رویش کمار

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ: کیا ہندوستان کینسر سے لڑنے کو تیار ہے؟

ہندوستان میں کینسر کو لےکر کوئی ضد کسی رہنما میں نظر نہیں آتی۔ کینسر ہوتے ہی مریض کے ساتھ پوری فیملی برباد ہو جاتی ہے۔ کئی ادارے کینسر کے مریضوں کے لئے کام کرتے ہیں مگر اس کو لےکر ریسرچ کہاں ہے، بیداری کہاں ہے، تیاری کیا ہے؟

سپریم کورٹ (فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ: کسی دن یہ رہنما سپریم کورٹ سے کہہ دیں‌گے کہ ہمارے پاس مینڈیٹ ہے، فیصلہ ہم کریں‌گے

حکومت کے پاس اگر سپریم کورٹ کے حکم کو نافذ کرانے کا ڈھانچہ اور ارادہ نہیں ہے تو پھر سپریم کورٹ کو ہی حکومت سے پوچھ لینا چاہیے کہ ہم حکم دینا چاہتے ہیں، پہلے آپ بتا دیں کہ آپ نافذ کرا پائیں‌گے یا نہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

رویش کا بلاگ: کیا ریزرو بینک کے ریزرو پرحکومت کی نظر ہے؟

این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر مہر شرما نے لکھا ہے کہ ریزرو بینک اپنے منافع سے ہرسال حکومت کو 50 سے 60 ہزار کروڑ دیتی ہے۔ اس کے پاس ساڑھے تین لاکھ کروڑ سے زیادہ کا ریزرو ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس ریزرو سے پیسہ دے تاکہ وہ انتخابات میں عوام کے بیچ گل چھرے اڑا سکے۔

فوٹو: پی ٹی آئی/ دی وائر

سی بی آئی کی ’چندر مکھی‘ اور ’پارو‘ میں کس کا انتخاب کریں ‌گے حضور

آپ دیوداس کی چندر مکھی آلوک ورما اور پارو استھانا کا ڈولا رے ڈولا رے ڈانس دیکھیے۔ آپ کو مذہب کا نشہ دےکر حکومت کرنے کے سارے گھناؤنے کام کئے جا رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ دیوداس پارو کو بچاتا ہے یا چندر مکھی کو۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور انٹر نیشنل مانیٹری  فنڈ کی نئی  چیف  اکانومسٹ  گیتا گوپی ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی اور @IMFNews / twitter )

رویش کا بلاگ : جب ہارورڈ کی گیتا ہارڈورک والے  مودی سے ملیں‌گی، تو بیک گراؤنڈ میں نوٹ بندی کی اسپیچ بجے گی!

نریندر مودی نے کم سے کم ایک ایسا اقتصادی سماج تو بنا دیا ہے جو نتیجے سے نہیں نیت سے تجزیہ کرتا ہے۔ حماقت کی ایسی اقتصادی جیت کب دیکھی گئی ہے؟ گیتا گوپی ناتھ جیسی ماہر اقتصادیات کو نیت کا ڈیٹا لےکر اپنا نیا ریسرچ کرنا چاہیے ۔

وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ انل امبانی۔ (فائل فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ : اگر سرکار کو امبانی کے لئے ہی کام کرنا ہے تو اگلی بار نعرہ دے، اب کی بار امبانی سرکار

ستمبر 2016 میں اس وقت کے وزیر دفاع منوہر پریکر اور فرانس کے وزیر دفاع کے درمیان رافیل قرار پر دستخط ہوئے تھے، اس کے ٹھیک پہلے وزارت دفاع کے ایک سینئر افسر نے رافیل لڑاکو ہوائی جہازوں کی قیمتوں کو لےکر سوال اٹھائے تھے اور اس کو فائل میں درج کیا تھا۔

(علامتی تصویر: رائٹرس)

رویش کا بلاگ: نیوز چینل اب عوام کا نہیں، حکومت کا ہتھیار ہے

2019 کا انتخاب عوام کے وجود کا انتخاب ہے۔اس کو اپنے وجود کے لئے لڑنا ہے۔جس طرح سے میڈیا نے ان پانچ سالوں میں عوام کو بے دخل کیا ہے، اس کی آواز کو کچلا ہے، اس کو دیکھ‌کر کوئی بھی سمجھ جائے‌گا کہ 2019 کا انتخاب میڈیا سے عوام کی بے دخلی کا آخری دھکا ہوگا۔

نرملا سیتارمن (فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ: نرملا جی کو کوئی یاد دلائے کہ وہ جے این یو کی نہیں، ملک کی وزیر دفاع ہیں

اگر وزیر دفاع کو یونیورسٹیوں میں اتنی ہی دلچسپی ہے تو جیو اانسٹی ٹیوٹ پر ہی ایک پریس کانفرنس کر دیں۔ بہت سی یونیورسٹی میں استاد نہیں ہیں۔ جو عارضی استاد ہیں ان کی تنخواہ بہت کم ہیں۔ ان سب پر بھی پریس کانفرنس کریں۔

