دہلی فسادات کےسلسلےمیں گرفتار گل فشاں فاطمہ سو دن سے زیادہ عرصے سے تہاڑ جیل میں ہیں۔سول سوسائٹی کے ممبروں، ماہرین تعلیم اور قلمکاروں سمیت450 سے زیادہ لوگوں نے ان کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ دہلی پولیس وباکا فائدہ اٹھاکر مظاہرین کو غیر قانونی طریقےسے گرفتار کر رہی ہے۔
گجرات فسادات کے بعد کی گئی کچھ ریکارڈنگس بتاتی ہیں کہ کس طرح سنگھ پریوار کے ممبروں کی پبلک پراسیکیوٹر کے طور پرتقرری کی گئی، جنہوں نے ان معاملوں کو ‘سیٹل’ کرنے میں مدد کی، جن میں ملزم ہندو تھے۔ اب دہلی فسادات کے معاملے میں مرکزی حکومت اپنی پسند کے پبلک پراسیکیوٹر چننا چاہتی ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے ایک ہی معاملے میں الگ الگ عرضیاں دائر کرنے کے لیے دہلی پولیس پر ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ عدالتی نظام کاغلط استعمال کر رہی ہےاور سسٹم کے ساتھ کھلواڑ کر رہی ہے۔
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں فروری میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں 53 لوگ مارے گئے تھے۔ دہلی پولیس نے جون میں عدالت میں دائر کئی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ فرقہ وارانہ تشدد نریندرمودی سرکار کو بدنام کرنے کی سازش کا نتیجہ تھا۔ اس مدعے پر سپریم کورٹ کے وکیل ایم آر شمشاد سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ویڈیو: فروری میں ہوئے دہلی فسادات سے متعلق تقریباً50 کیس وکیل عبدالغفار اکیلے لڑ رہے ہیں۔ ان میں سے لگ بھگ آدھے کے لیے وہ فیس بھی نہیں لے رہے۔ دہلی فسادات میں ہو رہی جانچ اور گرفتاریوں پر لگاتار سوال اٹھ رہے ہیں۔ عبدالغفار کا بھی ماننا ہے کہ جانچ میں شواہد سے پہلے ایک نیریٹو سیٹ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
فروری2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات پر دہلی اقلیتی کمیشن کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی رہنما کپل مشراکی تقریر کے بعد فسادات شروع ہوئے تھے لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی کیس درج نہیں کیا گیا ہے۔
پولیس نے بتایا کہ 35سالہ راج منی ستار مدھیہ پردیش کے ستنا کے رہنے والے تھے۔ پانچ چھ مہینے پہلے ان کی آنت کا آپریشن ہوا تھا۔ اس کے بعد سے ہی وہ ایمس میں بھرتی تھے۔ پچھلے دو ہفتوں میں ایمس میں مبینہ طور پر خودکشی کایہ تیسرامعاملہ ہے۔
کووڈانفیکشن کےخطرے کے بیچ بھی ملک بھر کےمیڈیااہلکار لگاتار کام کر رہے ہیں، لیکن میڈیااداروں کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ جوکھم اٹھاکر کام کررہے ان صحافیوں کو کسی طرح کا بیمہ یا اقتصادی تحفظ دینا تو دور، انہیں بناوجہ بتائے نوکری سے نکالا جا رہا ہے۔
دہلی ہائی کورٹ کے سامنے دہلی پولیس نے یہ جواب ان پی آئی ایل عرضیوں کے جواب میں دیا ہے، جن میں کپل مشرا سمیت بی جےپی، کانگریس اور عام آدمی پارٹی کے کچھ رہنماؤں پر ہیٹ اسپیچ کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔
