تشدد

فوٹو: ویڈٰیو اسکرین گریب

دہلی فسادات: قومی ترانہ گانے کے لیے مجبور کرنے کے معاملے میں ہوئی نوجوان کی موت کی جانچ سی بی آئی کرے گی

سال 2020 کے دہلی فسادات کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں پانچ نوجوان زخمی حالت میں زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کم از کم سات پولیس اہلکار ان نوجوانوں کو گھیرکر قومی ترانہ گانے کے لیے مجبور کرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے مارتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان فیضان کی موت ہو گئی تھی۔

 (تصویر: اویس صدیقی)

’پندرہ دسمبر جامعہ کے لیے ایک ایسا داغ ہے جو کبھی مٹایا نہیں جا سکتا‘

پندرہ دسمبر 2019 کو دہلی پولیس نے سی اے اے مخالف مظاہرے میں پتھراؤ کا حوالہ دیتے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کیمپس اور لائبریری میں گھس کر طالبعلموں کی پٹائی کی تھی۔ اس تشدد کے چار سال ہونے پر جامعہ کے طالبعلموں نے ‘یوم مزاحمت’ مناتے ہوئے کیمپس میں مارچ نکالا۔

شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

شرجیل – صفورہ اور دیگر کو بری کرنے والے جج نے خود کو جامعہ تشدد کے معاملوں سے الگ کیا

گزشتہ 4 فروری کو ساکیت ڈسٹرکورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ارول ورما نے جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام، آصف اقبال تنہا ، صفورہ زرگر اور آٹھ دیگر کو بری کر دیا تھا۔ جج ورما نے پایا تھا کہ پولیس نے ‘حقیقی مجرموں’ کو نہیں پکڑااور ان ملزمین کو ‘قربانی کا بکرا’ بنانے میں کامیاب رہی۔

(علامتی تصویر: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد: عدالت نے فیصلے میں کہا-دہلی پولیس نے پرانے حقائق کو ہی نئے شواہد کے طور پر پیش کیا

سال 2019 کے جامعہ تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت 11 لوگوں کو بری کرنے والے کورٹ کے فیصلےمیں کہا گیا ہے کہ معاملے میں پولیس کی طرف سے تین ضمنی چارج شیٹ دائرکرنا انتہائی غیر معمولی واقعہ تھا۔ اس نے ضمنی چارج شیٹ داخل کرکے ‘تفتیش’ کی آڑ میں پرانے حقائق کو ہی پیش کرنے کی کوشش کی۔

شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا۔ (تصویر: پی ٹی آئی/فیس بک)

جامعہ تشدد: شرجیل امام اور صفورہ سمیت 11 افراد الزام سےبری، عدالت نے کہا – قربانی کا بکرا بنایا گیا

جامعہ نگر علاقے میں دسمبر 2019 میں ہوئے تشدد کے سلسلے میں درج ایک معاملے میں شرجیل امام، صفورہ زرگر اور آصف اقبال تنہا سمیت11 افراد کو الزام سے بری کرتے ہوئے دہلی کی عدالت نے کہا کہ چونکہ پولیس حقیقی مجرموں کو پکڑنے میں ناکام رہی، اس لیے اس نے ان ملزمین کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد: ایس پی پی کو فائل سونپنے میں تاخیر پر عدالت نے دہلی پولیس سے وضاحت طلب کی

دسمبر 2019 کو شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

وکرم سینی۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

مظفر نگر فسادات: بی جے پی ایم ایل اے وکرم سینی سمیت 12 قصورواروں کو دو سال کی سزا، فوراً ضمانت ملی

اتر پردیش کے مظفر نگر ضلع میں 2013 کے فرقہ وارانہ فسادات میں 60 سے زیادہ افراد ہلاک اور 40000 سے زیادہ نقل مکانی کو مجبور ہوئے تھے۔ اسپیشل ایم پی/ایم ایل اے عدالت نے بی جے پی ایم ایل اے وکرم سینی اور دیگر 11 کو قصوروار ٹھہرایا اور انہیں دو سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی۔ تاہم سبھی کو نجی مچلکے پر رہا بھی کردیا گیا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

دہلی فسادات کی جانچ کو لے کر کئی بار پولیس پر سوال اٹھانے والے ایڈیشنل سیشن جج کا تبادلہ

