دو ہزار روپے کے نوٹ رکھنے والوں کے لیے اب ایک واضح ترغیب ہے کہ وہ بینک میں رقم جمع کرنے کے بجائے صرف ایکسچینج کے لیے جائیں اور انکم ٹیکس کے مقاصد کے لیے جانچ پڑتال کی جائے۔ تاہم، نوٹوں کی تبدیلی کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے کیونکہ ایک وقت میں صرف 20000 روپے ہی بدلے جا سکتے ہیں۔
ویڈیو: 2000 روپے کا نوٹ کیوں جاری کیا گیا تھااور کیوں اس کو واپس لیا گیا؟ کیا کالا دھن ختم ہوگیا؟ کیا ہندوستان میں اس نوٹ کی ضرورت ہے؟
ریزرو بینک آف انڈیا کی جانب سے 2000 روپے کے نوٹ کو واپس لینے کے فیصلے کو صحیح ٹھہرانے کے لیے جو دلائل پیش کیے گئے ہیں، ان میں سے کوئی بھی قابل قبول نہیں ہیں۔
دی وائرکی خصوصی رپورٹ: آرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے خفیہ دستاویز بتاتے ہیں کہ ریزرو بینک نے اپنی رسک اسسمنٹ رپورٹ میں پنجاب نیشنل بینک کی کئی سنگین خامیوں کو اجاگر کیا تھا، لیکن اس میں ان محکمہ جاتی کمیوں کو ٹھیک کرنے کا کوئی اہتمام نہیں کیا گیا، جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہیرا کاروباریوں میہل چوکسی اور نیرو مودی نے 13000 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کیا۔
انل امبانی کی ملکیت والے ریلائنس گروپ کی کمپنیوں نے یس بینک سے تقریباً 12،800 کروڑ روپے کا قرض لیا تھا، جو این پی اے میں تبدیل ہو گیا ہے۔
یس بینک کے ذریعہ دیے گئے کل قرض میں مالی سال 2017 سے 2019 کےدرمیان 132000 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بینک نے اپنے قیام کے بعد 17 سالوں میں جتنا قرض دیا تھا، تقریباً اتنا ان دو سالوں میں دیا گیا۔ وہ کارپوریٹ قرض دار کون تھے، جن کو پرائیویٹ سیکٹرکے اس بینک نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعدکے دو سالوں میں بنا کچھ سوچے-سمجھے اتنا قرض دیا؟
وڈودرا میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنرسدھیر پٹیل نے کہا کہ اسمارٹ سٹی مشن کے تحت ملے گرانٹ کے حصہ کے طور پر یہ رقم مرکزی حکومت سے ملی تھی۔ یس بینک جس طرح کی پریشانیوں کا سامنا کر رہا تھااس کو دیکھتے ہوئے اسے دو دن پہلے نکال لیا گیا اور بینک آف بڑودہ کے ایک نئے کھاتے میں ٹرانسفر کر دیا گیا۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا کہنا ہے کہ یس بینک پر یہ نکاسی روک پانچ مارچ سے تین اپریل تک جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی بینک کے بورڈ آف دائریکٹرس کو بھی تحلیل کر دیا گیا ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر این ایس وشوناتھن سے پہلے گورنر ارجت پٹیل اور ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے مدت کار ختم ہونے سے پہلے ہی اپنا استعفیٰ دے دیا تھا۔
پچھلے سال اپریل میں آر بی آئی نے ایک سرکلر جاری کرکے کہا تھا کہ مالی ادارے کرپٹو بزنس کو خدمات مہیا نہ کرائیں۔ اسے انٹرنیٹ اینڈ موبائل ایسوسی ایشن آف انڈیا نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
آر بی آئی کی ہدایت کے مطابق بنگلور کی شری گروراگھویندر کو-آپریٹو بینک کا کوئی گراہک اپنے کھاتے سے ابھی 35000 روپے سے زیادہ نہیں نکال سکتا ہے۔ اس کے بعد سے بینک کے اکاؤنٹ ہولڈرس، خصوصی طور پر بزرگ شہری اپنی جمع پونجی کو لےکر فکرمند ہیں۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے نئے ڈپٹی گورنر کے طور پر مائیکل دیوورت پاترا کی تقرری گزشتہ سال جولائی میں استعفیٰ دینے والے سابق ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ کی جگہ پر ہوئی ہے۔
