1 جولائی 2016 کو ڈھاکہ کے گلشن علاقے میں واقع ہولی آرٹیشن کیفے میں اسلامک اسٹیٹ کے حملے میں ایک ہندوستانی لڑکی سمیت 22 لوگ مارے گئے تھے۔ حملے میں مارے گئے 16 دیگر غیر ملکی شہریوں میں 9 اطالوی ، 7 جاپانی شہری شامل تھے۔
یہ معاملہ جنوبی کشمیر کے کلگام ضلع کا ہے۔ پولیس کےمطابق، دہشت گردوں کے حملے میں ایک مزدور شدید طور پر زخمی ہو گیا۔ حملے میں ہلاک ہوئے سبھی مزدور مغربی بنگال کے مرشد آباد کے تھے۔
ہلا ک ہونے والوں میں تین پولیس افسر اور ایک سکیورٹی گارڈ بھی شامل ہے۔ تقریبا 24 لوگ زخمی ہیں ، جن میں سے کچھ لوگوں کی حالت نازک ہے۔
پلواما حملے کے بعد گزشتہ 3 اپریل کو جموں و کشمیر حکومت نے لوک سبھا انتخابات کے دوران سکیورٹی فورسز کی آمد ورفت کے مدنظر ہفتے میں دو دن قومی شاہراہ نمبر 44 پر شہریوں کی آمدورفت پر پابندی لگا دی ہے۔ سپریم کورٹ میں داخل عرضی میں کہا گیا ہے کہ ایسا قدم کارگل جنگ کے وقت بھی نہیں اٹھایا گیا تھا۔
ہندوستان کی موجودہ قیادت بھی فی الحال کشمیر میں ظلم و جبر کے ہتھیار کا استعمال کرکے اس کو انتخابات میں بھنارہی ہے۔ کشمیریو ں کو اپنے ہی خطہ میں اپنی ہی راہوں سے بیگانہ کروانا ، سفری عصبیت کا بدترین مظاہرہ ہے۔