ایڈیشنل سیشن جج ونود یادو دہلی کےکڑکڑڈوما ضلع عدالت میں دنگوں سے متعلق کئی معاملوں کی شنوائی کر رہے تھے۔ ان کاتبادلہ نئی دہلی ضلع کےراؤز ایونیو عدالت میں خصوصی جج (پی سی قانون) (سی بی آئی)کے طور پر کیا گیا ہے۔جسٹس یادو نے دہلی دنگوں کو لےکر پولیس کی جانچ کو لےکر سوال اٹھاتے ہوئے کئی بار اس کی سرزنش کر چکے ہیں۔ انہوں نے اکثر معاملوں میں جانچ کے معیار کو گھٹیا بتایا تھا۔

فوٹو: رائٹرس

دہلی فسادات: متضاد بیانات پر عدالت نے کہا-حلف اٹھا کر جھوٹی گواہی دے رہے پولیس گواہ

دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے فسادات سےمتعلق ایک معاملے کو سنتے ہوئے کہا کہ پولیس گواہوں میں سے ایک حلف لےکر غلط بیان دے رہا ہے۔کورٹ نے ایسا تب کہا جب ایک پولیس اہلکار نے تین مبینہ دنگائیوں کی پہچان کی لیکن ایک اور افسر نے کہا کہ جانچ کے دوران ملزمین کی پہچان نہیں ہو سکی۔ یہ پہلی بار نہیں ہیں جب عدالت نے دہلی دنگوں کے معاملے میں پولیس پر سوال اٹھائے ہیں۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات پل بھر میں نہیں ہوئے، منصوبہ بند سازش تھی: ہائی کورٹ

دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے کہا گیا کہ فروری2020 میں ملک کی قومی راجدھانی کو ہلا دینے والے فسادات واضح طور پرپل بھر میں نہیں ہوئے اور ویڈیوفوٹیج میں موجود مظاہرین کے طرزعمل سے یہ صاف پتہ چلتا ہے۔یہ حکومت کے کام کاج میں خلل ڈالنے کے ساتھ ساتھ شہر میں لوگوں کی عام زندگی کو متاثرکرنے کے لیے سوچی سمجھی کوشش تھی۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: زخمی نوجوانوں کو قومی ترانہ گانے کے لیے مجبور کرنے والے تین پولیس اہلکاروں کی پہچان

گزشتہ سال دنگوں کے دوران ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا،جس میں زخمی حالت میں پانچ نوجوان زمین پر پڑے ہوئے نظر آتے ہیں۔ کم از کم سات پولیس اہلکارنوجوانوں کو گھیرکرقومی ترانہ گانے کے لیےمجبورکرنے کے علاوہ انہیں لاٹھیوں سے پیٹتے ہوئےنظر آتے ہیں۔ ان میں سے ایک نوجوان کی موت ہو گئی تھی، جس کی پہچان 23 سال کے فیضان کے طورپر ہوتی ہے۔ ان کی ماں کا کہنا تھا کہ پولیس کسٹڈی میں بےرحمی سے پیٹے جانے اور وقت پر علاج نہ ملنے سے ان کی جان گئی۔

فوٹو: رائٹرس

دہلی فسادات: مسلم نوجوان کے قتل معاملے میں سات لوگوں کے خلاف فرد جرم عائد

گزشتہ سال 25 فروری کو 18سالہ مونس اپنےوالد سے مل کر اور مٹھائیاں لےکر گھر واپس لوٹ رہا تھا کہ تبھی دنگے بھڑک گئے۔ جب وہ دہلی کے یمنا بس اسٹینڈ پر اترا تو اس نے دنگوں کو بھڑکتے دیکھا۔ مشتعل بھیڑ نے اس کے مسلم ہونے کا پتہ چلنے کے بعد لاٹھی ڈنڈوں اور پتھروں سے پیٹ پیٹ کر اس کی جان لے لی۔

والد مہاویر نروال کے ساتھ نتاشا نروال۔ (فوٹوبہ شکریہ: ٹوئٹر)

دہلی فسادات: والد کی کووڈ 19 سے موت کے بعد نتاشا نروال کو کچھ شرطوں کے ساتھ ملی ضمانت

دہلی ہائی کورٹ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ دہلی فسادات کےمعاملے میں گرفتار کی گئیں نتاشا نروال کی فیملی میں آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے کوئی نہیں ہے۔ پچھلے سال 22 فروری 2020 کو دہلی کے جعفرآبادمیٹرو اسٹیشن کے باہرشہریت قانون کے خلاف ہوئے ایک احتجاج میں حصہ لینے پر 23 مئی2020 کو نروال کو ان کی ایک ساتھی دیوانگنا کلیتا کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

فوٹو: ویڈٰیو اسکرین گریب

دہلی فسادات: پولیس کا دعویٰ-’قومی ترانہ والے ویڈیو‘ میں موجود نوجوان کی حراست کے وقت  تھانے کا کیمرہ خراب تھا