دہلی فسادات کے سلسلے میں دہلی پولیس کی جانب سے کی جا رہی جانچ اورگرفتاریوں کے بیچ اسپیشل پولیس کمشنر پرویر رنجن نے ایک آرڈر میں خفیہ ان پٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شمال مشرقی دہلی کے فسادات متاثرہ علاقوں میں کچھ ہندو نوجوانوں کوحراست میں لیے جانے سے کمیونٹی کے لوگوں میں غصہ ہے۔
ویڈیو: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کو پچھلے سال دسمبر میں ہوئے سی اے اے مخالف مظاہرےکے سلسلے میں گزشتہ آٹھ جولائی کو اعظم گڑھ واقع ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو: راجدھانی دہلی میں کورونا وائرس سے متاثر ایک37سالہ صحافی نے ایمس کی چوتھی منزل سے کود کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی ہے۔ ان کی موت کے بعد وزیر صحت نے جانچ کے آرڈر دیےہیں۔ اس مدعے پر سینئر صحافی ارملیش کا نظریہ۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسٹوڈنٹ شرجیل عثمانی کے اہل خانہ نے کہا کہ اعظم گڑھ میں ان کے گھر سے انہیں گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس بارے میں کوئی رسمی اعلان نہیں کیا، لیکن اے ایس پی(کرائم)نے ایک اخبار کو بتایا کہ یہ گرفتاری لکھنؤ اے ٹی ایس نے پچھلے سال دسمبر میں درج ہوئے ایک معاملے میں کی ہے۔
پولیس نے چارج شیٹ میں کہا ہے کہ پنجرہ توڑ اور اس کے ممبر ہمدردی اوراپنی حمایت میں رائے عامہ بنانے کے لیے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں۔
دہلی کے ایمس ٹراما سینٹر میں کووڈ 19 کا علاج کرا رہے دینک بھاسکر سے وابستہ صحافی ترون سسودیا کی گزشتہ چھ جولائی کو موت ہو گئی۔ ایمس انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے ہاسپٹل کی چوتھی منزل سے کود کر جان دے دی۔ موت کی جانچ کیے جانے کے مطالبے کے بعد وزیر صحت نے ایک جانچ کمیٹی بنائی ہے۔
صحافی ترون سسودیا کی موت کے بعد وزیر صحت ہرش وردھن نے معاملے کی جانچ کا آرڈر دیتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی بنائی ہے۔ ترون دینک بھاسکر میں کام کر رہے تھے۔
اورنگ آباد ضلع کے والج میں واقع بجاج آٹو پلانٹ کا معاملہ۔ اس پلانٹ کے دو اسٹاف کی انفیکشن سے موت ہو چکی ہے۔ کمپنی کی جانب سے مبینہ طور پر کہا گیا ہے یہاں پر کام نہیں رکےگا کیونکہ کمپنی چاہتی ہے کہ لوگ ‘وائرس کے ساتھ جینا’ سیکھ لیں۔
ہندوستان میں کورونا وائرس انفیکشن کے کل معاملے 697413 ہو گئے ہے، جبکہ 19693 لوگ جان گنوا چکے ہیں۔ انفیکشن کے معاملوں میں ہندوستان نے اتوار کی رات روس کو پیچھے چھوڑ دیا۔ یہ لگاتار چوتھا دن ہے، جب ملک میں انفیکشن کے نئے معاملے 20 ہزار اور لگاتار دوسرا دن ہے، جب انفیکشن کے نئے معاملے لگاتار 24 ہزار سے زیادہ رہے ہیں۔
معاملہ نیو میرٹھ ہاسپٹل کا ہے، جہاں کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا ہے۔ اس میں پیسے لےکر کورونا کی نگیٹو رپورٹ تیار کرنے کی بات کہی جا رہی ہے۔ معاملہ سامنے آنے کے بعد انتظامیہ کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے ہاسپٹل کو سیل کر دیا گیا ہے۔