وزیر اعظم نریندر مودی اور صنعت کار مکیش امبانی کی ایک پروگرام کے دوران کی تصویر/ (فوٹو : رائٹرس)

رویش کا بلاگ : کیا ’چوکیدار جی ‘نے امبانی کے لئے چوکیداری کی ہے؟

وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے شروعاتی اصولوں میں امبانی کے جیو انسٹی ٹیوٹ کو مشہور ادارے کا ٹیگ نہیں مل پاتا۔ یہاں تک کہ وزارت خزانہ نے بھی خبردار کیا تھا کہ جس ادارے کا کہیں کوئی وجود نہیں ہے اس کو’ انسٹی ٹیوٹ آف ایمننس ‘ کا درجہ دینا دلیلوں کے خلاف ہے۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ: ریلوے میں چوری ڈکیتی ڈبل ہوئی ہے اور وزیر ریل تعریف کے ری ٹوئٹ کرتے نہیں تھک رہے

وزیر ریل کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاکر دیکھیے ۔وہ انہی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں جس میں مسافر تعریف کرتے ہیں۔ مگر سیکڑوں کی تعداد میں طالب علم امتحان کے سینٹر کو لےکر شکایت کر رہے ہیں،ان پر کوئی رد عمل نہیں ہے۔

فوٹو : رائٹرز

رویش کا بلاگ : رافیل کو لےکر لڑائی کس بات کی ہو رہی ہے؟

وزیر دفاع نرملا سیتارمن بول چکی تھیں کہ وہ کچھ بھی نہیں چھپائیں‌گی، ملک کو سب بتائیں‌گی۔ لیکن کچھ دنوں کے بعد مکر گئیں اور کہہ دیا کہ فرانس اور ہندوستان کے درمیان خفیہ قرار ہے اور وہ معاہدے کی معلومات عام نہیں کر سکتی ہیں۔

فوٹو: راج کمل پرکاشن

مودی راج میں دلت اور آدیواسی کو نظر انداز کیا جا رہا ہے: امرتیہ سین

نوبل ایوارڈ یافتہ ماہر اقتصادیات نے اپنی کتاب An Uncertain Glory : India And Its Contradictions کے ہندی ایڈیشن کے اجرا کے موقع پر کہا کہ سرکار نے عدم مساوات اور کاسٹ سسٹم کے مدعوں کو نظر انداز کیا ہے۔ایس سی ایس ٹی کے لوگوں کو الگ رکھا جا رہا ہے۔

دہرادون میں یوگ دیوس پر یوگ کرتے وزیراعظم /فوٹو: پی ٹی آئی

رویش کا بلاگ: سچائی کو چھپانے کے لئے یوگ کا پروپیگنڈہ…

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کہتا ہے کہ 1000 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہونا چاہیے لیکن ہندوستان میں 11082 کی آبادی پر ایک ڈاکٹر ہے۔ مطلب 10000 کی آبادی کے لئے کوئی ڈاکٹر نہیں ہے۔ ملک میں 5 لاکھ ڈاکٹروں کی کمی ہے۔ ایمس جیسے اداروں میں پڑھانے والے ڈاکٹر اساتذہ کی 70 فیصدی کمی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپریل 2017 میں جموں  سری نگر ہائی وے پر چینانی اور ناشری کے بیچ  ملک کی سب سے بڑی سڑک سرنگ کا افتتاح کیا تھا۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

اگر نوٹ بندی کی وجہ سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہوگئی تھی تو اتحاد کیوں ٹوٹا؟

وزیر اعظم درجنوں بار کشمیر جا چکے ہیں۔ وہ جب بھی گئے اسکیموں اور وکاس پر بات کرتے رہے جیسے کشمیر کا مسئلہ سڑک اور فلائی اوور کا ہے۔ کشمیر مسئلے کو انہوں نے سولر پاور پلانٹ اور ہائیڈرو پلانٹ کی سنگ بنیاد تک محدود کر دیا۔ ان کی کشمیر پالیسی کیا ہے، کوئی نہیں جانتا۔

(فائل فوٹو : پی ٹی آئی)

رویش کا بلاگ :لیڈرآپ کو کلکٹر نہیں، فسادی بنانے کے پروجیکٹ پر کام کر رہے ہیں

کمیشن نے نوجوانوں کی زندگی برباد کر دی ہے۔ شاید ہی کسی ریاست میں امتحان کا کلینڈر ہوگا۔ امتحان بھی اس طرح سے منعقد ہوتا ہے کہ کوئی نہ کوئی تنازعہ پیداہو جاتا ہے۔ ان کا کام نوکری دینا نہیں بلکہ نوکری دینے کے نام پر نوجوانوں کو تیاری میں مصروف رکھنا ہے۔