گزشتہ سال دہلی فسادات کے دوران سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں کچھ پولیس والے پانچ مسلم نوجوانوں کو پیٹتے ہوئے انہیں قومی ترانہ گانے کو مجبور کررہے تھے۔ بعد میں ان میں سے ایک 23 سالہ فیضان کی موت ہو گئی تھی۔ فیضان کی ماں نے پولیس اہلکاروں پر حراست میں قتل کرنے کا الزام لگاتے ہوئے انصاف کی فریاد کی ہے۔

یتی نرسنہانند کے ساتھ مرکزی وزیر گریراج سنگھ۔ بیچ میں بی جے پی کے بی ایل شرما ہیں اور پیچھے سفید قمیص اور گمچھے میں یتی کا قریبی اور 'ہندو فورس'کا بانی دیپک سنگھ ہندو۔

دہلی فسادات سے ٹھیک پہلے شدت پسند ہندوتوادی رہنما نے لگاتار مسلمانوں کے ’قتل عام‘ کی اپیل کی تھی

خصوصی سیریز: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکر دی وائر کےخصوصی سلسلہ کے دوسرے حصہ میں جانیےشدت پسند ہندوتوادی رہنمایتی نرسنہانند کو، جن کی نفرت اور اشتعال انگیزی نے ان شرپسندوں کے اندرشدت پسندی کا بیج بویا، جنہوں نے فروری 2020 کے آخری ہفتے میں شمال-مشرقی دہلی میں قہر برپاکیا۔

بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

مظفرنگر فسادات: عدالت نے سنگیت سوم کے خلاف ایس آئی ٹی کی ’کلوزر رپورٹ‘ منظور کی

اتر پردیش کے سردھنا سے بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم پر سال 2013 میں مظفرنگر میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے پہلے سوشل میڈیا پر بھڑکاؤ ویڈیو اپ لوڈ کرنے کا معاملہ درج کیا گیاتھا۔ ایس آئی ٹی نے خصوصی عدالت میں کلوزر رپورٹ داخل کر کےکہا کہ سوم کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔

AKI MOno 1 MARCH.00_35_41_03.Still010

دہلی فسادات: موج پور کے دکانداروں کو نقصان کے مقابلے بہت کم معاوضہ ملا

گراؤنڈ رپورٹ: شمال – مشرقی دہلی کے موج پور علاقے میں پچھلے سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران تمام دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جتنے نقصان کا دعویٰ کیا تھا، اس سے کافی کم معاوضہ انہیں دیا گیا۔

راگنی تیواری، دیپک سنگھ ہندو اور انکت تیواری۔

دہلی فسادات کی اصل سازش؛ جس کو پولیس نے نظر انداز کیا

خصوصی رپورٹ: سال 2020 کے دہلی فسادات کو لےکردی وائر کی سیریز کے پہلے حصہ میں جانیے ان ہندوتووادی کارکنوں کوجنہوں نےنفرت پھیلانے، بھیڑجمع کرنے اور پھر تشددبرپا کرنے میں اہم رول ادا کیا۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: حکومت کی یقین دہانی کے بعد متاثرین کو ملا 10 فیصدی سے بھی کم معاوضہ

گراؤنڈ رپورٹ:شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں متاثرہ موج پور،اشوک نگر جیسے علاقوں کے55 دکانداروں نے نقصان کی بھرپائی کے لیےکل 3.71 کروڑ روپے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن دہلی سرکار نے اس میں سے 36.82 لاکھ روپے کی ہی ادائیگی کی ہے۔ جودعوے کے مقابلے9.91 فیصدی ہی ہے۔

جے سی سی کی جانب سےجاری سی سی ٹی وی فوٹجد مں  پولسض اہلکار لائبریری مںھ بٹھے  طلبا کو لاٹھی سے مارتے دکھ رہے تھے۔ (بہ شکریہ: ٹوئٹر/ویڈیوگریب)

جامعہ تشدد: پولیس پر ایف آئی آر کی عرضی خارج، عدالت نے کہا-سرکاری ڈیوٹی تھی

دسمبر2019 میں سی اے اے کے خلاف ایک احتجاج میں ہوئے جھڑپ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ یونیورسٹی نے بنا اجازت کیمپس داخل ہونے اور طلباا ورسکیورٹی گارڈز پر حملے کے الزام میں پولیس پر ایف آئی آر درج کرنے کی عرضی دائر کی تھی۔

 نصیرالدین شاہ(فوٹو : دی وائر)

