرتی تب تک پروفسیر تاج الدین یونیورسٹی میں پڑھا نہیں سکیں گے۔
ویڈیو: جنگ آزادی میں روزنامہ ملاپ کی خدمات ،فکر تونسوی کا کالم پیاز کے چھلکے،اردو رسم الخط میں ہندی کا استعمال اور اردو صحافت کے مستقبل پر ملاپ کے مدیر نوین سوری سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر میں تاریخی حقائق کا غلط استعمال اور میڈیا کے رول پر سینئر جرنلسٹ ونود کمار اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر محمد سجاد کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔
کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے نریندر مودی کا کانگریس کے کسی رہنما کے بھگت سنگھ اور بٹوکیشور دت سے جیل میں نہ ملنے کے بارے میں کیا گیا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ نئی دہلی: 9 مئی کو کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے […]
راج گرو کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ وہ پورے ملک کے انقلابی تھے اور ان کا نام کسی خاص تنظیم سے نہیں جوڑا جانا چاہئے۔
اگر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(مارکسسٹ) نے تریپور ہ میں بھگت سنگھ کے مجسمے نصب کیے ہوتے، تو کیا سی پی آئی (ایم) کی شکست کے بعد، بی جے پی کے کارکن ان مجسموں کو بھی نقصان پہنچاتے؟
آج پورے ملک کا مظلوم سماج چندرشیکھر آزاد کی رہائی کا انتظار کر رہا ہے، لیکن رہائی تو دور ہے، سوال آج اس لڑائی میں زندہ رہنے کا ہے۔
ایک بار اشفاق بیمار پڑے تو بےہوشی کی حالت میں رام رام کہہکر کراہنے لگے۔ان کی فیملی والوں کو یہ سمجھ ہی نہیں آیا کہ پانچ وقت کا نمازی رام رام کیوں رٹ رہا ہے۔ ایک بار امرتیہ سین نے ایک بڑے پتے کی بات کہی تھی، ‘ […]
ان کواس طرح پیش کر نے کی کوشش کی جارہی ہے جیسے اس ملک میں گاندھی کے بعدوہی سب سے بڑے دانشور /فلاسفر ہوں ،جن کو پہچانا نہیں گیا۔تو پہلا سوال یہی ہے کہ وہ کس قسم کے فلاسفر ہیں،جن کو ان کے جنم کے 100ویں سال میں […]
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے ہندوستانی معیشت کی موجودہ صورت حال پر سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا کے مضمون اور بھگت سنگھ کے یوم پیدائش پر ونوددوا کا تبصرہ
شہید اعظم بھگت سنگھ کو لاہور ہائی کورٹ میں بے قصور ثابت کرنے کے لیے عرضی داخل کرنے والے پاکستانی وکیل امتیاز قریشی کا اظہار خیال
پاکستانی حکومت سے لاہور کے شادمان چوک پر بھگت سنگھ کا مجسمہ قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ لاہور: برطانوی پولیس افسر کےقتل کے معاملے میں،لاہور ہائی کورٹ میں مجاہد آزادی شہید بھگت سنگھ کو بے قصورثابت کرنے کے لئے پھر سے ایک عرضی دی گئی […]