جموں و کشمیر

فوٹو بہ شکریہ: فیس بک/BJP4JnK

جموں و کشمیر: جموں خطے میں حد بندی کے عمل سے بی جے پی کو کتنا فائدہ ہوا؟

جموں و کشمیر میں 2022 میں از سر نو انتخابی حلقوں کی حد بندی کی گئی تھی، جس کے بعد جموں میں اسمبلی نشستوں کی تعداد 37 سے بڑھ کر 43 ہو گئی تھی۔ تاہم، انتخابی اعداد و شمار کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ بی جے پی کو اس سے کوئی خاص فائدہ نہیں ہوا۔

شہلا رشید، فوٹو: انسٹا گرام

دہلی: فوج پر متنازعہ ٹوئٹ کے لیے ایل جی نے شہلا رشید کے خلاف مقدمہ چلانے کی منظوری دی

اگست 2019 میں جے این یو اسٹوڈنٹ یونین کی سابق رہنما شہلا رشید نے سلسلہ وار کئی ٹوئٹ کرکےہندوستانی فوج پر جموں و کشمیر میں لوگوں کو اٹھانے، چھاپے ماری کرنے اور لوگوں پرتشدد کرنے کے الزام لگائے تھے۔ اب اس کے لیے دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر نے ان کے خلاف سی آر پی سی کی دفعہ 196 کے تحت مقدمہ چلانے کی منظوری دی ہے۔

انورادھا بھسین کی تحقیقی کتاب کا سرورق

کشمیر کی کسمپرسی: انورادھا بھسین کی تحقیقی کتاب

بارہ ابواب پر مشتمل 400صفحات کی اس کتاب میں کشمیر کے سبھی ایشوز خاص طور پر پچھلے تین سال کے دوران پیش آئے واقعات اور ان کے اثرات کا جامع جائزہ لیا گیا ہے۔ انورادھا نے اس کتاب میں ہندوستان کے سیکولر اور لبرل طبقہ کو مخاطب کرکے خبردار کیا ہے کہ موجودہ بی جے پی حکومت کشمیر کو ایک لیبارٹری کی طرح استعمال کر رہی ہے اور اگر اس کو روکا نہ گیاتو یہ تجربات قریہ قریہ، گلی گلی ہندوستان کے دیگر علاقوں میں دہرائے جائیں گے۔

ثنا ارشاد مٹو۔ پس منظر میں پولٹزر پرائز کی تقریب کی ایک تصویر اور مٹو کی طرف سے ٹوئٹ کردہ ان کے پاسپورٹ کی تصویر۔ (تصاویر: Twitter/@mattoosanna، @PulitzerPrizes اور @hrw)

پولٹزر نے کشمیری صحافی مٹو کو روکے جانے کی مذمت کی، کہا — یہ امتیازی سلوک کی انتہا ہے

کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو 18 اکتوبر کو دہلی کے ہوائی اڈے پر ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود روک دیا گیا تھا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔

ثنا ارشاد مٹو۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

کشمیری صحافی مٹو کو بیرون ملک سفر کرنے سے روکے جانے  کے واقعے کی سی پی جے نے مذمت کی

کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے بتایا تھا کہ انہیں قانونی طور پرصحیح ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر نیویارک جانے سے روک دیا گیا۔مٹو خبررساں ایجنسی ‘رائٹرس’کی اس ٹیم کا حصہ تھیں جسے ہندوستان میں کووڈ–19کی کوریج کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی’ کے زمرے میں پولٹزر پرائز سے نوازا گیا تھا۔

ثنا ارشاد مٹو۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

کشمیری صحافی نے کہا، پولٹزر پرائز لینے کے لیے امریکہ جانے سے روکا گیا

پولٹزر ایوارڈیافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو نے منگل کے روز کہا کہ انہیں ویزا اور ٹکٹ ہونے کے باوجود دہلی ہوائی اڈے پر روک دیا گیا۔ وہ پولٹزر پرائز کی تقریب میں شرکت کے لیے نیویارک جا رہی تھیں۔ اس سے قبل جولائی میں انہیں پیرس جانے سے روکا گیا تھا۔