آربی آئی نےمنگل کو بامبے ہائی کورٹ میں کہا کہ شادی،ایجوکیشن اور روزمرہ کی ضروریات کے لیے نکاسی کی حد50 ہزار روپے ہے۔ حالانکہ،ایمرجنسی میں اکاؤنٹ ہولڈرسینٹرل بینک کے ذریعےمقرر کیے گئے ایڈمنسٹریٹو سے مل کر ایک لاکھ روپے تک کی نکاسی کی مانگ کر سکتے ہیں۔
ممبئی پولیس کی اکانومک آفینس ونگ (ای او ڈبلیو) کے ذریعے گرفتار کیے گئے رنجیت سنگھ پی ایم سی بینک کے ایک ڈائریکٹر بھی ہیں۔ وہ بی جے پی کے سابق ایم ایل اے سردار تارا سنگھ کے بیٹے ہیں۔
آر بی آئی نے ستمبر میں پی ایم سی کے اکاؤنٹ ہولڈر پر نقد نکاسی کے لئے 6 مہینے کی پابندی لگائی تھی۔ تب گراہکوں کو کھاتے سے چھے مہینے میں محض 1000 روپے تک کی نکاسی کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کے بعد سے آر بی آئی کئی بار حد بڑھا چکا ہے۔
مرنے والے کی پہچان 74سالہ اینڈریو لوبو کے طور پر ہوئی ہے۔ لوبو کے بینک کھاتے میں 26 لاکھ سے زیادہ روپے جمع تھے۔
اس سے پہلے ممبئی کے الگ الگ علاقوں میں گزشتہ 14 اور 15 اکتوبر کو پی ایم سی بینک کے تین اکاؤنٹ ہولڈرکی موت کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ بینک میں مالی بدانتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گزشتہ ستمبر مہینے میں ریزرو بینک نے نقدی نکالنے کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی پابندی لگا دی تھی۔
اڑیسہ حکومت کے چیف سکریٹری اے کے کے مینا نے پی ایم سی بینک گھوٹالے اور کچھ دوسرے اقتصادی اداروں کی خستہ ہوتی صورتحال کے بعد سرکاری محکموں کو ایک خط لکھا ہے ۔
ہم کو سوشل میڈیا پر دبئی میں مقیم ہزاروں ابنائے قدیم میں کسی ایک کی بھی کوئی سیلفی نظر نہیں آئی جو اس بات کی تصدیق کرتی ہو کہ برج خلیفہ کو سر سید ڈے پر روشن کیا گیا ہو!
اس سے پہلے ممبئی کے الگ الگ علاقوں میں گزشتہ 14 اور 15 اکتوبر کو پی ایم سی بینک کے تین اکاؤنٹ ہولڈرکی موت کے معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ بینک میں مالی بدانتظامی کا معاملہ سامنے آنے کے بعد گزشتہ ستمبر مہینے میں ریزرو بینک نے نقدی نکالنے کی حد طے کرنے کے ساتھ ہی بینک پر کئی پابندی لگا دی تھی۔
کورٹ نے کہا کہ درخواست گزار اس معاملے کو لےکر متعلقہ ہائی کورٹ کے پاس جائیں۔
پنجاب اینڈ مہاراشٹر کوآپریٹو بینک (پی ایم سی) کے دو اکاؤنٹ ہولڈرکا دل کا دورہ پڑنے سے موت ہوئی ہے جبکہ ایک خاتون اکاؤنٹ ہولڈر نے مبینہ طور پرخودکشی کر لی۔
ایک تمل اخبار کے مدیر اور ریزرو بینک کے مختصر مدت کے لیے ڈائریکٹر ایس گرومورتی نے گزشتہ سال جسٹس ایس مرلی دھر کے خلاف ایک مضمون ری ٹوئٹ کیا تھا۔ اس کے خلاف دہلی ہائی کورٹ نے ان پر ہتک عزت کی کارروائی شروع کی تھی۔
ممبئی کی ایک عدالت نے پی ایم سی بینک گھوٹالے معاملے میں ایچ ڈی آئی ایل کے چیئر مین راکیش کمار وادھون سمیت تین لوگوں کی پولیس حراست 16 اکتوبر تک بڑھا دی ہے۔ وہیں، اس معاملے میں ای ڈی 3830 کروڑ روپے کی جائیداد ضبط کر چکی ہے۔
مغربی بنگال کے ضلع مرشد آباد میں ضیا گنج نامی مقام پر بندھو پرکاش پال، ان کی اہلیہ بیوٹی منڈل پال اور آٹھ سالہ بیٹے کا بے رحمی سے قتل کر دیا گیا۔
ویڈیو: پی ایم سی بینک نے 8 ہزار کروڑ روپے کے کل لون میں سے 73 فیصدی حصہ ہاؤسنگ کمپنی ایچ ڈی آئی ایل کو 2100 جعلی بینک کھاتوں کے ذریعے دیا گیا۔ دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو بتا رہے ہیں بینکوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا اقتصادی بحران آگے کتنا بڑا ہوگا۔
پی ایم سی بینک میں ہوئے گھوٹالہ کے معاملے میں ممبئی پولیس کی ای او ڈبلیونے ایچ ڈی آئی ایل اور پی ایم سی بینک کے سینئر افسروں کے خلاف درج معاملے کی جانچ کے لئے ایس آئی ٹی تشکیل کی ہے۔
