دی وائرکی خصوصی رپورٹ: آرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے خفیہ دستاویز بتاتے ہیں کہ ریزرو بینک نے اپنی رسک اسسمنٹ رپورٹ میں پنجاب نیشنل بینک کی کئی سنگین خامیوں کو اجاگر کیا تھا، لیکن اس میں ان محکمہ جاتی کمیوں کو ٹھیک کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیرا کاروباریوں میہل چوکسی اور نیرو مودی نے 13000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا۔
کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے توسط سے بات چیت میں راجن نے کہا کہ ہندوستان ایک غریب ملک ہے اور وسائل کم ہیں۔ یہ ملک زیادہ لمبے وقت تک لوگوں کو بٹھاکر کھلا نہیں سکتا، اس کی معیشت کو کھولنا ہوگا۔
نریندر مودی حکومت میں چیف اکانومک ایڈوائزر رہتے ہوئے ارویند سبرامنیم نے دسمبر 2014 میں دوہرے بیلنس شیٹ کا مسئلہ اٹھایا تھا، جس میں نجی صنعت کاروں کے ذریعے لئے گئے قرض بینکوں کےاین پی اے بن رہے تھے۔سبرامنیم نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت ایک بار پھر سے دوہرےبیلنس شیٹ کے بحران سے جوجھ رہی ہے۔
آر بی آئی کےسابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہندوستان اقتصادی بحران کی زد میں ہے۔اقتصادی سستی کو دور کرنے لیے یہ ضروری ہے کہ مودی حکومت سب سے پہلےمسئلہ کو قبول کرے۔
ویڈیو: گزشتہ دنوں آئی سی ایس ای نے معروف فکشن نویس کرشن چندر کی کہانی’جامن کا پیڑ‘کو دسویں جماعت کے نصاب سے ہٹا دیا تھا۔ ان کی فکشن نویسی اور ان کی زندگی کے اہم واقعات کے بارے میں ان کے بھتیجے پون چوپڑہ سے فیاض احمد وجیہہ کی بات چیت۔
ویڈیو: کہانی جامن کا پیڑ،2015 سے ہندی نصاب میں شامل تھی ۔ معروف فکشن نویس کرشن چندر نے یہ کہانی 60 کی دہائی میں لکھی تھی ، لیکن بعض حکام اس کو موجودہ حکومت کی تنقید کے طو رپر دیکھ رہے ہیں ۔کرشن چندر کی یہ کہانی پیش کر رہی ہیں یاسمین رشیدی ۔
غور طلب ہے کہ یہ کہانی 2015 سے ہندی نصاب میں شامل تھی ۔ کرشن چندر نے یہ کہانی 60 کی دہائی میں لکھی تھی ، لیکن بعض حکام اس کو موجودہ حکومت کی تنقید کے طو رپر دیکھ رہے ہیں
جامن کا پیڑ لازمی طور پر حکومت کےسینٹرلائزڈ سسٹم پر سوال اٹھاتا ہے۔اور یہ محض اتفاق ہے کہ حال ہی میں ، نریندر مودی حکومت کو اس بات کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہ وہ ہندوستان کے وفاقی نظام کو اہمیت نہیں دے رہی ہے۔
آر بی آئی کے گورنر رہے رگھورام راجن نے ہندوستان میں جی ڈی پی کی گنتی کے طریقے پر نئے سرے سے غور کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: آر ٹی آئی کے تحت حاصل اعداد و شمار کے مطابق ٹاپ 100 این پی اے قرض داروں کا این پی اے 446158 کروڑ روپے ہے، جو کہ ملک میں کل این پی اے 1009286 کروڑ روپے کا تقریباً 50 فیصدی ہے۔
جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس کا محدود عالمی نقطہ نظر ہندوستان کے لئے بحران پیدا کر سکتا ہے۔ یہ ملک ہمارے معماروں نہرو، گاندھی کے خیالات اور آئین کی بنیاد پر کھڑا ہے۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے جی ڈی پی کے اعداد و شمار کو لےکر پیدا ہوئے شک کو دور کرنے کے لئے ایک غیر جانبدارانہ گروپ کی تقرری پر زور دیا ہے۔
سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ ہمیں جاب سے متعلق ڈیٹا جمع کرنے والی شماریات میں اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔ہم ای پی ایف اویا اس طرح کے دوسرے ورزن پر منحصر نہیں رہ سکتے۔ہمیں بہتر جاب ڈیٹا جمع کرنے کی ضرورت ہے۔
اقتصادی نظام لوگوں کو یکساں مواقع فراہم نہیں کرا پایا ہے۔ اس لیے غریب اور غریب ہوتا جارہا ہے جبکہ امیر اور امیر ہوتے جارہے ہیں ۔
مرکز کی مودی حکومت کے سابق چیف اکانومک ایڈوائزر اروند سبرامنین نے کہا کہ ہندوستان کی معیشت اس وقت بحران میں ہے۔ اس کو مندی جھیلنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
نوٹ بندی کے دو سال بعد اہم بینکر ادئے کوٹک نے 2000 روپے کا نوٹ لانے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر آپ 500 اور 1000 روپے کے نوٹ بند کر رہے ہیں تو اس سے بڑا نوٹ لانے کی کیا ضرورت تھی؟
سابق انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھکر کہا ہے کہ سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو حکومت کے ذریعے اس کے خلاف دائر مقدموں کے خطرے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
