عام مغالطہ یہ ہے کہ اقتدار کے لالچ میں جارج فرنانڈیز این ڈی اے سے چپکے رہے؛ لیکن اس معاملے میں اندرا گاندھی والی کانگریس سے ان کی دائمی مخاصمت کو بھی نظر میں رکھنا چاہیے۔
آج کے ہندوستان میں شاید ہی کوئی تصور کرسکے کہ کونکنی بولنے والا جنوب کا ایک عیسائی اس حد تک سیاست پر اثر انداز ہوسکے کہ وہ بمبئی میں طاقتور کانگریسی لیڈروں کا تختہ پلٹ دے اور پھر آٹھ بار مسلسل بہار جیسے صوبہ سے لوک سبھا کی نمائندگی کرے۔
طویل عرصے سے علیل جارج فرنانڈیز نے اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں وزیر دفاع کے طور پر اپنی خدمات انجام دیں ۔ وہ ہندی، انگریزی، تمل، مراٹھی اور اردو سمیت 10 زبانوں سے واقف تھے۔