سال 2019سے سرکاری طور پر ان شہدا کو نظر انداز کرکے یہ ثابت کر دیا گیا کہ عوام ابھی بھی حقیقی آزادی سے محروم ہیں۔ وہ ابھی اپنے خوا بوں اور خواہشوں کے مطابق نظام حیات تعمیر نہیں کرسکے جس کے لیے بے انتہا قربانیاں دی گئیں۔
بندوقوں کے دہانے ان لوگوں کی طرف کردیے گئےجو باغ میں نماز ادا کرنے کےلیے صف بستہ تھے۔ ایک شخص دیوار کی بلندی سے اذان دے رہا تھا کہ پولیس کی گولی سے ڈھیر ہوگیا۔ جو ش وجنوں کا یہ عالم تھا کہ اس کی جگہ دوسرے نے اذان وہاں سے جاری رکھی، جہاں سے پہلا شخص گولی لگنے سے شہید ہو گیا تھا۔ اس کو بھی گولی سے بھون دیا گیا۔ اس طرح 22افراد جام شہادت نوش کر گئے۔
خصوصی رپورٹ : 14 فروری 2019 کو جموں و کشمیر کے پلواما ضلعے میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں بہار کے رہنے والے دو سی آر پی ایف جوان بھی مارے گئے تھے۔ حملے کے ایک سال بعد ان کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ شہادت کے بعد حکومت کی طرف سے بڑے-بڑے وعدے کئے گئے تھے، لیکن سارے کاغذی نکلے۔
جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے جاری ایک دوسرے حکم میں پولیس افسروں سے ٹیکسیوں میں مسافروں کی گنجائش اور پیٹرول پمپوں میں ایندھن کی گنجائش کی معلومات جمع کرنےکو بھی کہا گیا ہے۔
کشمیر میں چاہے کانگریس ہو یا مقامی نیشنل کانفرنس یا پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی یا آزادی پسند،سبھی خود کو13 جولائی کے شہدا ء کے وارث قرار دے رہے ہیں۔لیکن حقیقت یہ ہے کہ شہداء کی قربانیوں کی حق ادائیگی میں مسلسل تساہل سے کام لیا جارہاہے۔
سرینگر کی ایک مقامی خاتون سے دوستی رکھنے کے مجرم میجر گگوئی کا عہدہ کم کیا جا سکتا ہے۔ وہ 2017 میں پتھربازی کرنے والے نوجوان کو ہیومن شیلڈ بنانے کی وجہ سے تنازعہ میں آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق پلواما حملے کے بعد سخت دباؤ کی وجہ سے مرکزی حکومت باضابطہ طور سپریم کورٹ میں اس دفعہ پراپنا موقف رکھ سکتی ہے ۔چند میڈیا حلقوں کی مانیں تو بی جے پی اس دفعہ کے خاتمے کے لئے آڈیننس لانے پر غور کر رہی ہے ۔
ویڈیو: ہم بھی بھارت کے اس ایپی سوڈ میں سنیے آئین کی دفعہ 35 اے اور دفعہ 377 میں کیا فرق ہے اور سپریم کورٹ میں اس کو کیوں چیلنج کیا جا رہا ہے؟ اس موضوع پر ایئر مارشل کپل کاک اور کشمیر پر مرکزی حکومت کے سابق مذاکرہ کار ایم ایم انصاری سے عارفہ خانم شیروانی کی بات چیت۔
سری نگر کے ہوٹل میں جس لڑکی کو لے جانے کو لےکر تنازعہ ہوا تھا، اس کی ماں نے بتایا کہ دونوں بار میجر لیتل گگوئی کے ساتھ ان کا ساتھی سمیر بھی تھا۔ انہوں نے ہمیں دھمکایا تھا کہ ان کے یہاں آنے کے بارے میں کسی کو نہیں بتائیں۔
میں ہندوستان اور پاکستان کی قیادت سے پھر ایک بار اپیل کرتا ہوں کہ دونوں ممالک ہٹ دھرمی اور انا کو ترک کرکے غیر مشروط مذاکراتی عمل شروع کرے تاکہ تمام حل طلب معاملات بشمول مسئلہ کشمیر پر بات ہو۔ سری نگر: نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن […]