ویڈیو: حال ہی میں سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ذات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کرنے کے الزامات لگے ہیں۔ ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی اس موضوع پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر رتن لال، سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے اور دی وائر کی سوشل میڈیا ایڈیٹر نااومی بارٹن سے بات کر رہی ہیں۔
پرنسپل کا کہنا ہے کہ ، ہوسکتا ہے بچوں نے یہ سب گھر میں سیکھا ہو۔ ہم نے کئی بار ان کو سمجھانے کی کوشش کی کہ سب برابر ہیں لیکن اشرافیہ کے بچے دلت کمیونٹی کے بچوں سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بی جے پی نے اسکولوں میں ذات سے متعلق رسٹ بینڈ پر پابندی لگانے والے سرکلر کو ہندو مخالف کارروائی قرار دیا ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے سرکلر واپس لینے کی مانگ کی ہےاور اسکول آف ایجوکیشن کے ڈائریکٹر سے یہ بھی پوچھا ہے کہ کیا انہوں نے دوسرے مذاہب کی علامتوں پر بھی پابندی عائد کرنے کی جرأت کی ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق تمل ناڈو کے کئی اسکولوں میں بچوں کی ذات بتانے کے لئے ان کے ہاتھ میں الگ الگ رنگوں کے بینڈ پہنائے جا رہے ہیں۔ڈائریکٹر آف اسکول ایجوکیشن نے ایسے اسکولوں کی پہچان کر کے ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