معاملہ آسام کے نگاؤں ضلع کا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق، ضلع کے ڈھینگ اسمبلی حلقہ سے اےآئی یوڈی ایف پارٹی کے ایم ایل اے کےوالد87 سالہ امیر شریعت خیرالاسلام کے جنازے میں تقریباً 10 ہزار افراد شامل ہوئے تھے۔ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کو لےکر دو معاملے درج کیے گئے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے لگے لاک ڈاؤن کا اثر سماج کے ہرطبقے اور ہر عمر کے لوگوں پر پڑ رہا ہے۔ ایسے ہی ایک متوسط طبقے کے نوجوان کی کہانی…
معاملہ سپیتی ضلع کے کازہ گاؤں کا ہے، جہاں مقامی کمیٹی نے یہاں آنے والوں کے لیےلازمی کورنٹائن کا ضابطہ بنایا ہے۔گزشتہ دنوں ریاست کے وزیر زراعت رام لال مارکنڈہ یہاں پہنچے تھے اور اس ضابطہ کو نہ ماننے پر آدیواسی خواتین کے گروپ نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا تھا۔
معاملہ کولکاتہ کا ہے، جہاں 29 جون کو ایک71 سالہ شخص کی موت ہو گئی تھی، جنہیں کورونا ہونے کا شبہ تھا۔اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسی وجہ سے انہوں نے آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے پولیس، مقامی کونسلر اورمحکمہ صحت سےرابطہ کیا، لیکن کسی نے مدد نہیں کی۔
رواں سال فروری میں شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کے شکار ریڈی میڈ کپڑوں کے تاجرنثار احمد نے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کر کے الزام لگایا ہے کہ پولیس ان کی شکایت پر مناسب کارروائی نہیں کر رہی ہے اور ملزمین کی جانب سے ان کو ڈرایا- دھمکایا جا رہا ہے۔
معاملہ پٹنہ ضلع کے پالی گنج کا ہے۔محکمہ صحت کے افسران نے کہا کہ دولہے کی موت کے بعد کانٹیکٹ ٹریسنگ سے 350 سے زیادہ لوگوں کا کورونا ٹیسٹ کیا جا چکا ہے جس میں سے 100 سے زیادہ لوگ متاثر پائے گئے ہیں۔
‘ان لاک 2’کے گائیڈلائنز01 جولائی سے 31 جولائی تک نافذ ہوں گے۔ ان کے مطابق سماجی، سیاسی، کھیل،تفریح،تعلیمی، ثقافتی، مذہبی تقریبات اوردوسری بڑی تقریبات کو ابھی منظوری نہیں ملے گی۔
‘کوویکسین’کو بھارت بایوٹیک نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ویرولوجی کے ساتھ مل کرتیار کیا ہے۔
معاملہ حیدرآباد کے چیسٹ ہاسپٹل کا ہے، جہاں 35 سالہ وی روی کمار کو تیز بخار اور سانس لینے میں دقت کے بعد بھرتی کیا گیا تھا۔ 26 جون کو ان کی موت ہو گئی۔ ہاسپٹل میں ان کے ذریعےبنایا گیا ایک ویڈیوسامنے آیا ہے، جس میں وہ ڈاکٹروں کے ذریعے وینٹی لیٹر ہٹانے کے بعد سانس نہ لے پانے کی بات کہہ رہے ہیں۔
پانچ سوہندوستانی ایم ایس ایم ای اکائیوں سے بات چیت پر مبنی ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ بنیادی طور پر میٹرو سٹی،خوردہ اورمینوفیکچرنگ کے ایم ایس ایم ای کا کاروبارکووڈ 19بحران کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔
ویڈیو: لاک ڈاؤن میں رعایت کے بعد لوگ ماسک کے ساتھ ساتھ فیس شیلڈ کا بھی استعمال کر رہے ہیں۔ یہ کورونا وائرس سے ناک اور منھ کے علاوہ آنکھوں کی حفاظت کر سکتا ہے۔ بڑھتےانفیکشن کو دیکھتے ہوئے کیا مستقبل میں فیس شیلڈ پہننا ضروری ہو جائےگا؟