(السٹریشن: دی وائر)

ملک کے خلاف جرائم کے لیے گزشتہ سال 5100 سے زیادہ معاملے درج کیے گئے: این سی آر بی

نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے مطابق، 2021 میں سیڈیشن ، آفیشیل سیکرٹس ایکٹ اور یو اے پی اے سمیت ملک کے خلاف مختلف جرائم کے الزام میں 5164 معاملے، یعنی ہر روز اوسطاً 14 معاملے درج کیے گئے۔ پچھلے سال ملک میں سیڈیشن کے کل 76 اور یو اے پی اے کے 814 معاملے درج کیے گئے تھے۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے تین سال: مقتدر شخصیات کی رپورٹ

اس شورش زدہ خطے میں سویلین ہلاکتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جس سے خوف و ہراس کے ماحول میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ دوسری طرف انسداد دہشت گردی اور بغاوت کو کچلنے کے قوانین کا بے محالہ اور بے دریغ استعمال کیا جا رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پریس شدید دباؤ کا شکار ہے۔

(تصویر:اسپیشل ارینجمنٹ)

جموں و کشمیر: آرٹیکل 370 کو ہٹائے جانے کے تین سال بعد بھی حریت لیڈر میر واعظ عمر نظر بند ہیں

مودی سرکار کی جانب سے 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے سے ایک دن قبل سرکردہ ریاستی رہنماؤں کو نظر بند کر دیا گیا تھا، جن میں حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق بھی تھے۔ حریت کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ریاستی حکام نے میر واعظ پر لگائے گئے الزامات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے۔

ثنا ارشاد مٹو۔ (فوٹو بہ شکریہ: فیس بک)

پولٹزر ایوارڈ یافتہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو کو بیرون ملک جانے سے روکا گیا

سال 2022 کے لیے ‘فیچر فوٹوگرافی کے زمرے’ میں پولٹزر ایوارڈجیت چکیں کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد مٹو ہندوستان سے فرانس کے لیے اڑان بھرنے والی تھیں۔ ان کے پاس یہاں کا ویزا بھی تھا، اس کے باوجود امیگریشن حکام نے کوئی وجہ بتائے بغیران سے کہا کہ وہ بین الاقوامی سفر نہیں کر سکتی ہیں۔

فوٹو: رائٹرس

حدبندی کمیشن: کشمیری مسلمانوں کو یتیم بنا کر امن و امان کے خواب دیکھے جا رہے ہیں …

یہ اب تقریباً طے ہوگیا ہے کہ کمیشن نے ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈران کی ایما پر ہی حد بندی ترتیب دی ہے، تاکہ مسلم آبادی کو سیاسی طور پر بے وزن کیا جائے اور مسلم خطے پر ہندو وزیر اعلیٰ مسلط کراکے اس کو 2024 کے عام انتخابات میں بھنایا جائے۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر کے محکمہ آپباشی نے بجائی خطرے کی گھنٹی

پچھلے کئی سالوں سے ہندوستان کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پاکستان کے لیے پانی ایک اہم ایشو کی صورت اختیار کر گیا ہے، مگر جھیل ولر کی صحت کے حوالے سے کبھی بھی دونوں ممالک نے کوئی سرگرمی نہیں دکھائی ہے۔ ہندوستان کے لیے شاید اس کی اتنی اقتصادی اہمیت نہیں ہے، مگر پاکستانی زراعت اور پن بجلی کے لیے اس کی حیثیت شہ رگ سے بھی زیادہ ہے۔

شاہ فیصل، فوٹو بہ شکریہ فیس بک

عدم برداشت کا حوالہ دیتے ہوئے 2019 میں آئی اے ایس کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے شاہ فیصل سروس میں واپس لوٹے

بتایا جا رہا ہے کہ شاہ فیصل نے اپنے تمام سابقہ ​​ٹوئٹ ڈیلیٹ کر دیے ہیں، جو مرکزی حکومت کی تنقید میں لکھے گئے تھے۔ ساتھ ہی وہ سوشل میڈیا پر موجودہ بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کے زبردست حامی نظر آ رہے ہیں۔ ان دنوں وہ اکثر اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ کی تقاریر، بیانات اور اعلانات کو شیئر کر رہے ہیں۔

