کچھ عرصے سے ہندوستان سے بہت دکھ دیوا باتیں سننے کو مل رہی ہیں۔ کبھی کسی کو گائے کا گوشت کھانے پر مار دیا جاتا ہے تو کبھی کسی کشمیری مسلمان کو کرائے پر گھر دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ پاکستان کا نام ایک گالی بن چکا ہے کہ جس سے ذرا سا بھی مسئلہ ہو اسے پاکستان جانے کا مفت مشورہ یا یوں کہیے دھمکی دے دی جاتی ہے۔ پاکستان میں بھی مذہبی منافرت اپنے عروج پر ہے۔ اقلیتوں کے حالات ان دونوں ملکوں میں کچھ خاص اچھے نہیں۔
ویڈیو: دہلی کے منڈی ہاؤس میٹرو اسٹیشن پر ایک نمائش لگی ہے، جس میں تقسیم سے متاثر لوگوں کی کہانیوں کو پیش کیا گیا ہے۔
تقسیم کے بعد پاکستانی فلم انڈسٹری کو بنانے میں نہ صرف محدود وسائل کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا، بلکہ ہندوستان سے آنے والی تکنیکی طور پر بہترین ہندی فلموں کو محدود کرنے کے لئے طاقتور ڈسٹری بیوٹر لابی سے بھی لڑائی لڑنی پڑی۔
10 دسمبر، 2018 کو دئے ایک فیصلے میں میگھالیہ ہائی کورٹ کے جسٹس سدیپ رنجن سین نے وزیر اعظم سے گزارش کی تھی کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے ہندو، سکھ، جین، بودھ، پارسی، عیسائی، کھاسی، جینتیا اور گارو لوگوں کو بنا کسی سوال یا دستاویزوں کے شہریت دی جائے۔
میگھالیہ ہائی کورٹ کے جسٹس ایس آر سین نے دسمبر 2018 کے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ بٹوارے کے بعد ہندوستان کو ہندوراشٹر بنایا جانا چاہیے تھا۔ اس تبصرے کو ہٹانے کو عرضی پر شنوائی کرتے ہوئے سی جے آئی رنجن گگوئی کی بنچ نے ہائی کورٹ سے جواب مانگا ہے۔
میگھالیہ ہائی کورٹ نے وزیر اعظم سے گزارش کی ہے کہ پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے آنے والے ہندو، سکھ، جین، بدھ ، پارسی، عیسائی، کھاسی، جینتیا اور گارو لوگوں کو بنا کسی سوال یا دستاویز کےشہریت دی جائے۔
عالمی اردو ادب کے مدیر،فکشن نویس اورمترجم نند کشور وکرم سے تقسیم ہند ،اُردواورفلمی صحافت کے موضوع پر فیاض احمدوجیہہ کی بات چیت۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر میں تاریخی حقائق کا غلط استعمال اور میڈیا کے رول پر سینئر جرنلسٹ ونود کمار اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر محمد سجاد کے ساتھ ارملیش کی بات چیت۔
یہ صحیح ہے کہ تقسیم سے ہندوستانی مسلمانوں کا سب سے زیادہ نقصان ہوا، لیکن اس کے لئے جناح یا مسلم لیگ کو قصوروار ٹھہرانا تاریخ کا صحیح سبق نہیں ہے۔
جموں میں تو اب کئی سالوں سے مسلم اکثریت کے سینوں میں میخ گاڑنے کے لیے گلاب سنگھ اور ہری سنگھ کے یوم پیدائش تزک و احتشام کے ساتھ منائے جاتے ہیں۔