لو جہاد لفظ بین مذہبی شادیوں کو داغدار کر نے کے تصور سے نکلا ہے: نصیر الدین شاہ

معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فوری ردعمل کے ڈر سے کسی بھی آدمی کے لیےعوامی طور پراپنے خیالات کا اظہارکرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ بہت ہی مشکل دور ہے کہ تبادلہ خیال کی آزادی کاکوئی امکان ہی نہیں ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات:  قومی ترانہ گانے پر مجبور کیے گئے نوجوان کی موت کی جانچ کی مانگ کو لے کر عرضی

دہلی ہائی کورٹ نے دہلی دنگے کے دوران 23 سالہ فیضان کی موت کے معاملے میں عدالت کی نگرانی میں جانچ کی مانگ سےمتعلق عرضی پر دہلی سرکار اور کرائم برانچ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ دنگوں کے دوران ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار زمین پر فیضان سمیت کچھ زخمی نوجوانوں سے قومی ترانہ گانے کو کہتے دکھ رہے تھے۔ فیضان کی اسپتال میں موت ہو گئی تھی۔

بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم اور سریش رانا۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

مظفرنگر فسادات: یوپی سرکار نے تین بی جے پی ایم ایل اے کے خلاف کیس واپس لینے کی کارروائی شروع کی

ان ملزمین میں بی جے پی ایم ایل اے سنگیت سوم، سریش رانا، کپل دیو شامل ہیں۔ فساد سے پہلے جاٹ کمیونٹی کے لوگوں کی جانب سے بلائی کے گئی مہاپنچایت کے سلسلے میں یہ کیس درج کیا گیا تھا۔ بی جے پی ایم ایل اےپرہیٹ اسپیچ کا الزام ہے۔

2307 Gondi.00_12_44_11.Still215

سی اے اے کی مخالفت کیوں ضروری تھی اور ہے؟

ویڈیو: حکومت ہند کی جانب سے لائے گئے شہریت قانون کی مخالفت11دسمبر 2019 سے دہلی کے جامعہ ملیہ اسلامیہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس قانون کے پاس کیے جانے اور اس کی مخالفت کے ایک سال مکمل ہونے پر تحریک کی ضرورت اوراہمیت پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند کا نظریہ۔

WhatsApp Image 2020-12-15 at 14.44.35

جامعہ تشدد کا ایک سال: ’پولیس کی بربریت کو بھول پانا آسان نہیں‘

ویڈیو:گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں ، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

دسمبر 2019 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کی لائبریری میں کی گئی توڑ پھوڑ۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

جامعہ تشدد کے ایک سال بعد بھی ایف آئی آر درج نہیں، اب امید بھی نہیں: وی سی

گزشتہ سال دسمبر میں شہریت قانون کے خلاف ہوئے مظاہرہ کے بعد دہلی پولیس نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں گھس کر لاٹھی چارج کیا تھا، جس میں تقریباً 100 لوگ زخمی ہوئے تھے۔ وہیں، ایک اسٹوڈنٹ کے ایک آنکھ کی روشنی چلی گئی تھی۔

گل فشاں  فاطمہ(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

دہلی فسادات: گرفتار جامعہ اسٹوڈنٹ نے تہاڑ جیل کے اہلکاروں پرذہنی ہراسانی کے الزام لگائے

دہلی تشددسے جڑے معاملے میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار اسٹوڈنٹ گل فشا ں فاطمہ نے مقامی عدالت کی شنوائی میں الزام لگایا کہ جیل میں ان کے ساتھ امتیازی سلوک ہوتا ہے، فرقہ وارانہ تبصرےکیے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر وہ خود کو کوئی نقصان پہنچاتی ہیں، تو جیل انتظامیہ اس کی ذمہ دار ہوگی۔

گل فشاں  فاطمہ(فوٹو بہ شکریہ: ٹوئٹر)

دہلی فسادات کے سلسلے میں گرفتار گل فشاں فاطمہ کی رہائی کے لیےشہریوں  نے اپیل کی

دہلی فسادات کےسلسلےمیں گرفتار گل فشاں فاطمہ سو دن سے زیادہ عرصے سے تہاڑ جیل میں ہیں۔سول سوسائٹی کے ممبروں، ماہرین تعلیم اور قلمکاروں سمیت450 سے زیادہ لوگوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس وباکا فائدہ اٹھاکر مظاہرین کو غیر قانونی طریقےسے گرفتار کر رہی ہے۔