جموں و کشمیر کے فوٹو جرنسلٹ کامران یوسف۔  (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

ٹیرر فنڈنگ: عدالت نے کشمیری فوٹو جرنلسٹ کو بری کرتے ہوئے کہا – ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں

این آئی اے نے 2017 میں ٹیرر فنڈنگ ​​کا یہ معاملہ درج کرکے کشمیر کے 17 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ عدالت نے کشمیری صحافی کامران یوسف، وینڈر جاوید احمد اور علیحدگی پسند رہنما آسیہ اندرابی کو بری کر دیا ہے۔ باقی 14 ملزمان کے خلاف آئی پی سی اور یو اے پی اے کے تحت الزامات طے کرنے کے احکامات دیے گئے ہیں۔

علامتی تصویر، فوٹو: پی ٹی آئی

حد بندی کمیشن: کشمیر کے سیاسی تابوت میں آخری کیل

کمیشن نے اسمبلی حلقوں کی نئی حد بندی میں آبادی کے بجائے رقبہ کو معیار بنایا ہے۔ اس کا استدلال ہے کہ چونکہ جموں کا رقبہ26293مربع کلومیٹر، کشمیر کے رقبہ 15940مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے، اس لیے اس کی سیٹیں بڑھائی گئیں ہیں۔ اگر یہ معیار واقعی افادیت اور معتبریت رکھتا ہے، تو اس کو پورے ہندوستان میں بھی نافذ کردینا چاہیے۔

دھیرج مشرا اور سیمی پاشا۔ (تصویر: دی وائر/ٹوئٹر)

 دی وائر کی رپورٹ کے لیے دھیرج مشرا اور سیمی پاشا رام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ سے سرفراز

سال 2019 کے لیےگورننس اور پالیٹکس کےزمرے میں’ڈیجیٹل میڈیا’ اور ‘براڈکاسٹ میڈیا’ گروپ میں دی وائر ہندی کے رپورٹر دھیرج مشرا اور فری لانس صحافی سیمی پاشا کورام ناتھ گوئنکا جرنلزم ایوارڈ دیا گیا ہے۔ چار سال کے سفر میں دی وائر ہندی کے رپورٹر کو ملا یہ دوسرا رام ناتھ گوئنکا ایوارڈ ہے۔

(فائل فوٹو: رائٹرس)

کشمیر اور خطے کی جیو اکانومکس کا خواب

جہاں مغربی اور عرب ممالک ان دنوں ہندوستان کی ناراضگی کے پیش نظر حکومتی سطح پر کشمیر سے دامن بچا کر ہی چلتے ہیں اور زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے حوالے سے کوئی بیان جاری کرکے خاموش ہو جاتے ہیں، وسط ایشائی ممالک کشمیر کی صورت حال کے حوالے سے خاصے فکرمند دکھائی دے رہے تھے۔

(السٹریشن دی وائر)

جموں وکشمیر: 2019 سے یو اے پی اے کے تحت 2300 سے زیادہ لوگوں پر کیس، لگ بھگ آدھے ابھی بھی جیل میں

اس بیچ مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ 2019 میں یو اے پی اے کے تحت 1948 لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور 34 ملزمین کو قصوروار ٹھہرایا گیا۔ ایک اور سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ 31 دسمبر 2019 تک ملک کی مختلف جیلوں میں478600قیدی بند تھے،جن میں144125 قصوروار ٹھہرائے گئے تھے جبکہ 330487 زیر سماعت و 19913 خواتین تھیں۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر: آئینی سرجیکل اسٹرائیک کے دو سال

دو سال قبل یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پچاس ہزار نوکریاں فوری طور فراہم کی جائیں گی۔تاہم دوسال بعد صورتحال یہ ہے جموں وکشمیر میں بےروزگار نوجوانوں کی تعداد 6لاکھ سے زائد ہے جن میں ساڑھے تین لاکھ کشمیر اور تقریباًاڑھائی لاکھ جموں صوبہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ایک طرف ترقی و خوشحالی کی باتیں ہورہی ہیں تو دوسری جانب عملی طور یہاں روزگار کے مواقع محدود کیے جارہے ہیں۔