RavishKumarFakeNews

تبسم حسن کی ہندو دشمنی، رویش کا بیان، اور مدھو کشور کے دعوے کا سچ

فیک نیوز:ملک کی نامی گرامی ہستیوں میں ایسے لوگ موجود ہیں جو فیک نیوز کو پھیلاتے رہتے ہیں، ایسے ہی لوگوں میں مدھو کشور کا نام بھی شامل ہے۔اس کے بر عکس جب جگنیش کو معلوم ہوا کہ ان کا ٹوئٹ ایک فیک تصویر پر مبنی ہے تو انہوں نے معافی مانگ لی۔

Photo : Reuters

رویش کا بلاگ: بینکوں کا این پی اے 1 لاکھ 40 ہزار کروڑ بڑھا، بینکر اور دیہی ڈاک ملازمین ہڑتال پر

چھوٹے فنانس بینک کا این پی اے بھی6-5 فیصد بڑھ گیا ہے۔ نوٹ بندی کے پہلے یہ ایک فیصد تھا۔ اس رپورٹ میں آہستہ سے نوٹ بندی اور قرض معافی کو وجہ بتایا گیا ہے۔ بڑے بینک ہوں یا چھوٹے بینک سب کے سب ڈوب رہے ہیں۔

فوٹو : رائٹرس

یہ چپی میڈیا نہیں،پپی میڈیا ہے، جو حکومت کے پھینکےگئے ٹکڑوں پر پل رہا ہے

ایک وقت ایسا آتا ہے جب ہمیں بولنا پڑتا ہے۔ چپی توڑنی پڑتی ہے۔ ٹوکنا پڑتا ہے ان کو بھی جو جھوٹ بول رہے ہیں اور ساتھ دینا پڑتا ہے ان کا جو سچ بول رہے ہیں۔ اب وقت ہے ان کو ٹوکنے کا، جنہوں نے کروڑوں روپیوں میں ہمارا اعتماد بیچ دیا ہے۔ کوبراپوسٹ نے یہ ثابت کر دیا ہے، یہ چپی میڈیا نہیں ہے ‘ پپی میڈیا ‘ ہے، جو حکومت کے پھینکے گئے ٹکڑوں پر پل رہا ہے۔

Rajyawardhan_Rathore_PTI

رویش کا بلاگ : راٹھور صاحب،پریس کی آزادی کو پش اَپ کی ضرورت ہے !

ہم نے امر چتر کہانی میں دنڈ پیلنے کی تمام تصویریں دیکھی ہیں۔ ان میں دنڈ پیلنے والے دھوتی پہنا کرتے ہیں۔ آپ شاید نئے زمانے کے ہیں اس لئے آفس کی مہنگی قالین پر دنڈ پیل رہے ہیں، ویسے اس کی جگہ مٹی کی زمین ہے۔

فوٹو بشکریہ : ٹوئٹر

رویش کا بلاگ : پیٹرول کی بڑھتی قیمت پر میڈیا چپ ہے، بولے‌گا تو گودی سے اتار‌کر سڑک پر پھینک دیا جائےگا…

پیٹرول کی قیمت ریکارڈ سطح پر ہے، پھر بھی آپ میڈیا میں اس کی خبروں کو دیکھئے تو لگے‌گا کہ کوئی بات ہی نہیں ہے۔ یہی دام اگر حکومت ایک روپیہ سستاکر دے تو گودی میڈیا پہلے صفحے پر چھاپے‌گا۔

نریندر مودی اور راہل گاندھی (فوٹو : پی ٹی آئی)

کرناٹک نامہ : لگتا ہے ہمارا الیکشن کمیشن بھی سست ہو گیا ہے…

کرناٹک الیکشن کے وقت وہاں کے میڈیا میں ریاست کی حزب اقتدار اور مرکز ی حزب اقتدار کے درمیان کیسا توازن ہے، اس کا تجزیہ روز ہونا چاہئے تھا۔ الیکشن کمیشن کب سیکھے‌گا کہ میڈیا کوریج اور بیانات پر کارروائی کرنے اور نظر رکھنے کا کام الیکشن کے دوران ہونا چاہئے نہ کہ الیکشن ختم ہو جانے کے تین سال بعد۔

پی ایم مودی کے سیلاب متاثر چنئی کے ہوائی دورے سے جڑی یہ فرضی فوٹو  پی آئی بی، حکومت ہند کے ذریعے جاری کی گئی تھی۔  (فوٹو کریڈٹ : ٹوئٹر)

رویش کا بلاگ: فیک نیوز پر مودی جی کو سنت بننے کا کوئی حق نہیں ہے

مرکز ی حکومت کے 13 وزیر جس ویب سائٹ کا لنک ٹوئٹ کرتے ہیں، اپیل کرتے ہیں کہ فیک نیوز کے خلاف آواز اٹھائیں، اس ویب سائٹ کو کون چلاتا ہے، کہاں سے چلتی ہے، اس کا پتا دو دنوں تک میڈیا میں بحث ہونے کے بعد بھی نہیں چلتا ہے۔