حکومت کی مداخلت یا انتظامیہ کے دباؤ کا الزام لگانا ایک کمزور بہانہ ہے-میڈیا پیشہ وروں نے خود ہی خود کو اپنے اصولوں سے دور کر لیا ہے۔ وہ بےآواز کو آواز دینے یا حکمراں طبقے سے جوابدہی کی مانگ کرنے والے کے طور پر اپنے کردارکو نہیں دیکھتے ہیں۔ اگر وہ خود سسٹم کا حصہ بن جائیںگے، تو وہ ان سے سوال کیسے پوچھیںگے؟
ویڈیو: تغلق آباد واقع روی داس مندر تنازعہ پر پروفیسر رتن لال، پروفیسر کوشل پوار اور پروفیسرکانچہ ایلیا سے دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
بھیم آرمی کے چیف چندرشیکھر آزاد کے وکیل نے کہا کہ اس پریس کانفرنس کا مقصد یہ بتانا تھا کہ دہلی کے ایک پولیس تھانے کے اندر عدالت لگاکر 96 کارکنوں کو 14 دن کی عدالتی حراست میں بھیجا گیا۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ڈی ڈی اے نے 10 اگست کو تغلق آباد واقع سنت روی داس مندر کوگرا دیا تھا، جس کو لےکر مظاہرہ ہو رہے ہیں۔
ڈی ڈی اے کے ذریعے روی داس مندر توڑے جانے کی مخالفت میں دلت کمیونٹی کے لوگوں نے 21 اگست کو دہلی میں مظاہرہ کیاتھا۔جس کے بعد پولیس نے بھیم آرمی چیف چندر شیکھر آزاد سمیت 90 سے زائد لوگوں کو تشدد پھیلانےکے الزام میں حراست میں لے لیا۔
اتر پردیش کے آگرہ ضلع کے کسان کا کہنا ہے کہ مجھ پر 35 لاکھ روپے کا قرض ہے اور اگر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ مدد نہیں کر سکتے تو کم سے کم مجھے مرنے کی اجازت تو دے ہی سکتے ہیں۔
آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق؛2018-2014 کے دوران ریاست میں ہر دن اوسطاً 8 کسانوں نے خودکشی کی۔
اتر پردیش میں آگرہ کے کسان پردیپ شرما نے فصل بیما سے متعلق زراعت محکمہ میں بد عنوانی کا بھی الزام لگایا ہے۔ اس سے پہلے شرما نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے عزت سے مرنے کی خواہش(Euthanasia)کی اجازت مانگی تھی۔
کسان حکومت سے بھی ناراض ہیں ۔ ان کو امید تھی کہ حکومت آلو کے لیے بھی ایم ایس پی طے کرے گی،لیکن ایسا نہیں ہوا۔ اب جو حال ہے اس میں ان کی لاگت بھی نہیں نکل رہی ۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے اب تک کسانوں کی قرض معافی کا اعلان نہیں کیے جانے کی مخالفت میں ہڑتال کی تیاری کی جارہی ہے۔ اے آئی کے ایس کی دو دن چلنے والی سینٹرل کسان کاؤنسل کی میٹنگ میں ‘گرامین بھارت بند ‘کا فیصلہ لیا گیا ہے۔
مہاراشٹر کے ناسک ضلع کے ایک 28 سالہ کسان نیلیش دھرم راج ہیالج نے موضع وزیرکھیڑے گاؤں میں پھانسی لگا لی۔ ان کے اوپر چار لاکھ روپے کا قرض بقایا تھا۔
مہاراشٹر کے کسان سنجے ساٹھے نے 750 کلو پیاز کے محض 1064 روپے ملنے سے ناراض ہوکر وزیر اعظم نریندر مودی کومنی آرڈر بھیجا تھا۔
پیاز کی کم قیمت ملنے کی وجہ سے تاتیا بھاؤ کھیر نر اور منوج دھونڈگےنے خودکشی کر لی۔ مہاراشٹر سے لگاتار یہ خبریں آ رہی ہیں کہ پیاز کے کسان اپنی پیداوار کو کم قیمت پر بیچنے کو مجبور ہیں۔