 اشوک لواسا(فوٹو بہ شکریہ: الیکشن کمیشن)

مودی کے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اعتراضات کرنے کے بعد سرولانس کی فہرست میں آئے تھے اشوک لواسا

پیگاسس پروجیکٹ:سابق الیکشن کمشنراشوک لواسا کے فون کی فارنسک جانچ کے بنا یہ بتا پانا ممکن نہیں ہے کہ اس میں کامیابی کے ساتھ پیگاسس اسپائی ویئر ڈالا گیایا نہیں، حالانکہ نگرانی فہرست میں ان کے نمبر کا ہونا یہ دکھاتا ہے کہ ان کے فون میں سیندھ لگانے کا منصوبہ بنایا گیاتھا۔

علامتی تصویر، فوٹو: رائٹرس

جموں و کشمیر: قضیہ دارالحکومت کا

موجودہندو قوم پرست حکومت کوئی بھی قدم خلاف مصلحت نہیں اٹھاتی ہے، اسی لیے اس پر چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں اور بتایا جا تاہے کہ بیک ڈور سے سرینگر سے دارالحکومت کا درجہ چھین کر جموں کو دیا گیا ہے۔ ویسے بھی مرکزی حکومت کے کئی اہم ادارے برسوں قبل اپنے دفاتر مستقل طو پر جموں منتقل کر چکے تھے۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

یقینی بنائیں کہ ’اینٹی نیشنل‘ روابط رکھنے والے افراد کو سرکاری ٹھیکہ نہ ملے: جموں و کشمیر انتظامیہ

جموں وکشمیر انتظامیہ نے ٹاپ بیوروکریٹس کو یہ یقینی بنانے کے لیے طریقہ کار وضع کرنے کو کہا ہے کہ ‘مشتبہ افراد اور ملک دشمن عناصر’کے ساتھ براہ راست اور بالواسطہ روابط رکھنے والے افراد اور فرموں کو کوئی سرکاری ٹھیکہ نہ ملے۔

علامتی تصویر، فائل فوٹو: پی ٹی آئی

کیا جموں و کشمیر کا نام بدل کر جموں پردیش رکھا جائے گا؟

کئی افواہوں کے درمیان جس افواہ نے واقعی خوف و ہراس پھیلایا ہے وہ یہ ہے کہ وادی کشمیر کے کل رقبہ 15520مربع کلومیٹر میں سے 8600مربع کلومیٹر پر جموں اور دہلی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں کو بسا کر ایک علیحدہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ تشکیل دیے جانے کی تجویز ہے۔ اس کا نام پنن کشمیرہوگا۔

فوٹو: رائٹرس

کشمیر کی زمینی صورت حال پر ایک تازہ رپورٹ

جن دنوں یہ گروپ کشمیر کے دورہ پر تھا، حکومت نے بتایا کہ حریت لیڈر میر واعظ عمر فاروق ہاؤس اریسٹ نہیں ہیں اور کہیں بھی آ جا سکتے ہیں۔ اگلے روز یہ گروپ ان کی رہائش گا ہ پر پہنچا۔ مگر سیکورٹی اہلکاروں نے ان کو اندر جانے کی اجازت نہیں دے دی۔

(علامتی تصویر،فوٹو: پی ٹی آئی)

کشمیر: 2006 کے ایک حادثے پر وہاٹس ایپ اسٹیٹس لگانے کی وجہ سےصحافی کے خلاف مقدمہ درج

کشمیر گھاٹی کے باندی پورہ قصبہ کے رہنے والے صحافی ساجد رینا نے سال 2006 میں ایک ناؤ حادثے میں ہلاک ہوئے 22 بچوں کی تصویر اپنے وہاٹس ایپ پر لگاتے ہوئے انہیں‘وولر جھیل کے شہید’ کہا تھا، جس کو لےکر ان کے خلاف معاملہ درج کیا گیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

