یوم پیدائش پر خاص:استاد بسم اللہ خاں ایسے بنارسی تھے جو گنگا میں وضو کر کے نماز پڑھتے تھے اور سرسوتی کو یاد کر کے شہنائی کی تان چھیڑتے تھے ۔اسلام کے ایسے پیروکار تھے جو اپنے مذہب میں موسیقی کے حرام ہونے کے سوال پر ہنس کر کہتے تھے ،کیا ہو اسلا م میں موسیقی کی ممانعت ہے ،قرآن کی شروعات تو’ بسم اللہ‘ سے ہی ہوتی ہے۔
ہندوستان میں تاریخ کو از سر نو لکھا جا رہا ہے۔ تاریخ میں بس ان ہی لیڈروں کی پذیرائی کی جارہی ہے، جن کو ہندو قوم پرستوں کی مربی تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی توثیق حاصل ہے۔
نریندر مودی کواقتدارسنبھالے ساڑھے چھ سال ہو چکے ہیں اور اس دوران وہ لگ بھگ اتنی ہی بار رو چکے ہیں۔ حالانکہ یہ ان کی سیاست ہی طے کرتی ہے کہ ان کے آنسوؤں کو کب بہنا ہے اور کب سوکھ جانا ہے۔
خصوصی تحریر: وزیر داخلہ امت شاہ نے اگست میں کی گئی ایک تقریر میں کہا تھا کہ اگر نہرونہ ہوتے، تو پاک مقبوضہ کشمیر ہندوستان کے قبضے میں ہوتا۔ سچ تو یہ ہے کہ اگر آج کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے تو یہ صرف نہرو کی وجہ سے ہی ہے۔
ویڈیو: بھگت سنگھ کی یوم پیدائش پر ان کے خیالات پر بات کر رہے ہیں پروفیسر اپوروانند۔
ٹھاکرے نے کہا، مجھے نہرو کو ویر کہنے میں گریز نہیں ہوتااگر وہ ساورکر کی طرح 14 منٹ بھی جیل میں رہے ہوتے ،جبکہ ساورکر 14 سالوں تک جیل میں رہے۔ نئی دہلی: شیو سینا چیف ادھو ٹھاکرے نےاپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان نہیں بنتا اگر بٹوارے کے […]
یہ شرمناک ہے کہ گاندھی خاندان اور تھرور و تیواری جیسے لوگ عہدوں کی خواہشات میں الجھ رہے ہیں، جبکہ یہ وقت کانگریس کو باہمی جمہوریت کی طاقت دکھانے کا تھا۔
نہرو سے لے کر راجیو گاندھی تک اس ٹکراؤ کا فیصلہ وزیر اعظم کے حق میں کیا جاتا رہا۔ 1998 میں اسے اس وقت الٹ دیا گیا، جب سونیا گاندھی نے بطور کانگریس صدر ذمہ داری سنبھالی۔
جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ پر ریاست کے لئے الگ وزیر اعظم کی ان کی مانگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے کہا کہ میں ان رہنماؤں کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر آپ ایسی مانگ جاری رکھتے ہیں، تو ہمارے پاس آئین کے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو رد کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہوگا۔
ہندوستان کی عوام نے دلائی لاما سے محبت کی اور انہیں عزت کی نگاہ سے دیکھا؛ بدلے میں یہی انہوں نے ہندوستانی عوام کو لوٹایا۔ دوسری طرف ہندوستان کی حالیہ حکومتوں نے، چین کے خوف سے انہیں لے کر محتاط رویہ اپنایا۔ جبکہ ہمیشہ سے ایسا نہیں تھا۔
الیکشن کے قصے: 1980 کے انتخاب میں لیفٹ کے نعرے-چلےگا مزدور اڑےگی دھول، نہ بچےگا ہاتھ، نہ رہےگا پھول -کے جواب میں کانگریس نے -نہ ذات پر، نہ پات پر، اندرا جی کی بات پر، مہر لگےگی ہاتھ پر – کا نعرہ دیا تھا۔
نہرو چپ ہو گئے لیکن نریندرچپ نہیں رہیںگے۔ جو نہرو نہیں کر پائے، وہی تو نریندر کرتے ہیں۔ وہ جھولا جھلاتے ہیں تو چین کو جھلسا بھی دیںگے۔ مار پچکاری، مار پچکاری رنگ دیںگے۔ چین کا چہرہ بدل دیںگے۔ مسعود اظہر کا جو دوست ہے، وہ چین ہمارا دشمن ہے۔
ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیےمودی کے ہندوستان میں نہرو کی اہمیت پر مؤرخ سید عرفان حبیب اور سینئر صحافی اوم تھانوی سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
1977 میں اندرا کی مخالفت میں کرپلانی نے یہ صاف کردیا تھا کہ اظہار رائےکی آزادی صرف دانشوروں کی ضرورت نہیں بلکہ غربا اور مظلوموں کی بھی اہم ضرورت ہے۔ وہ آمرانہ حکومت کے خلاف عوام کو سڑکوں پر احتجاج کے لیے آمادہ کرنےمیں بھی یقین رکھتےتھے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ:بھگوا تنظیموں اور ان کے کارکنوں کا یہی ہتھکنڈہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی مفاد کے کے لئے ملک کی اکثریت یعنی ہندو عوام میں ایک طرح کا خوف پیدا کرتے ہیں۔ اور یہ کہتے ہیں کہ ہندو مذہب کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں سے خطرہ ہے۔
نہرو سے لڑتے لڑتے وزیر اعظم مودی کے چاروں طرف نہرو کا بھوت کھڑا ہو گیا۔ نہرو کی اپنی تاریخ ہے۔ ان کتابوں کو جلا دینے اور تین مورتی بھون کو منہدم کر دینے سے نہیں مٹےگی۔ یہ غلطی خود مودی کر رہے ہیں۔
کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے نریندر مودی کا کانگریس کے کسی رہنما کے بھگت سنگھ اور بٹوکیشور دت سے جیل میں نہ ملنے کے بارے میں کیا گیا دعویٰ بالکل غلط ہے۔ نئی دہلی: 9 مئی کو کرناٹک اسمبلی انتخاب کے لئے تشہیر کر رہے […]
آج جیسے تین طلاق میں تبدیلی کی مانگ کو شدت پسند اسلام میں دخل اندازی بتاتے ہیں، کچھ ویسا ہی آزادی کے بعد ہندو رسوم و رواج میں تبدیلی کئے جانے پر شِدّت پسندوں نے اس کو ہندو مذہب پر حملہ بتایا تھا۔
واقعی؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ پٹیل جوناگڑھ اور حیدر آباد کے بدلے پورا کشمیر پاکستان کو دینے کو تیار تھے؟