وسندھرا راجے کی وجہ سے راجپوت راجستھان انتخابات میں بی جے پی کا انتخابی کھیل اسی طرح بگاڑ سکتے ہیں، جیسے 2013 میں جاٹوں کے اشوک گہلوت کے خلاف ناراضگی نے کانگریس کو نقصان پہنچایا تھا۔
اس سال الیکشن کمیشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے داخل کی گئی کنٹری بیوشن رپورٹ سوالوں کے گھیرے میں ہے۔
اسمبلی انتخاب سے پہلے میزورم کے وزیراعلیٰ لال تھانہاولا نے کانگریس چھوڑکر بی جے پی میں جانے کی خبروں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ آخری وقت میں ووٹروں کو پریشان کرنے کے لئے ایسی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ اسمبلی انتخاب میں پارٹی کی حکمت عملی سمیت مختلف مدعوں پر ان سے سنگیتا بروا پیشاروتی کی بات چیت۔
یوپی حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے کہا، ’کمبھ کے ذریعے لوک سبھا انتخابات کے لئے برانڈنگ کی جا رہی ہے۔ کمبھ میں ہزاروں کروڑ خرچ کیا جا رہا ہے، جبکہ ریاستی حکومت کے پاس معذور محکمہ کے امپاورمنٹ کے لئے بجٹ نہیں ہے۔‘
اتر پردیش حکومت میں کابینہ وزیر اوم پرکاش راج بھر نے کہا کہ ہندوستان گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے۔جتنا خرچ نام بدلنے میں ہورہا ہے اتنا خرچ کرکےتعلیم ،روزگار، صحت اورغریبوں کی بھلائی میں تیزی لائی جاتی تو ملک کا نقشہ کچھ اور ہوتا۔
اسپیشل رپورٹ : چھتیس گڑھ کی ان 18 اسمبلی سیٹوں کی ریاضی، جن پر پہلے مرحلے میں 12 نومبر کو ووٹنگ ہونے والے ہیں۔
کرناٹک ضمنی انتخاب میں کانگریس –جے ڈی ایس اتحاد نے 5 میں سے 4 سیٹیں جیت لی ہیں۔کرناٹک وزیر اعلیٰ کما رسوامی نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی ، کانگریس اور جے ڈی ایس کے ایم ایل اے کواپنی طرف لانے کے لیے تقریباً 25سے 30 کروڑ روپے دینے کا آفر کر رہی ہے۔
2015 کے بہار اسمبلی انتخاب میں جے ڈی یو کے لئے انتخابی حکمت عملی تیار کرنے والے پرشانت کشور نے حال ہی میں پارٹی کی رکنیت لی اور اب نتیش کمار نے ان کو پارٹی کا قومی نائب صدر بنا دیا ہے۔
مودی حکومت میں اشتہار پر خرچ کی گئی رقم یو پی اے حکومت کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔یو پی اے نے 10سال کی مدت میں اشتہار پر اوسطاً 504کروڑروپے سالانہ خرچ کیا تھا، وہیں مودی حکومت میں ہرسال اوسطاً 1202 کروڑ کی رقم خرچ کی گئی ہے۔
2019 کا انتخاب عوام کے وجود کا انتخاب ہے۔اس کو اپنے وجود کے لئے لڑنا ہے۔جس طرح سے میڈیا نے ان پانچ سالوں میں عوام کو بے دخل کیا ہے، اس کی آواز کو کچلا ہے، اس کو دیکھکر کوئی بھی سمجھ جائےگا کہ 2019 کا انتخاب میڈیا سے عوام کی بے دخلی کا آخری دھکا ہوگا۔
رافیل ڈیل کو لے کر فرانس کے سابق صدر فرانسوا اُولاندکے بیان ، سنگھ کے سہ روزہ پروگرام میں موہن بھاگوت کا بیان اور میڈیا کے رول پر سینئر رہنما ارون شوری سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔
حزب مخالف پارٹیوں اور بی جے پی سے الگ دیہی ضمنی انتخاب لڑ رہی آئی پی ایف ٹی نے الزام لگایا ہے کہ منتخب نمائندوں کو بی جے پی نے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا اور ان کے امیدواروں کو انتخاب کے لئے نامزدگی کی اجازت نہیں دی۔
گووا کے وزیر اعلیٰ منوہر پریکر کا دہلی کے ایمس میں علاج چل رہا ہے،مانا جارہاتھا کہ بی جے پی کسی اور کو وزیر اعلیٰ بنانے والی ہے ۔لیکن پارٹی نے اس سے انکار کیا ہے۔
ایس سی ایس ٹی ایکٹ کو لےکر سمترا مہاجن نجی طور پر کوئی بھی رائے رکھیں، لیکن لوک سبھا اسپیکر کے طور پر ان کا چاکلیٹ والا بیان کہیں سے بھی جائز اور ان کے عہدے کے وقار کے مطابق نہیں مانا جا سکتا۔
ریاست کے تمکور شہر میں کانگریس امیدوار عنایت اللہ کی جیت کی ریلی کے دوران ہوئے ایسڈ اٹیک میں 8 کارکن زخمی ہو گئے ہیں۔
اگر کانگریس پارٹی نرسمہا راؤ کو بھی عزت بخشتی تو شاید نرسمہا راؤ کی وراثت کانگریس کو فائدہ پہنچا سکتی تھی؟
اٹل بہاری واجپائی کی بھتیجی اور کانگریس لیڈر کرونا شکلا نے کہا کہ اٹل کے آخری سفر میں 5کیلومیٹر چلنے کے بجائے اگر نریندر مودی ان کے دکھائے گئے راستے پر چلیں تو ملک کے لیے اچھا ہوگا۔
