بی ایس این ایل کے معاملے میں ابھی تک 77000 ملازمین وی آر ایس کے لئے درخواست دے چکے ہیں۔ ایم ٹی این ایل کو پچھلے دس میں سے نو سال نقصان ہوا ہے۔ بی ایس این ایل بھی 2010 سے گھاٹے میں ہے۔ دونوں کمپنیوں پر 40000 کروڑ روپے کا قرض ہے۔
سرکاری کمپنی ہندوستان ایروناٹکس لمیٹڈکے ملازمین نے تنخواہ میں ترمیم سمیت کئی مانگوں کو لےکر انتظامیہ سے بات چیت میں ناکام رہنے کے بعد یہ فیصلہ لیا ہے۔ ملک بھر میں ایچ اے ایل کی نو اکائیوں کے ملازم 14 اکتوبر سے ہڑتال پر رہیںگے۔
ویڈیو: گرانٹ کے بجائے تنخواہ اور بقایہ کی ادائیگی کی مانگ کو لے کر گزشتہ 5 ستمبر سے بہار سکنڈری ٹیچرس ایسوسی ایشن کے اساتذہ دہلی کے جنتر منتر پر دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ان سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
شدیداقتصادی بحران سے جوجھ رہی ہے ایم ٹی این ایل، اپنے بقایے کے طور پر حکومت سے 800 کروڑ روپے مانگ
ملک کی سب سے بڑی سرکاری ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی بی ایس این ایل نے حکومت سے کہا کہ کمپنی نقدی کے بحران سے جوجھ رہی ہے اور کام کاج جاری رکھنے کے لئے اس کے پاس پیسے نہیں ہیں۔
ہرایک چوکیدار ایک تھانہ کے تحت 10 گاؤں کی نگرانی کرتا ہے۔ ہر چوکیدار کو 20000 روپے تنخواہ ملتی ہے۔
آر ٹی آئی سے ملی اطلاع کے مطابق، مالی سال18-2017میں بی ایس این ایل نے جی ایس ایم موبائل فون سروس سے 7148.09 کروڑ روپے کا ریونیوکمایا۔ موجودہ مالی سال کے شروعاتی 10 مہینوں میں 4000.81 کروڑ روپے کا ریونیو کمایا ہے۔ یہ اعداد و شمار گزشتہ سالوں سے کافی کم ہیں۔
بی ایس این ایل ملازمین کی تنظیموں نے کمپنی کو بحران سے نکالنے کے لئے حکومت کو خط لکھا ہے۔ ملازمین کا کہنا ہے کہ ریلائنس جیو سے مل رہے سخت مقابلہ کی وجہ سے کمپنی کی اقتصادی صحت بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
بامبے ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت سے سوال کیا کہ وہ ایسا رخ کیسے اپنا سکتی ہے کہ اپنے ملازموں کو تنخواہ نہیں دے گی کیوں کہ ان کا آدھار کارڈ ان کے بینک اکاؤنٹ سے نہیں جڑا ہے۔
راجیہ سبھا کے چیئر مین وینکیا نائیڈو نے 4 دسمبر 2017 کو جے ڈی یو کے باغی رکن پارلیامان شرد یادو اور علی انور کو اپر ہاؤس کی ممبر شپ کے لیے نا اہل قرار دیا تھا۔ نئی دہلی: سرکاری بنگلہ خالی کرنے کے معاملے میں جمعرات کو […]
ایک رپورٹ کے مطابق تنخواہ کا یہ فرق کام کاتجربہ بڑھنے کے ساتھ بڑھتا جاتا ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: جھارکھنڈ کے 186 غیر سرکاری مدرسہ اساتذہ کی دس مہینے سے تنخواہ کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔ اساتذہ کا الزام ہے کہ مدرسوں کی تصدیق کے نام پر تنخواہ روکی گئی ہے۔