سابق چیف اکانومک ایڈوائزر سبرامنین کے زمانے میں ہوئی نوٹ بندی کی وجہ سے 500 اور 1000روپے کے نوٹ چلن سے باہر ہوگئے تھے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جی ایس ٹی کے نفاذ کے وقت بھی وہ چیف اکانومک ایڈوائزر تھے۔
گزشتہ اکتوبر مہینے میں سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے وزیر اعظم دفتر کو 2014 سے 2017 کے درمیان مرکزی وزراء کے خلاف ملی بد عنوانی کی شکایتوں، ان پر کی گئی کارروائی اور بیرون ملک سے لائے گئے بلیک منی کے بارے میں جانکاری دینے کا حکم دیا تھا۔
انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے چیف انفارمیشن کمشنر آر کے ماتھر کو خط لکھکر کہا کہ آر بی آئی کے ذریعے جان بوجھ کر قرض نہ چکانے والے لوگوں کی جانکاری نہیں دینے پر سینٹرل انفارمیشن کمیشن کو سخت قدم اٹھانا چاہیے۔
اسپیشل رپورٹ : سپریم کورٹ نے تین سال پہلے دسمبر 2015 میں آر بی آئی کی تمام دلیلوں کو خارج کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ آر بی آئی ملک کے ٹاپ 100 ڈفالٹرس کے بارے میں جانکاری دے اور اس سے متعلق اطلاع ویب سائٹ پر اپلوڈ کرے۔
سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے 50 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا قرض لینے اور جان بوجھ کر اس کو ادا نہیں کرنے والوں کے نام کے بارے میں اطلاع نہیں مہیا کرانے کو لے کر آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر مہر شرما نے لکھا ہے کہ ریزرو بینک اپنے منافع سے ہرسال حکومت کو 50 سے 60 ہزار کروڑ دیتی ہے۔ اس کے پاس ساڑھے تین لاکھ کروڑ سے زیادہ کا ریزرو ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس ریزرو سے پیسہ دے تاکہ وہ انتخابات میں عوام کے بیچ گل چھرے اڑا سکے۔
دی وائر کی اسپیشل رپورٹ: ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا کہ سابق آر بی آئی گورنر رگھو رام راجن نے وزیر اعظم نریندر مودی سمیت وزارت خزانہ کو این پی اے گھوٹالےبازوں کی فہرست بھیجی تھی۔ فہرست کے تعلق سے ہوئی کارروائی پر جانکاری دینے سے مرکزی حکومت نے انکارکیاہے۔
اب یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا مودی حکومت ان بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے، جو آنے والے عام انتخابات میں نامعلوم انتخابی بانڈس کے سب سے بڑے خریدار ہو سکتے ہیں۔
وجے مالیا نے ہر پارٹی کی مدد سے خود کو راجیہ سبھا میں پہنچا کر ہندوستان کی پارلیامانی روایت پر احسان کیا ۔میں مالیا کا اس وجہ سے احترام کرتا ہوں ۔ اس معاملے میں میں پرو-مالیا ہوں ۔کیا مالیا بہت بڑے سیاسی مفکر تھے؟ جن جن لوگوں نے ان کو پارلیامنٹ پہنچایا وہ آکر سامنے بولیں تو ون سنٹینس میں !
اگر یہ سیاسی تنازعہ کسی بھی طرح سے اقتصادی جرم کا ہے تو دس لاکھ کروڑ روپے لےکر فرار مجرموں کے نام لئے جانے چاہیے۔ کس کی حکومت میں لون دیا گیا یہ تنازعہ ہے، کس کو لون دیا گیا اس کا نام ہی نہیں ہے۔
کچھ امیر صنعت کار اور امیر ہوتے رہے، عوام ہندو-مسلم کرتی رہی، اس لئے کانگریس بھی نہیں بتاتی ہے کہ وہ جب اقتدار میں آئےگی تو اس کی الگ اقتصادی پالیسی کیا ہوگی۔ بی جے پی بھی یہ سب نہیں کرتی ہے جبکہ وہ اقتدار میں ہے۔
پارلیامنٹ کی Estimates Committee کو بھیجے خط میں آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ان طریقوں کے بارے میں بتایا ہے جن کے ذریعے بےایمان بزنس گھرانوں کو حکومت اور بینکنگ نظام سے گھوٹالہ کرنے کی کھلی چھوٹ ملی۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کی چٹھی اور ہند – نیپال تعلقات پر ونود دوا کا تبصرہ۔
حکومت کا کہنا تھا کہ بند کئے گئے نوٹوں میں سے تقریباً 3 لاکھ کروڑ قیمت کے نوٹ بینکوں میں واپس نہیں آئیںگے اور یہ بلیک منی پر سخت وار ہوگا، لیکن ریزرو بینک کے مطابق اب نوٹ بندی کے بعد جمع ہوئے نوٹوں کا فیصد 99 کے پار پہنچ گیا ہے۔ یعنی یا تو ان نوٹوں میں کوئی بلیک منی تھا ہی نہیں یا اس کے ہونے کے باوجود حکومت اس کو نکالنے میں ناکام رہی۔
اس وقت ہندوستان کے بینکنگ نظام میں آئے بحران نے ملک کو اور کمزور بنا دیا ہے۔ اگر ایشیا مالی بحران میں گھر جاتا ہے تو ہندوستان کی حالت سنگین ہوگی۔
آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت کا خیال تھا کہ نوٹ بندی کے بعد بیسمنٹ میں نوٹ چھپاکر رکھنے والے لوگ سامنے آئیںگے اور معافی مانگکر کہیںگے کہ ہم اس کے لئے ٹیکس دینے کو تیار ہیں۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے صحافیوں کے قتل اور ان پر ہو رہے حملے اورآر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کی کتاب پر ونود دوا کا تبصرہ