کورونا سےپیدا ہوئےبدترین حالات کو سنبھالنے میں مرکزی حکومت کی تمام حکمت عملیاں ناکام ہو چکی ہیں۔حکومت کی اس ناکامی کا خمیازہ کئی نسلوں کو بھگتنا پڑےگا۔
ہندوستان میں کورونا وائرس پر قابو پانے کی حکومت کی تمام کوششیں ناکام دکھائی دے رہی ہیں۔ پچھلے 24 گھنٹوں میں 17 ہزار نئے معاملےسامنے آئے جس کے ساتھ کووڈ 19سے متاثرین کی تعدا د بڑھ کر چار لاکھ 73 ہزار سے زائد ہوگئی۔
ایک رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں یکم اکتوبر 2020 تک کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ 73 لاکھ 33 ہزار 589 ہوسکتی ہے اور ان میں سے ایک لاکھ 36 ہزار 56 لوگوں کی موت ہوسکتی ہے۔
واقعہ جمعرات کو اس وقت ہوا، جب ایک 65 سالہ کورونا متاثرہ شخص کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے ان کے بیٹے کے ساتھ فیملی کے دو لوگ جا رہے تھے۔ بتایا گیا کہ تینوں نے پی پی ای کٹ پہن رکھی تھی اور شدید گرمی کی وجہ سے وہ بیہوش ہو گئے۔ ان میں سے دو کی موت ہو گئی، ایک اسپتال میں بھرتی ہے۔
ملک میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کووڈ انیس کے ریکارڈ تیرہ ہزار پانچ سو چھیاسی نئے کیسز سامنے آچکے ہیں۔اس کے ساتھ ہی اس وبا سے متاثر ہونے والوں کی تعداد تین لاکھ اکیاسی ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔
مہاراشٹر میں کورونا سے 4128 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جس میں ممبئی میں 2250 لوگوں نے جان گنوائی ہے۔آئی سی ایم آر کے پورٹل پر درج اعداد و شمار کا ریاستی حکومت کے اعداد و شمار سے موازنہ کرنے پر سامنے آیا کہ کووڈ سے ہوئی کچھ موت کا ریکارڈ درج ہی نہیں ہوا ہے۔
مہاراشٹر میں کوروناانفیکشن کے بڑھتے معاملوں کے بیچ لگاتار گھر گھر جاکر سروے کرنے والی آشا کارکن مطلوبہ تعداد میں حفاظتی آلات نہ ملنے کی وجہ سے اپنی صحت کو لےکر فکرمند ہیں۔ ایک کارکن نے بتایا کہ انہیں دو مہینے پہلے ایک ایک پی پی ای کٹ دی گئی تھی، جس کو وہ دھوکر دوبارہ استعمال کر رہی ہیں۔
کو رونا وائرس کے بڑھتے انفیکشن کو دیکھتے ہوئے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ کے پلانیسوامی نے چنئی، ترولور، چینگالپیٹ اور کانچی پورم اضلاع میں لاک ڈاؤن لگانے کا اعلان کیا ہے۔ ملک میں مہاراشٹر کے بعد تمل ناڈو میں کو رونا انفیکشن کے سب سے زیادہ معاملے پائے گئے ہیں۔
آئی سی ایم آر کی جانب سے کرائے گئے ایک مطالعے کے مطابق کووڈ وبا کے نومبر کے پہلے ہفتے تک اپنے عروج پر پہنچنے کے بعد 5.4 مہینوں کے لیے آئسولیشن بیڈ، 4.6 مہینوں کے لیے آئی سی و بیڈ اور 3.9 مہینوں کے لیے وینٹی لیٹر کم پڑ جائیں گے۔
معاملہ باہری دہلی کے نریلا کا ہے۔ پولیس کے مطابق، دونوں گارڈ سنیچر کو رات کی ڈیوٹی پر تھے تبھی ایک نجی کمپنی کے کیمپس میں لاٹھی ڈنڈوں سے انہیں پیٹا گیا۔ ان کی چیخ سن کر دوسرے گارڈ موقع پر پہنچے، لیکن حملہ آور فرار ہو گئے تھے۔