ہری دوار ضلع میں مذبح خانوں (سلاٹر ہاؤس) پر فوراً روک لگانے کی مانگ کو لےکر اتراکھنڈ کے وزیر ستپال مہاراج کی قیادت میں ہری دوار کے مقامی ایم ایل اےنےوزیر اعلیٰ ترویندر سنگھ راوت کو ایک مارچ کو ایک خط سونپا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہری دوارملک کی روحانی اورثقافتی راجدھانی ہے۔ یہاں سلاٹر ہاؤس کا کوئی جواز نہیں ہے۔
معروف اداکار نصیرالدین شاہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ فوری ردعمل کے ڈر سے کسی بھی آدمی کے لیےعوامی طور پراپنے خیالات کا اظہارکرنا مشکل ہو گیا ہے۔ یہ بہت ہی مشکل دور ہے کہ تبادلہ خیال کی آزادی کاکوئی امکان ہی نہیں ہے۔
بلند شہر میں 3 دسمبر 2018 کو مبینہ گئو کشی کو لے کر ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ تشدد میں سمت نامی شخص کی بھی موت ہو گئی تھی، جس کو بعد میں پولیس نے سبودھ کمار سنگھ کے قتل کا ملزم بنایا تھا۔
ماب لنچنگ کے بڑھتے واقعات کو لے کر وزیراعظم نریندر مودی کو کھلا خط لکھنے والی 49 ہستیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی تنقید کرنے والی ادب اور آرٹ شعبے کی 180 سے زیادہ ہستیوں میں نصیر الدین شاہ بھی شامل تھے۔
ویڈیو: اتر پردیش کے بلند شہر میں مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد کے کلیدی ملزم کو ضمانت مل گئی ہے۔ دوسری طرف سابق مرکزی وزیر اور بی جے پی رہنما چنمیانند پر ریپ کا الزام لگانے والی طالبہ کو رنگداری مانگنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان مدعوں پر دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی کا نظریہ۔
گزشتہ سال دسمبر میں اتر پردیش کے بلندشہر میں مبینہ گئو کشی کے شک میں ہوئے مظاہرے کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل کر دیا گیا تھا۔ چارج شیٹ کے مطابق، یوگیش راج نے ہی بھیڑ جمع کرکے لوگوں کو تشدد کے لئے اکسایا تھا۔
گزشتہ سال دسمبر میں اتر پردیش کے بلندشہر میں گئو کشی کے شک میں ہوئے مظاہرہ کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت ہو گئی تھی۔ اس سال مارچ میں کل 38 لوگوں کے خلاف فردجرم داخل کیا گیا تھا۔
یہ معاملہ جھارکھنڈ کے گملا ضلع کا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اوہام پرستی کی وجہ سے چاروں کا قتل ہوا ہے۔
مذہبی آزادی سے متعلق کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نےگزشتہ21 جون کو جاری کی گئی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہندوستان میں 2018 میں گائے کے کاروبار یا گئو کشی کی افواہ پر اقلیتی کمیونٹی، خاص طو رپر، مسلمانوں کے خلاف انتہاپسند ہندو گروہوں نے تشدد کیا ہے۔
امریکہ کے ذریعے تیار ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ہندوستان میں گئو کشی کے نام پر ہندو انتہا پسند گروپوں کے ذریعے اقلیتی کمیونٹیز، خاص طورپر مسلمانوں پر حملے 2018 میں بھی جاری رہے ۔حالانکہ ہندوستان نے امریکہ کی اس رپورٹ کو خارج کیا ہے۔
فیک نیوز راؤنڈ اپ: کیا کیرالہ کے وائناڈمیں راہل گاندھی کی فتح پرپاکستانی پرچم لہرائےگئے؟کیامودی نےپی ایم بننےکےبعدملک بھر میں شراب پرپابندی عائدکی؟کیاعارفہ خانم شیروانی نےحزب المجاہدین کمانڈرذاکرموسیٰ کی حمایت اپنےٹوئٹ میں کی؟
ایس آئی ٹی کے ذریعے دائر چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ تشدد کے کلیدی ملزم سچن نے 3 دسمبر کی صبح بجرنگ دل کے کنوینر یوگیش کو مہاؤ میں ہوئی مبینہ گئو کشی کی جانکاری دی، جس کے بعد یوگیش نے اس کو گائے کی ہڈی اور اپنے حامیوں کے ساتھ جائے واردات پر جمع ہونے کو کہا۔
سبودھ کمار سنگھ کی بیوی رجنی سنگھ کا الزام ہے کہ پولیس کی طرف سے لاپرواہی برتی گئی ہے اور پولیس نے چارج شیٹ کمزور کرنے کے لیے ہی سیڈیشن کی دفعہ کے لیے ضروری پروسیس پورا نہیں کیا،جس کے لیے کورٹ نے بھی پولیس کو پھٹکار لگائی ہے۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں گئو رکشا نے نام پر ہونے والی لنچنگ اور قتل معاملوں کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے کہا کہ فرقہ وارانہ بیان بازی پر پابندی لگائی جائے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
ریاست کے آگر مالوا ضلع میں مبینہ طور پر غیر قانونی طریقے سے گائے لے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے کھنڈوا ضلع میں مبینہ گئو کشی کے معاملے میں 3 لوگوں کو این ایس اے کی دفعات کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ پندرہ سال تک بی جے پی کی سرکار رہنے کے بعد، کانگریس بھی سافٹ ہندوتواکی پالیسی کے تحت حکومت چلا رہی ہے۔اور ‘سسٹم’پوری طرح سے اس سلوک کا عادی ہو چکا ہے۔