احمد نگر ضلع کے ایک کسان شریس ابھالے نے 2657کلو پیاز بیچی تو ان کو 2916 روپے ملے۔ مزدوری اور ٹرانسپورٹ پر آئے خرچ 2910 روپے ادا کرنےکے بعد کسان کے پاس محض 6 روپے بچے۔
ناسک کی یولا تحصیل میں اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی میں ایک کسان نے 545 کلوگرام پیاز 51 پیسے فی کلوگرام کی قیمت سے بیچی۔ کسان کا کہنا ہے کہ علاقے میں سوکھے جیسے حالات ہیں۔ اس آمدنی میں کیسے گھر چلاؤں، کیسے اپنا قرض چکاؤں۔
ریاست کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز 50 پیسے فی کلوگرام اور لہسن 2 روپے فی کلوگرام کی قیمت سے فروخت ہوا۔ منڈی کے سکریٹری کا کہنا ہے کہ کسان بہتر معیار کا مال لےکر منڈی آئیںگے تو بہتر قیمت ملےگی۔
مہاراشٹر کے سنجے ساٹھے نام کے ایک کسان کو اپنے 750 کیلو پیاز کو محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنے پڑے۔ اس بات کو لے کر ناراض ساٹھے نے پورا پیسہ پی ایم او کو عطیہ کر دیا ہے۔
ویڈیو: راجدھانی دہلی میں ملک بھر سے اکٹھا ہوئے ہزاروں کسان پارلیامنٹ کا ایک جوائنٹ سیشن بلانے کی مانگ کر رہے ہیں، جہاں زراعتی بحران سے جڑے ان کے سوال اٹھائے جا سکیں۔ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے کسانوں سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
ملک کے مختلف حصوں سے آئے کسان اپنی مانگوں کے ساتھ دہلی میں مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ان کی اہم مانگ ہے کہ ان کا قرض معاف کیا جائے اور سوامی ناتھن کمیشن کی سفارشوں کو نافذ کر کے ان کو فصلوں کی لاگت کی ڈیڑھ گنا قیمت دی جائے۔
مظاہرین کا ایک اہم مطالبہ یہ ہے کہ کسانوں کے مسائل کولے کر پارلیامنٹ میں ایک اسپیشل سیشن ہونا چاہیے اور اس میں کسانوں کے حق میں ایک بل پاس ہونا چاہیے۔
کسانوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہورہا ہے لیکن حکومت رام مندر کے ذریعے لوگوں کا دھیان کسانوں کے مدعے سے بھٹکانا چاہتی ہے ۔
کسانوں کا ایک گروپ خودکشی کر چکے اپنے ساتھی کسانوں کی کھوپڑیاں لے کر دہلی پہنچا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے نئی دہلی میں ہوئی کسان ، مزدور کی احتجاجی ریلی اور گنگا کی صفائی پر ونود دوا کا تبصرہ۔
مہنگائی سے راحت ، منیمم الاؤنس ، کسانوں کی قرض معافی اور فصلوں کی واجب قیمت کی مانگ کو لے کر مرکز کی مودی حکومت کے خلاف دہلی میں ہزاروں کسان اور مزدوروں نے دہلی کے رام لیلا میدان سے سنسد مارگ تک مارچ کیا ۔
‘وسط دہلی میں مظاہرہ پر پابندی لگانے والے مرکزی حکومت کے فیصلے پر سپریم کورٹ نے کہا ‘جب انتخاب کے دوران رہنما ووٹ مانگنے کے لئے عوام کے درمیان جا سکتے ہیں تو انتخاب کے بعد مظاہرہ کرنے کے لئے لوگ ان کے دفتروں کے پاس کیوں نہیں آ سکتے؟۔