سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود تین طلاق ہو رہے تھے، اس لئے جب تک سماج اور غلط کام کر رہے مردوں کے ذہن میں قانون کا ڈر نہیں آئےگا، تب تک تین طلاق کے خلاف چل رہی مہم کا کوئی نتیجہ نہیں نکلےگا۔
غلام نبی آزاد کے پی اے نے کہا؛ ہمیں وزیر سے ملنے والوں میں توازن رکھنا پڑتا ہے۔ آپ کو معلوم ہے کہ ہم ایک سیکولر ملک میں ہیں او راس کا تقاضا ہے کہ وزیر سے ملنے والوں کی لسٹ بھی سیکولر ہو۔ آج کی لسٹ میں ہندو ملاقاتیوں کی تعداد کچھ کم ہے۔
شبنم کو ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے جہاں ان کی حالت تشویش ناک بنی ہوئی ہے۔ انھوں نے اپنے دیور پر ایسڈ اٹیک کا الزام لگایا ہے۔
اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو کسی غیر مرد کے ساتھ تعلق بناتے ہوئے دیکھتا تو اس کو اپنی بیوی کو جان سے مارنے کی ضرورت نہیں ہے اور وہ فوراً تین طلاق دے سکتاہے اور اس کی جان بچ سکتی ہے۔
مسلمان خواتین کا مدعا صرف طلاق، حلالہ، کثرت ازدواج یا شرعی عدالت قطعی نہیں ہے۔ ان کو بھی آگے بڑھنے کے لئے پڑھائی اور روزگار کی ضرورت ہے۔ گھر کے اندر اور باہر تشدد سے آزاد ماحول کی ضرورت ہے۔
لکھنؤ کی سماجی کار کن نائش حسن نے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکرکے ایک سے زیادہ شادی اورحلالہ کو غیر قانونی قرار دیے جانے کی مانگ کی تھی۔
قانون کی ضرورت کو مسترد کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ٹرپل طلاق کو سپریم کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ہے لیکن اس کے باوجود ٹرپل طلاق ہو رہا ہے۔
فلم ’حلال ‘ 6اکتوبر کو ریلیز ہوگی۔اس سے قبل اے وی پی نے فلم ‘گرانڈ مستی ‘ کو فحش بتاتے ہوئے پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ نئی دہلی :مراٹھی فلم ’حلال‘ میں ’اسلام کی تعلیمات‘ کوغلط اورمنفی انداز میں پیش کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئےاس کی نمائش […]