خبریں

سی آئی سی کا حکم،رگھو رام راجن کے ذریعے بھیجی گئی گھوٹالے بازوں کی فہرست پر حکومت جانکاری دے

سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی) نے 50 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا قرض لینے اور جان بوجھ کر اس کو ادا نہیں کرنے والوں کے نام کے بارے میں اطلاع نہیں مہیا کرانے کو لے کر آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس بھیجا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:  سینٹرل انفارمیشن کمیشن (سی آئی سی)نے جان بوجھ کر بینک قرض ادا نہ کرنے والوں کی فہرست کا انکشاف کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں ماننے کے لیے آر بی آئی گورنر ارجت پٹیل کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا ہے۔ سی آئی سی نے اس کے ساتھ ہی پی ایم او ، وزارت خزانہ اور ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی )سے کہا ہے کہ آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کے ذریعے بھیجے گئے این پی اے کے بڑے گھوٹالے بازوں کی فہرست پر کیا قدم اٹھایا گیا ہے۔

اس سے پہلے دی وائر نے آر ٹی آئی داخل کر کے یہ جانکاری دی تھی کہ آر بی آئی، پی ایم اواور وزارت خزانہ رگھو رام راجن کے ذریعے بھیجے گئے این پی اے کے بڑے گھوٹالے بازوں کی فہرست نہیں دے رہے ہیں۔ سینٹرل انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریو لو نے دی وائر کی رپورٹ پر نوٹس لیتے ہوئے رگھورام راجن کی فہرست پر کیا قدم اٹھا یا گیا ہے، اس کے بارے میں 16 نومبر 2018 سے پہلے جانکاری دینے کے لیے کہا ہے۔

دی وائر کو آر ٹی آئی کے تحت آر بی آئی سے ملے جواب سے معلوم ہوا تھا کہ رگھو رام راجن نے صرف پی ایم او ہی نہیں بلکہ وزارت خزانہ کو بھی یہ فہرست بھیجی تھی، جس کے ہیڈ مرکزی وزیر ارون جیٹلی ہیں۔ سپریم کورٹ کے آرڈر کے باوجود 50 کروڑ روپے اور اس سے زیادہ کا قرض لینے اور جان بوجھ کر اس کو نہیں چکانے والوں کے نام کے بارے میں آر بی آئی کے ذریعے اطلاعات نہیں مہیا کرانے کو لے کر ناراض سی آئی سی نے ارجت پٹیل سے یہ بتانے کے لیے کہا ہے کہ فیصلے پر عمل نہیں کرنے کو لے کر ان پر کیوں نہ زیادہ سے زیادہ جرمانہ لگایا جائے۔

سپریم کورٹ نے اس وقت کے انفارمیشن کمشنر شیلیش گاندھی کے اس فیصلے کو برقرار رکھا تھا جس میں جان بوجھ کر قرض نہیں چکانے والوں کے ناموں کا انکشاف کرنے کو کہا تھا۔سی آئی سی نے کہا کہ پٹیل نے گزشتہ 20 ستمبر کو سی وی سی میں کہا تھا کہ  Vigilance پر سی وی سی کی جانب سے جاری گائیڈ لائنس کا مقصد زیادہ شفافیت ، اجتماعی زندگی میں ایمانداری اور ایمانداری کی روایت کو بڑھاوا دینا اور اس کے اختیارات میں آنے والی تنظیموں میں مجموعی طور پر  Vigilanceایڈمنسٹریشن کو بہتر بنا نا ہے۔

انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریو لو نے کہا ؛ کمیشن کا ماننا ہے کہ آر ٹی آئی پالیسی کو لے کر جو آر بی آئی گورنر اور ڈپٹی گورنر کہتے ہیں اور جو ان کی ویب سائٹ کہتی ہے اس میں کوئی میل نہیں ہے ۔ جینتی لال معاملے میں سی آئی سی کے حکم کی سپریم کورٹ کے ذریعے تصدیق کیے جانے کے باوجود  Vigilance رپورٹس اور Inspection رپورٹس میں بہت زیادہ رازداری رکھی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کی خلاف ورزی کے لیے سی پی آئی او کو سزا دینے سے کسی مقصد کی حصولیابی نہیں ہوگی کیوں کہ انہوں نے تنظیم کے بڑے افسروں کی ہدایت کے تحت یہ کام کیے ہیں ۔

آچاریو لو نے کہا ؛ کمیشن گورنر کو ڈیمڈ پی آئی او مانتا ہے جو انکشاف نہیں کرنے اور سپریم کورٹ اور سی آئی سی کی ہدایتوں کو نہیں ماننے کے لیے ذمہ دار ہے ۔ کمیشن ان کو 16نومبر سے پہلے اس کی وجہ بتانے کے لیے ہدایت دیتا ہے ان وجہوں کے لیے ان کے خلا ف کیوں نہ زیادہ سے زیادہ جرمانہ لگایا جائے۔

انہوں نے آر بی آئی کے سنتوش کمار پانی گرہی کی ان دلیلو ں کو بھی خارج کر دیا کہ آرٹی آئی قانون کی دفعہ 22 ان کے ذریعے بتائے گئے ان مختلف قانون کو در کنار نہیں کرتی جو جان بوجھ کر قرض نہیں چکانے والے ناموں کا انکشاف کرنے سے روکتے ہیں اور اس لیے آر بی آئی کو انکشاف کی ذمہ دار ی  سے بری کر دینا چاہیے۔

آچاریولو نے کہا کہ پانی گرہی کی یہ دوسری دلیل بھی بے بنیاد ہے کہ اس مدعے پر سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایک آئی پی ایل ان کو انکشاف کرنے سے روکے گی کیوں کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے ایسے کوئی عبوری حکم کو پیش نہیں کیا جو جان بوجھ کر قرض نہیں چکانے والوں کے نام کے انکشاف کرنے سے روکتی ہے یا جو سی آئی سی کے سامنے شنوائی کے خلاف ہو۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)