ویڈیو: آر بی آئی نے پنجاب اینڈ مہاراشٹر کو آپریٹو بینک (پی ایم سی)کے صارفین کے لیے 6 مہینے میں صرف 1000روپے نکالنے کی حد طے کر دی ہے۔اس مدعے پر نئی دہلی میں بینک صارفین سے وشال جیسوال کی بات چیت۔
ریزرو بینک کے ذریعے جاری سالانہ رپورٹ کے مطابق، سال 2018-19 میں 71542.93کروڑ روپے کے بینک فراڈ کے 6801 معاملے سامنے آئے۔ سال 2017-18 میں فراڈ کی رقم 41167.04کروڑ روپے تھی۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے ڈپٹی گورنر ویرل آچاریہ نے اپنی مدت کار پوری ہونے سے 6 مہینے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس سے پہلے دسمبر 2018 میں آر بی آئی کے گورنر ارجت پٹیل نے حکومت کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے اپنی مدت کار پوری ہونے سے 9 مہینے پہلے استعفیٰ دے دیا تھا۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: آر ٹی آئی کے تحت حاصل اعداد و شمار کے مطابق ٹاپ 100 این پی اے قرض داروں کا این پی اے 446158 کروڑ روپے ہے، جو کہ ملک میں کل این پی اے 1009286 کروڑ روپے کا تقریباً 50 فیصدی ہے۔
آرٹی آئی کے تحت ریزرو بینک سے ڈیفالٹروں کے نام کی جانکاری مانگی گئی تھی۔
پردھان منتری غریب کلیان یوجنا کے تحت فرد کو غیراعلانیہ آمدنی کا 30 فیصدی کی شرح سے ٹیکس، ٹیکس کی رقم کا 33 فیصدی سر چارج اور غیراعلانیہ آمدنی کا 10 فیصدی جرمانے کے طور پر دینا تھا۔ اس اسکیم کو دسمبر 2016 سے 10 مئی 2017 تک کے لئے لایا گیا تھا
جنوری 2019 میں سپریم کورٹ نے آر ٹی آئی کے تحت بینکوں کی سالانہ جائزہ سے متعلق رپورٹ نہ دینے پر آر بی آئی کو ہتک عزت نوٹس جاری کیا تھا، حالانکہ جمعہ کو عدالت نے ہتک عزت کی کارروائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کو آر ٹی آئی قوانین کے اہتماموں پر عمل کرنے کا آخری موقع دے رہی ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت مانگی گئی جانکاری کے جواب میں حکومت نے گورنر کےعہدے کے لئے چھانٹے گئے امیدواروں، تقرری کو لےکر فائل نوٹنگ اور اس بارے میں کابینہ کونسل کے ممبروں، سکریٹری اور دیگر افسروں کے درمیان ہوئے صلاح مشورہ کے بارے میں بتانے سے منع کیا۔
نوٹ بندی کے بعد پیٹرول پمپ، سرکاری ہاسپٹل، ریل، عوامی نقل وحمل اور بجلی-پانی وغیرہ کے بل کی ادائیگی کے لئے پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ دینے کی چھوٹ دی گئی تھی۔ ایک آر ٹی آئی کے جواب میں آر بی آئی نے بتایا ہے کہ اس طرح جمع ہوئے نوٹوں کا کوئی اعداد و شمار نہیں ہے۔
مرکزی حکومت کے پاس اس رپورٹ کو جمع کرائے 4 سال سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے ۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ان رپورٹس کی جانچ ایک پارلیامانی کمیٹی کر رہی ہے ، ایسے میں ان کو عام کرنے سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیار کی خلاف ورزی ہوگی۔
85سالہ اکانومسٹ اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ ملک میں آئینی اداروں پر حملہ ہورہے ہیں۔اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی جارہی ہے ،یہاں تک کہ صحافیوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
غور طلب ہے کہ وزارت خزانہ کے ایک سینئر افسر نے جمعرات کو کہا تھاکہ 2000 کے نوٹوں کی چھپائی ریزرو بینک آف انڈیا نے’ کم سے کم‘ کر دی ہے۔
ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 سالوں میں فراڈ کی وجہ سے بینکوں کو ہوئے نقصان کی رقم بڑھ کر چار گنا ہو گئی ہے۔ سال 14-2013 میں 10170 کروڑ روپے کے فراڈ کے معاملے سامنے آئے تھے جبکہ 18-2017 میں 41167.7کروڑ روپے کے معاملے آئے۔