فوٹو: رائٹرس

دہلی فسادات: کیا انصاف کا گلا گھونٹنے کے لیےمرکزی حکومت ’گجرات ماڈل‘ اپنا رہی ہے؟

گجرات فسادات کے بعد کی گئی کچھ ریکارڈنگس بتاتی ہیں کہ کس طرح سنگھ پریوار کے ممبروں کی پبلک پراسیکیوٹر کے طور پرتقرری کی گئی، جنہوں نے ان معاملوں کو ‘سیٹل’ کرنے میں مدد کی، جن میں ملزم ہندو تھے۔ اب دہلی فسادات کے معاملے میں مرکزی حکومت اپنی پسند کے پبلک پراسیکیوٹر چننا چاہتی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: ایک ہی معاملے میں دو عرضیاں دائر کر نے پر ہائی کورٹ نے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی

دہلی ہائی کورٹ نے ایک ہی معاملے میں الگ الگ عرضیاں دائر کرنے کے لیے دہلی پولیس پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی نظام کاغلط استعمال کر رہی ہےاور سسٹم کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات میں رہنماؤں کے رول کے ثبوت نہیں: دہلی پولیس

دہلی ہائی کورٹ کے سامنے دہلی پولیس نے یہ جواب ان پی آئی ایل عرضیوں کے جواب میں دیا ہے، جن میں کپل مشرا سمیت بی جےپی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے کچھ رہنماؤں پر ہیٹ اسپیچ کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: پولیس نے کہا، ہندوؤں کی گرفتاری پر کمیونٹی میں غصہ، احتیاط برتنے کی ضرورت

دہلی فسادات کے سلسلے میں دہلی پولیس کی جانب سے کی جا رہی جانچ اورگرفتاریوں کے بیچ اسپیشل پولیس کمشنر پرویر رنجن نے ایک آرڈر میں خفیہ ان پٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادات متاثرہ علاقوں میں کچھ ہندو نوجوانوں کوحراست میں لیے جانے سے کمیونٹی کے لوگوں میں غصہ ہے۔

(فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی فسادات: ’پہلے شرپسندوں  نے گھر اور دکان لوٹ لیا، اب مقدمہ واپس لینے کا دباؤ بنایا جا رہا ہے‘

رواں سال فروری میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے شکار ریڈی میڈ کپڑوں کے تاجرنثار احمد نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے الزام لگایا ہے کہ پولیس ان کی شکایت پر مناسب کارروائی نہیں کر رہی ہے اور ملزمین کی جانب سے ان کو ڈرایا- دھمکایا جا رہا ہے۔

فروری میں ہوئےتشدد کے دوران موج پور میٹرو اسٹیشن کے پاس تعینات سیکورٹی فورس۔ (فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

دہلی: پولیس نے چارج شیٹ میں طاہر حسین کو ’فسادات کا ماسٹر مائنڈ‘ بتایا، وکیل نے کہا-پھنسایا جا رہا ہے

فروری میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے تشدد کے معاملے میں پولیس نے مقامی عدالت میں ہزارصفحات سے زیادہ کی چارج شیٹ دائر کی ہے۔ طاہر حسین کے وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس ان کے موکل کے خلاف ایک بھی ثبوت نہیں پیش کر پائی ہے اور انہیں سازش کے تحت پھنسایا جا رہا ہے۔ حسین ملزم نہیں مظلوم ہیں۔

لکھنؤ میں لگی ہورڈنگ۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

مظاہرین کی ہورڈنگ: 13 لوگوں کو 10 فیصدی اضافی جرمانہ بھر نے کا نوٹس ورنہ جانا ہوگا جیل

لکھنؤانتظامیہ نے جن 13 لوگوں کو ری کوری سرٹیفیکٹ اور ڈیمانڈ نوٹس جاری کیے ہیں، وہ ان 57 لوگوں میں سے ہیں جنہیں پچھلے سال 19 دسمبر کو مظاہرہ کے دوران پبلک پراپرٹی کے نقصان کو لےکر 1.55 کروڑ روپے کی وصولی کے نوٹس بھیجے گئے تھے۔

The-poster-put-up-by-Congress-workers.

یوپی: یوگی آدتیہ ناتھ کے خلاف پوسٹر لگانے کے الزام میں دو کانگریسی کارکن گرفتار

پولیس نے بتایا کہ لکھنؤ کے حضرت گنج علاقے میں وزیراعلیٰ یوگی اور نائب وزیر اعلیٰ کیشوپرساد موریہ کے خلاف غیر مہذب پوسٹر لگانے کے الزام میں تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان میں سے سدھانشو باجپئی اور اشونی کمار کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