پانچ جنوری کو جے این یو کیمپس میں نقاب پوشوں کے ذریعے ہوئے حملے کے واقعات اور مقامی پولیس کی لاپرواہی کو لےکر بنی دہلی پولیس کی ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس دن کیمپس میں ماحول ٹھیک نہیں تھا، لیکن پولیس کی دخل اندازی کے بعد حالات قابو میں آ گئے تھے۔
نیتی آیوگ کے رکن وی کے سارسوت جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے چانسلر بھی ہیں۔ وہاں جاری احتجاج اور مظاہرے پر انہوں نے کہا کہ جے این یو ایک سیاسی جنگ کا میدان بن گیا ہے۔ یہ 10 روپے سے لےکر 300 روپے تک فیس اضافہ کا مدعا نہیں ہے۔ ہر کوئی لڑائی جیتنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں سیاسی پارٹیوں کا نام نہیں لوں گا۔
اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کی دہلی اکائی کے سکریٹری سدھارتھ یادو نے قبول کیا کہ کومل شرما ان کی تنظیم کی کارکن ہے۔ حالانکہ، انہوں نے کہا کہ ہمارا اس سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے۔
ایچ آرڈی منسٹر رمیش پوکھریال نشنک نے کہا کہ وزارت نے تمام فریقین کے ساتھ بات چیت کے ذریعے جے این یو کے کام کاج کو بحال کرنے کی اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے اور متنازعہ مدعوں کے حل کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کو صلاح دی ہے۔
پروفیسر بھادڑی نے وی سی کو خط لکھ کر کہا، ‘موجودہ ماحول کو دیکھ کر مجھے کافی دکھ ہوتا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ بنا احتجاج درج کرائے اس پورے معاملے کا خاموش تماشائی بنے رہنا میرے لیے غیر اخلاقی ہوگا۔ یونیورسٹی میں احتجاج اور مکالمہ کا گلا گھوٹا جا رہا ہے۔’
ویڈیو: جواہر لال نہرو یونیورسٹی(جے این یو ) میں 5 جنوری کو طلبا اور اساتذہ کے ساتھ ہوئے تشدد کے خلاف جے این یو طلبا کی حمایت میں جمعرات 9 جنوری کو ایم ایچ آر ڈی کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ اس وقت مبینہ طور پر پولیس کے تشدد میں کئی لوگ زخمی ہو گئے۔ اسی مظاہرے میں شامل دو خواتین کا الزام ہے کہ ان کو برقع کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا اور ان پر حملہ کیا گیا۔دی وائر کے اویچل دوبے نے ان خواتین سے بات کی۔
پولیس نے دہلی ہائی کورٹ کو بتایا کہ تشددسے متعلق سی سی ٹی وی فوٹیج محفوظ رکھنے کی اس کی درخواست پر جے این یو انتظامیہ کی جانب سے ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔ وہیں، اس نے وہاٹس ایپ کو بھی تحریری درخواست بھیج کر ان دو گروپ کا ڈیٹا محفوظ رکھنے کو کہا ہے جن پر جے این یو میں تشدد کی سازش رچی گئی تھی۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے پانچ جنوری کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں کیے گئے تشدد کی پہچان نشانہ بناکر کئے گئے حملے کے طورپر کی ہے، جس کا مقصد طلبہ وطالبات اور فیکلٹی ممبروں کو ڈرانا – دھمکانا تھا۔ یہ سب یونیورسٹی وی سی کی حمایت اور حوصلہ افزائی کے ساتھ کیا گیا تھا۔
جے این یو میں طلبا پر ہوئے حملے کے بعد یکجہتی کا مظاہرہ کرنے یونیورسٹی پہنچی دیپیکا پڈوکون کی فلم چھپاک کے بائیکاٹ کی مانگ کی جانے لگی، جس میں وہ تیزاب حملے کی شکار مظلوم لڑکی کا کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس معاملے میں بی جے پی کے کچھ رہنماؤں نے بھی جے این یو جانے پر دیپیکا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
علی گڑھ میں چھپاک کی مخالفت میں لگائے گئے پوسٹر میں سب سے اوپر بڑے بڑے حرفوں میں ‘چیتاونی’ لکھا تھا۔ ان پوسٹرز میں کہا گیا کہ جو بھی سنیما گھر فلم کو دکھانے کی کوشش کریں گے، انہیں اپنا بیمہ کرانا پڑگا۔
جمعہ کو سوشل میڈیا پر جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدر آ ئشی گھوش کی دو تصویروں کو یہ کہہکر شیئر کیا گیا کہ الگ الگ وقت پر ان کے ہاتھ میں بندھی پٹی ایک بار داہنی طرف اور ایک وقت بائیں طرف بندھی ہے اور ان کی چوٹ فرضی ہے۔ آ لٹ نیوزکی جانچ میں یہ دعویٰ جھوٹا پایا گیاہے۔