جموں و کشمیر: دہشت گردانہ معاملے میں گرفتار پولیس افسر کو برخاست کیا گیا

جموں وکشمیر پولیس نے جنوری2020 میں پولیس افسر دیویندر سنگھ کو سری نگر جموں ہائی وے پر ایک گاڑی میں دو دہشت گردوں کے ساتھ پکڑا تھا۔ سنگھ پر این آئی اے نے حزب المجاہدین کی مدد کرنے کا الزام لگایا ہے۔

(علامتی  تصویر: پی ٹی آئی)

سیڈیشن کے معاملوں میں مرکز کا کوئی رول نہیں، ریاست درج کراتے ہیں مقدمے: مرکزی حکومت

سیڈیشن کے معاملوں میں قصور ثابت ہونے کی شرح کافی کم ہونے کو لےکر راجیہ سبھا میں اپوزیشن نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا میں بتایا کہ حکومت نے سیڈیشن سمیت مجرمانہ قانون میں اصلاحات کے لیے ایک کمیٹی بنائی ہے اور مختلف جماعتوں سے اس سلسلے میں تجاویزطلب کی گئی ہیں۔

جموں و کشمیر(فوٹو: پی ٹی آئی)

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد سے 173 لوگ اب بھی حراست میں: وزارت داخلہ

وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے لوک سبھا میں بتایا کہ ایک اگست 2019 کے بعد سے کئی علیحدگی پسندرہنماؤں، پتھراؤ کرنے والوں سمیت 627 لوگوں کو حراست میں لیا گیا تھا، جن میں سے 454 لوگوں کو رہا کیا جا چکا ہے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کوئی بھی نظربند نہیں ہے۔

فوٹو: رائٹرس

کون ہیں لاشوں کے سوداگر؟

وقت آگیا ہے کہ پلوامہ، پارلیامنٹ، ممبئی اور اکشر دھام حملوں کی غیر جانبدارانہ تفتیش کا مطالبہ کیا جائے اور معلوم کیا جائے کہ جانکاری ہوتے ہوئے بھی پیش بندی کیوں نہیں کی گئی۔ آخر معصوم افراد کو دہشت گردی کی خوراک کس نے بننے دیا اور اس سے کیا سیاسی فوائد حاصل کئے گئے؟

(فائل فوٹو: پی ٹی آئی)

سال 2019 میں سیڈیشن کے 93 معاملوں میں 96 گرفتار: مرکز

مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ جی کشن ریڈی نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ 2019 میں 76 لوگوں کے خلاف چارج شیٹ دائر کیےگئے، جبکہ 29 لوگوں کو عدالتوں کی جانب سے بری کر دیا گیا۔ سب سے زیادہ معاملے کرناٹک میں درج کیے گئے۔

فائل فوٹو: پی ٹی آئی

سری لنکا بنام کشمیر: 13ویں ترمیم اور دفعہ 370

سری لنکا کے آئین میں اس 13ویں ترمیم کو وہی حیثیت ہے، جو ہندوستانی آئین میں دفعہ 370اور 35اے کو حاصل تھی، جس کی رو سے ریاست جموں و کشمیر کو چند آئینی تحفظات حاصل تھیں۔ان دفعات کو اگست 2019میں ہندوستانیحکومت نے نہ صرف منسوخ کردیا بلکہ ریاست ہی تحلیل کردی۔ اب سری لنکا حکومت کو تامل ہند و اقلیت کے سیاسی حقوق کی پاسداری کرنے کا وعدہ یاد لانا اوروں کو نصیحت اور خود میاں فضیحت والا معاملہ لگتا ہے۔

balakot-airstrike

فیک نیوز کی بنیاد پر میڈیا نے چلائی ’پاکستان کے بالا کوٹ میں ہو ئے 300 اموات کے قبولنامے‘ کی خبر