کچھ لوگوں کا تو یہ بھی ماننا ہے کہ شاہ بانو پر لیے گئے اسٹینڈنے کانگریس کو سیاسی طور پر کافی نقصان پہنچایا اوربی جےپی جیسی سیاسی جماعت کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا۔
گراؤنڈ رپورٹ :بہار کے اورنگ آباد میں مارچ میں رام نومی کے وقت ہوئے فرقہ وارانہ تشدد میں کئی دکانوں میں لوٹ پاٹ کرکے آگ لگا دی گئی تھی۔اس وقت نتیش حکومت نے متاثر دکانداروں کو معاوضہ دینے کی بات کہی تھی، لیکن چار مہینے کے بعد بھی زیادہ تر دکانداروں کو ایک روپیہ بھی معاوضہ نہیں ملا ہے۔
اگر 1977 ہندوستان کی پہلی غیرکانگریسی حکومت کے اقتدار میں آنے کی وجہ سے ہندوستانی سیاست کا ایک بڑا پڑاؤ ہے تو 1978 کو اندرا گاندھی کو اس قوت ارادی اورسوچ کی وجہ سے یاد رکھا جانا چاہیے، جس کی بنا پر انہوں نے اپنی واپسی کی عبارت لکھی۔
راہل گاندھی کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ ماضی کو دیکھیں کہ راجیو گاندھی نے شاہ بانو کیس کا معاملہ کیسے طے کیا اور اس کے کیا نتائج ہوئے۔
سورت کی رہنے والی ایک لڑکی نے پولیس کمشنر کے دفتر میں 10 جولائی کو درخواست دے کر بی جےپی کے نائب صدر اور سابق ایم ایل اے جینتی بھائی بھانو شالی کے خلاف ریپ کا معاملہ درج کرنے کی مانگ کی ہے۔
غور طلب ہے کہ ایک مہینے پہلے ہی سابق صدر پرنب مکھرجی سنگھ کے صدر دفتر ناگپورمیں ایک پروگرام میں شامل ہو چکے ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیر اعظم نریندر مودی کے جئے پور دورے اور ہندوستان میں آئے دن ہونے والے انٹرنیٹ بین پر ونود دوا کا تبصرہ
عوام کو سماجی تحفظ فراہم کرانے کے علاوہ جس چیز نے ڈنمارک کو بدعنوانی سے پاک رکھا ہے وہ سیاست دانوں کی سادہ زندگی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈرلال کرشن اڈوانی نے کہا؛اس طرح کے کھلے پن سے ہی ہمارے مشترکہ خوابوں کاہندوستان بنے گا۔
بی جے پی ترجمان سنبت پاترا نے بھگوا دہشت گردی کو لےکر کانگریسی رہنماؤں کی بیان بازی پر راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کو ملک سے معافی مانگنے کو کہا ہے۔
وزیراعلیٰ سدّارمّیا نے ٹوئٹ کر کےکہا کہ امت شاہ نے آخر کار سچ بولا۔ تھینک یو امت شاہ۔
خفیہ کیمرے کی مدد سے کئے گئے کوبراپوسٹ کے ’آپریشن 136 ‘میں ملک کے کئی مشہور میڈیا ہاؤس حکمراں جماعت کے لئے انتخابی ہوا تیار کرنے کو راضی ہوتے نظر آ رہے ہیں۔
اگر آپ ویڈیو سنیں تو آپ کو پس منظر میں ایک گاڑی کی آواز سنائی دےگی، جو ٹکٹک گاڑی کی آواز لگتی ہے۔ بیک گراؤنڈ میں شور بھرا ہلچل بھی ہے۔ لیکن جب قابل اعتراض نعرے کی آواز سنائی دیتی ہے تب شور سنائی نہیں دیتا ہے جو […]
بد عنوانی ہندوستانی سیاست کی روح ہے۔ ا س کے جسم پر راشٹرواد اور سیکولرزم اوڑھکر سب نوٹنکی کرتے ہیں۔
ممتا نے کہا کہ بینکنگ گھوٹالے، نوٹ بندی کے ایک سال پہلے سے پلان کئے جا رہے تھے۔ مرکزی حکومت کیا کر رہی تھی؟ ٹی وی پر تقریر اور دوسروں کو نصیحت دینے کے بجائے ان کو کام کرنا چاہیے۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے کہا کہ مرکزی حکومت کی نیشنل ہیلتھ کیئر اسکیم میں 40 فیصد پیسہ ریاستی حکومت کو دینا ہے۔ جب ریاست کے پاس پہلے سے ہی ایسی اسکیم موجود ہے تو کسی اور اسکیم پر خرچ نہیں کیا جا سکتا۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ دعویٰ بار بار اس لئے کیا جاتا ہے کہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ اپنے آخری دنوں میں گاندھی جی کانگریس اور اس کے رہنماؤں سے دور ہو گئے تھے۔
کشمیر کے حالات اب نہ فوجیوں کے لئے اچھے رہ گئے ہیں، نہ وہاں کی عوام کے لئے۔ دونوں کے دل میں ایک دوسرے کے تئیں شک کا پہاڑ کھڑا کر دیا گیا ہے جو راستہ چھوڑنے کو تیار نہیں۔
1996 میں پروین توگڑیا سمیت 38 دیگر کے خلاف درج کئے گئے قتل کی کوشش کے معاملے کو واپس لینے کی گجرات حکومت کی درخواست احمد آباد کی ایک عدالت نے منظور کر لی ہے۔
دو سال سےزیادہ کے دھرنےکے بعد کئی سیاسی جماعتوں کے نمائندے جوان سے ملنے پہنچے اور مرکز سے مداخلت کی مانگ کی۔