دہلی پولیس کی پریس کانفرنس کے ایک گھنٹے بعد ہی اس کے دعووں پر سوال اٹھاتے ہوئے ایک نجی نیوز چینل انڈیا ٹوڈے نے جمعہ کی شام کو ایک اسٹنگ آپریشن نشرکیا۔ اس میں دو طلبا اے بی وی پی کا ممبر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور پانچ جنوری کے تشدد میں اپنے رول کے بارے میں بتاتے ہیں۔
پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے دہلی پولیس کی ایس آئی ٹی کے چیف پولیس ڈپٹی کمشنر جوائے ٹرکی نے کہا کہ نو میں ساتاسٹوڈنٹ لیفٹ تنظیموں ایس ایف آئی، اے آئی ایس ایف، آئسااور ڈی ایس ایف سے جڑے ہوئے ہیں۔ حالانکہ، اس دوران دو دوسرے طلبا کے اے بی وی پی سے جڑے ہونے کے باوجود انہوں نے اے بی وی پی کا ذکر نہیں کیا۔
جے این یو تشدد معاملے میں دہلی پولیس کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی نے ‘یونٹی اگینسٹ لیفٹ’ نام کے ایک وہاٹس ایپ گروپ کی پہچان کی ہے۔ نئی دہلی :جے این یوتشدد معاملے میں دہلی پولیس کرائم برانچ کی ایس آئی ٹی نے ‘یونٹی اگینسٹ لیفٹ’ نام […]
سابق وزیر مرلی منوہر جوشی نے کہا کہ یہ حیران کرنے والا ہے کہ یونیورسٹی میں فیس اضافہ کے مدعا کے حل کےلئے حکومت کی طرف سے دو بار مشورے دئے گئے، لیکن وائس چانسلر حکومت کی تجویز کو نافذ نہیں کرنے پر آمادہ ہیں۔ وہیں، وزارت ترقی انسانی وسائل کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وائس چانسلر کو ہٹانا حل نہیں۔
گزشتہ پانچ جنوری کو نئی دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں نقاب پوش لوگوں کی بھیڑ نے گھسکر تین ہاسٹل میں طالب علموں اور پروفیسروں پر حملہ کیا تھا۔ نوبل ایوارڈ یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیہ سین نے کہا کہ کچھ باہری لوگ آئے اور یونیورسٹی کے طالب علموں کو اذیت پہنچائی۔یونیورسٹی کے افسر اس کو روک نہیں سکے۔ یہاں تک کہ پولیس بھی وقت پر نہیں آئی۔
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیس بگھیل نے بھی ٹوئٹ کر کے جانکاری دی ہے کہ ریاست میں اس فلم کو ٹیکس فری کیا جارہا ہے ۔اس فلم کو پونڈیچری میں بھی ٹیکس فری کر دیا گیا ہے۔
حالاں کہ وزارت نے جمعرات کو کہا کہ یہ صرف ویڈیو کے‘تجزیہ’ کی ایک قواعد محض تھی۔
ویڈیو: اداکارہ دیپیکا پڈوکون کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبا سے ملنے کے بعد اس پر ملا جلا رد عمل دیکھنے کو مل رہا ہے۔جہاں کچھ لوگ دیپیکا کے اس قدم کی تعریف کر رہے ہیں، وہیں کچھ ان کی آنے والی فلم ’چھپاک‘کا بائیکاٹ کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ اس بارے میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
کیا جو لوگ جے این یو گیٹ پر لاٹھیاں لےکر کھڑے تھے اوراندر جو لوگ لاٹھیاں لےکر اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی لنچنگ کے لیے گھوم رہے تھے، ان کی منشاء کو سمجھنا کیا اتنا مشکل ہے؟
دیپیکا نے سوموار کو کہا تھا کہ ،یہ دیکھ کر مجھے فخر ہوتا ہے کہ ہم اپنی بات کہنے سے ڈرے نہیں ہیں… چاہے ہماری سوچ کچھ بھی ہو، لیکن میرے خیال سے ہم ملک اور اس کے مستقبل کے بارے میں سوچ رہے ہیں، یہ اچھی بات ہے۔
ویڈیو: نئی دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں 5 جنوری کی رات تشدد کے شکار طلبہ و طالبات ،اساتذہ اور سماجی کارکنوں سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ذرائع نے کہا کہ رپورٹ میں صبح 8 بجے جے این یو ایڈمنسٹریٹو بلاک میں خاتون پولیس اہلکاروں کے ساتھ کل 27 پولیس اہلکاروں کے سادے کپڑوں میں ڈیوٹی پر تعینات ہونے اور رات کی شفٹ کے بعد ہٹنے تک کے واقعات کا ذکر ہے۔دہلی پولیس کمشنر امولیہ پٹنایک کو سونپی گئی یہ رپورٹ ممکن ہے مرکزی وزیر داخلہ کو بھیجی جائےگی۔
جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سابق چانسلر اور سینئر کانگریس رہنما کرن سنگھ نے جے این یو میں ہوئے حملے پر وائس چانسلر جگدیش کمارکی تنقید کو نشانہ بنایا اور الزام لگایا کہ ایسے مشکل وقت میں وہ غیر حاضر تھے، ان کو سامنے آکر مسئلہ کو سلجھانا چاہیے۔
اویسی نے جے این یو اسٹوڈنٹ یونین صدر آئشی گھوش کا نام لئے بنا کہا کہ یہ شرمناک ہے کہ ایک معاملہ اس لڑکی کے خلاف درج کیا گیاہے جس کےسر پر 18 -19 ٹانکے آئے ہیں۔