اےاین آئی نے ایک چھیڑ چھاڑ کیے گئے ویڈیوکی بنیاد پر کہا کہ سابق پاکستانی سیاسی ڈپلومیٹ ظفر ہلالی نے ہندوستان کی جانب سے کی گئی بالا کوٹ ایراسٹرائیک میں 300اموات کی بات قبول کی ہے۔ حالانکہ کئی فیکٹ چیک میں سامنے آئے اصلی ویڈیو میں ہلالی کو ہندوستان کے اس دعوے کو غلط کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

محبوبہ مفتی۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

اگر بی جے پی ایک خاتون سے سیاسی طور پر نہیں لڑ سکتی تو انہیں چوڑیاں پہن لینی چاہیے: محبوبہ مفتی

سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ جب تک جموں وکشمیر کو آرٹیکل370 کے تحت ملے خصوصی درجے کو بحال نہیں کیا جاتا ہے، تب تک وہ انتخاب نہیں لڑیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار انہیں حراست میں لینا چاہتی ہے تو سیدھے ان کے پاس آئے، اورگھرکے ممبروں ، دوستوں اور پارٹی کے اتحادیوں کو پریشان کرنا بند کر دے۔

ارندھتی رائے ، فوٹو: پی ٹی آئی

اے بی وی پی کے اعتراض کے بعد تمل ناڈو کی یونیورسٹی نے نصاب سے ارندھتی رائے کی کتاب ہٹائی

ایم سندرنر یونیورسٹی کے وی سی نے بتایا کہ انہیں اے بی وی پی سے شکایت ملی تھی کہ بی اے کے نصاب میں شامل بکر ایوارڈیافتہ ارندھتی رائے کی کتاب ‘واکنگ ود دی کامریڈس’ میں مصنفہ کے ماؤنوازعلاقوں میں جانے کو لےکر متنازعہ مواد ہے، جس کے بعد اس کونصاب سے ہٹا دیا گیا۔

فاروق عبداللہ اور کرن تھاپر (فوٹو: دیوی دت)

کشمیری آج خود کو ہندوستانی نہیں مانتے، وہ چین کے زیر اقتدار رہنے کو تیار ہیں: فاروق عبداللہ

نیشنل کانفرنس کےصدراور جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ وہ آرٹیکل 370 اور آرٹیکل 35 اے کودوبارہ نافذ کروانے اور جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ دلوانے کے لیےپرعزم ہیں اور اس کے لیے آخری سانس تک پرامن ڈھنگ سے لڑیں گے۔

کشمیری وکیل بابر قادری(فوٹو: ٹوئٹر/@BabarTruth)

جموں و کشمیر: جان کا خطرہ بتانے کے تین دن بعد وکیل کو گولی مار کر ہلاک کیا

جموں وکشمیر میں ہیومن رائٹس اور نابالغوں سے جڑے کیس لڑنے والے وکیل بابر قادری نے تین دن پہلے ایک ٹوئٹ کرکے پولیس سے ان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے ایک فیس بک صارف کے خلاف کیس درج کرنے کی درخواست کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

سرینگر میں کشمیری پنڈتوں کامظاہرہ(فوٹو: شاکر میر)

سرینگر: گھاٹی میں رہنے والے کشمیری پنڈت غیرمعینہ بھوک ہڑتال پر کیوں ہیں

سال 1990کے بعد گھاٹی سے بڑی تعداد میں کشمیری پنڈت ہجرت کر گئے تھے، لیکن کچھ خاندان یہیں رہ گئے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے ایسے آٹھ سو سے زیادہ کشمیری پنڈت خاندانوں میں کسی ایک فردکو نوکری دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، جو اب تک پورا نہیں ہوا۔

عرفان کی موت کے بعدمظاہرہ کرتےلوگ۔ (فوٹو: پیرزاد وسیم)

کشمیر: حراست میں لیے جانے کے بعد نوجوان کی موت، گھر والوں نے پولیس پر لگایا قتل کا الزام

جموں وکشمیر پولیس نے دہشت گردوں کو پناہ دینے کےالزام میں23سالہ عرفان احمد ڈار نام کے ایک نوجوان کو حراست میں لیا تھا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ عرفان حراست سے بھاگ گئے تھے اور بعد میں ان کی لاش ملی تھی، لیکن اس نے موت کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