چلتی ٹرین میں رات کے وقت الکٹرانک ڈیوائس کی چارجنگ پر پابندی: ریلوے
انڈین ریلوے نے آگ لگنے کے واقعات کو روکنے کے لیے احتیاطی قدم کے طور پر رات 11 بجے سے صبح 5 بجے کے بیچ ٹرین کے اندر موبائل چار جنگ پورٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انڈین ریلوے نے آگ لگنے کے واقعات کو روکنے کے لیے احتیاطی قدم کے طور پر رات 11 بجے سے صبح 5 بجے کے بیچ ٹرین کے اندر موبائل چار جنگ پورٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آمدنی میں11852.91 کروڑ روپے کی گراوٹ میں ملازمین کی تنخواہ اور پنشن خرچ کو نہیں جوڑا گیا ہے۔ایسے میں ریلوے کی آمدنی میں کمی کا اعدادو شمار اور بڑھ سکتا ہے۔
ریلوے میں 13 لاکھ ملازم ہیں اور وزارت ریل 2020 تک اس کو کم کر کے 10 لاکھ کرنا چاہتی ہے۔ حالانکہ، ریلوے نے کہا کہ یہ وقت وقت پر کیے جانے والے تجزیہ کا حصہ ہے۔ اس کے تحت جن ملازمین کا کام ٹھیک نہیں ہے یا جن کےخلاف کوئی انضباطی مدعا ہے، ان کو قبل از وقت سبکدوشی کی پیشکش کی جائےگی۔
آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق، پرائیویٹ کمپنیوں کے ذریعے 7کروڑ کے دعویٰ کی ہی ادائیگی کی گئی ہے۔
ہندوستان اور پاکستان کے بیچ یہ ٹرین سروس 22 جولائی 1976 کو شروع ہوئی تھی۔پاکستان نے گزشتہ 27 فروری کو اپنی طرف سے واگھا -لاہور ریل مار پر ٹرین کی آمد و رفت رد کر دی تھی جبکہ 27 مسافر ہندوستانی ٹرین سے پرانی دہلی سے اٹاری پہنچے تھے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو وندے بھارت ایکسپریس ٹرین کو ہری جھنڈی دکھائی تھی۔ زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے چلنے والی اس ٹرین کو ملک کی سب سے تیز ٹرین کہا جا رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، خاتون اہلکاروں کی ایک ٹیم ریلوے بورڈ کے سابق چیئر مین سے ملی تھی جس کے مد نظر ایک خط ڈی او پی ٹی کو لکھا گیا ہے اور اس میں مشورہ دیا گیا ہے کہ عورتوں کو مشکل کام والی نوکریوں سے نکال دینا چاہیے ۔
ریلوےکے سینئر افسر کے مطابق، غائب ہوئے ان سامانوں کی کل قیمت 14کروڑ روپے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ ٹوائلٹ سے مگ ، فلش پائپ اور آئینے کی چوری کی رپورٹ بھی لگاتار آتی ہے ۔
کمیٹی نے ریلوے سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی آمدنی بڑھانے کے لیے پرانے طریقے اپنانے کے ساتھ نئے طریقے بھی اپنائے۔
وزارت ریل نے ایک آر ٹی آئی کے جواب میں یہ جانکاری دی ہے۔
وزیر ریل کے ٹوئٹر ہینڈل پر جاکر دیکھیے ۔وہ انہی ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہیں جس میں مسافر تعریف کرتے ہیں۔ مگر سیکڑوں کی تعداد میں طالب علم امتحان کے سینٹر کو لےکر شکایت کر رہے ہیں،ان پر کوئی رد عمل نہیں ہے۔
ریلوے بورڈ نے مختلف زون کے جنرل مینجر کو خط لکھا۔ خط کے مطابق 11040 عہدے نشان زد کئے گئے ہیں جو یا تو کافی وقت سے خالی رہے ہیں یا پھر ٹیکنالوجی کی وجہ سے ان کی اب ضرورت نہیں رہ گئی ہے۔
ریلوے بورڈ کے محکمہ اطلاعات ونشریات کے ڈائریکٹر وید پرکاش نے کہا کہ یہ قدم مسافروں کی سہولت کو یقینی بنانے کے لئے اور ڈبوں کے اندر ہونے والی بھیڑ سے نپٹنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔
نوجوانوں کو یہ پانچ سال یاد رکھنا چاہیے۔ جیسے رہنماؤں نے ان کو گھر بٹھا دیا ویسے ہی ووٹنگ آنے پر وہ ایک اور دن گھر بیٹھ لیں۔ نوٹا تو ہے ہی۔
جدیدکاری کے نام پر ریلوے اسٹیشنوں کو نجی کمپنیوں کو سونپنے کی پوری تیاری ہے، لیکن ملک کے پہلے نام نہاد ماڈل اسٹیشن کے شروعاتی تجربے عام ریل مسافروں کے لئے ڈرانے والے ہیں۔