جے این یو میں تشدد پر مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن کے تبصرے سے عدم اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے نوبل ایوارڈ یافتہ ابھیجیت بنرجی نے کہا کہ جے این یو کے لیے سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ اختلاف رائے کے لیے ایک محفوظ جگہ تھی۔ جے این یو کو دشمن مانے جانے کی لمبی روایت ہے۔
ویڈیو: گزشتہ اتوار کی رات کچھ نقاب پوش جے این یو میں گھس آئے اور مختلف ہاسٹل میں توڑ پھوڑ کی اور طلبا کو بے رحمی سے پیٹا۔ اس تشدد میں جے این یو اسٹوڈنٹس یونین صدر آئشی گھوش سمیت متعدد لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اس مدعے پر جے این یو ایس یو کی سابق صدر گیتا کماری، سینئر صحافی شیتل سنگھ اور جے این یو کے سابق پروفیسر پروشتم اگروال اور سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں سینئر صحافی ارملیش۔
ملک کے اقتصادی اعداد و شمارکو لے کر مودی حکومت کی تنقید کے بعد گزشتہ مہینے مرکزی وزارت شماریات نے سابق ماہر شماریات پرنب سین کی صدارت میں یہ پینل بنایا تھا، جس کا کام ملک کے مختلف شعبوں کے اقتصادی اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا اور اس کابھروسہ بحال کرنا ہے۔
جے این یوتشدد معاملے میں انتظامیہ کی شکایت پر اسٹوڈنٹ یونین کی صدرآئشی گھوش اور دوسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ان پر مبینہ طور پر چار جنوری کو جے این یو کے سرور روم میں توڑ پھوڑ کرنے اور گارڈوں پر حملہ کرنے کا الزام ہے۔
آکسفورڈ اور کولمبیا یونیورسٹی میں طالب علموں نے یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مارچ کیا اور کیمپس میں طالبعلموں کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں طالب علموں نے جے این یو میں ہوئے تشدد کی مخالفت کی۔
جے این یو میں اتوارکی دیر شام ہوئے تشدد کو لے کر کانگریس نے مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ کانگریس صدرسونیا گاندھی نے اس تشدد کو قابل مذمت اور ناقابل قبول بتایا ہے۔
مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں ہوئےتشدد کو لےکر کہا، مجھے 26/11 کے ممبئی دہشت گردانہ حملے کی یاد آ گئی…نقاب پوش حملہ آور کون تھے، اس کی تفتیش ہونی چاہیے۔ نئی دہلی: اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسدالدین […]
جے این یو میں اتوار دیر رات طالب علموں اور اساتذہ پر ہوئے وحشیانہ حملے کے بعد جواہرلال نہرو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین نے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار کو اس معاملے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یا تو وی سی استعفیٰ دیں یا ایم ایچ آر ڈی ان کو عہدے سے ہٹائے۔
صدرجمہوریہ رامناتھ کووند کو بھیجے گئے خط میں ٹیچرس ایسوسی ایشن نے لکھا ہے کہ وہاٹس ایپ سے امتحان لینے کے انتظامیہ کے فیصلے سے جے این یو پوری دنیا کی تعلیمی دنیا میں ایک مذاق بن جائے گا۔
کسی یونیورسٹی کے برباد ہونے کو جتنی سماجی اور سیاسی حمایت ہندوستان میں ملتی ہے، اتنی کہیں نہیں ملےگی۔ ہم بغیر گرو کے ہندوستان کو وشو گرو بنا رہے ہیں۔ رومیلا تھاپر کو ہندوستان کو وشوگرو بنانے کے پروجیکٹ میں مدد کرنی چاہیے۔
جے این یو ٹیچرس ایسوسی ایشن نے 7 اگست کو وائس چا نسلر کو عہدے سے ہٹانے اور ہائر ایجوکیشن فنڈ اتھارٹی سے قرض لینے کے خلاف ریفرینڈم کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس موضوع پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے سرشٹی شریواستو کی بات چیت۔
تازہ ترین جانکاری کے مطابق اتل جوہری کو گرفتار کر لیا گیا تھا ،لیکن تھوڑی دیر بعد انہیں ضمانت بھی دےدی گئی ہے۔اس خانہ پری کے بعد بھی سوال اپنی جگہ قائم ہیں کہ کیا اس طرح کی گرفتاری کے ساتھ جے این یو میں سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا؟
جے این یو کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمارپر روایت شکنی اور اصولوں کی خلاف ورزی کے معاملے میں فیکلٹی کے اعتراض پر کوئی توجہ نہیں دینے کا الزام لگایا جارہا ہے۔ نئی دہلی : جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سات سابق پروفیسروں نے وائس چانسلر ایم جگدیش […]