کیا کشمیر میں صحافت ’جرم‘ کا درجہ اختیار کر چکی ہے؟
کشمیر میں حالیہ واقعات اور اس سے قبل بھی یہ بات تو ثابت ہوگئی ہے کہ وہاں کام کرنے والے صحافیوں کو تلوار کی دھار پر چلنا پڑتا ہے۔
کشمیر میں حالیہ واقعات اور اس سے قبل بھی یہ بات تو ثابت ہوگئی ہے کہ وہاں کام کرنے والے صحافیوں کو تلوار کی دھار پر چلنا پڑتا ہے۔
کشمیر ایڈیٹرس گلڈ کے ایک ممبر نے کہا، اداریہ لکھنے والے ہاتھ ہم سے چھین لیے گئے ہیں۔ ایسا لگ رہا ہے مانو ہماری سیاہی سوکھ گئی ہے ،اس لیے یہ ضروری ہے کہ ہم اپنا احتجاج درج کرائیں۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے صحافی شجاعت بخاری کا قتل، کشمیر کے حالات اور صحافت پر آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن کے فیلو منوج جوشی اور سینئر صحافی ایم ایم انصاری سے ارملیش کی بات چیت
شجاعت کا سب سے اہم کام یہ تھا کہ وہ کشمیری مسلمانوں اور پنڈتوں کو ملانے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے تھے
سینئر صحافی شجاعت بخاری پر 2000 میں بھی ایک حملہ ہوا تھا جس کے بعد ان کو پولیس پروٹیکشن دیا گیا تھا۔