پولیس نے کہا ہے کہ حساس علاقہ ہونے کی وجہ سے این ایس اے کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔شیو راج حکومت میں 2007 سے 2016 کے بیچ گئو کشی کے معاملے میں 22 لوگوں کو این ایس اے کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
بلندشہر کے سیانہ علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔ سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔
بلندشہر کے پولیس افسروں کا کہنا ہے کہ ضمانت نہ دینے کے لئے ان پر این ایس اے لگایا گیا ہے۔ اگر ضمانت ملتی ہے تو یہ ثبوتوں کے ساتھ چھیڑچھاڑ کر سکتے ہیں۔
85سالہ اکانومسٹ اور نوبل ایوارڈ یافتہ امرتیہ سین نے کہا کہ ملک میں آئینی اداروں پر حملہ ہورہے ہیں۔اظہار رائے کی آزادی پر پابندی عائد کی جارہی ہے ،یہاں تک کہ صحافیوں کو پریشان کیا جارہا ہے۔
جہاں ہندوستانی سنیما کے زیادہ تر اداکار سچ سے منھ موڑنے اور خاموش رہنے کے لئے جانے جاتے ہیں، وہیں صاف گوئی نصیرالدین شاہ کی شناخت رہی ہے۔ ان کی شخصیت ان کو فلم انڈسٹری کی اس بھیڑ سے الگ کرتی ہے، جس کے لئےطاقتور کی پناہ میں جانا، گڑگڑاتے ہوئے معافی مانگنا اور کبھی بھی من کی بات نہ کہنا ایک روایت بن چکی ہے۔
بلندشہر کے سیانہ علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔ سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔
ملزم پرشانت نٹ نے پوچھ تاچھ میں قبول کیا ہے کہ اس نے سبودھ کمار سنگھ پر گولی چلائی تھی۔پوچھ تاچھ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سبودھ کمار سنگھ پر پہلے کلہاڑی سے حملہ کیا گیا اور ان کو جلانے کی کوشش بھی کی گئی ۔
پرشانت نٹ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے جبکہ جانی کی تلاش جاری ہے۔پولیس نے انسپکٹر قتل معاملے میں دونوں کو کلیدی ملزم بنایا ہے۔
ملک میں سماج کی نچلی سطح تک ڈر اور عدم اعتماد کا ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ مزاحمت کی ساری آوازیں گھٹکر رہ گئیں اور اب اوپری سطح پر کوئی عامر خان اپنا ڈر یا نصیرالدین شاہ غصہ جتانے لگتے ہیں ، تو ان کا منھ نوچنے کی سرپھری کوششیں شروع کر دی جاتی ہیں۔
اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نیا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی حکومت انسانوں کے مقابلے گائے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔
اجمیر لٹریچر فیسٹیول کے کنوینر نے بتایا کہ نصیر الدین شاہ کو پروگرام کا افتتاح کرنا تھا لیکن ان کے بیان کے بعد مقامی لوگوں کی مخالفت کی وجہ سے وہ نہیں آئے۔
معروف ایکٹر نصیر الدین شاہ نے کہاتھا کہ موجودہ حالات میں میں اپنے بچوں کے لیے تشویش میں مبتلا ہوں ،کیوں کہ کل کو اگر بھیڑ ان کو گھیر کر پوچھتی ہے ، تم ہندو ہو یا مسلمان ؟ تو ان کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ہوگا۔
بلند شہر تشدد معاملے میں سابق 83 نوکر شاہوں کے ذریعے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ مانگنے پر انوپ شہر سے بی جے پی ایم ایل اے سنجے شرما نے کھلا خط لکھ کر 21 گائے کی موت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اتر پردیش میں لاء اینڈ آرڈر کے مدعے پر حزب مخالف کے زبردست ہنگامے کی وجہ سے اسمبلی کی کارروائی دن بھر کے لئے ملتوی ہونے کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ امن کسی بھی قیمت پر قائم رکھا جائےگا۔
83 نوکرشاہوں کی طرف سے جاری ایک خط میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اور سماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
معاملے کی جانچ کر رہی ایس آئی ٹی نے گزشتہ منگل کو گئو کشی کے الزام میں تین دوسرے لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ اس کے بعد پولیس نے ان 4 لوگوں کو بے قصور قرار دینے کا فیصلہ لیا۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس بھلے ہی یوگیش راج کے بجرنگ دلی ہونے کی بات نہیں کر رہی ہے،مگر جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق بلند شہر کے تمام چھوٹے بڑے پولیس افسر کے یوگیش راج سے تعلقات رہے ہیں۔ہر ایک کے پاس اس کے فون نمبر موجود ہیں۔
گزشتہ 3 دسمبر کو بلند شہر کے سیانہ کوتوالی کے ایک گاؤں میں مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد میں پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت کمار نامی شخص کی موت ہو گئی تھی۔
اس سے پہلے بلند شہر ایس ایس پی ، سیانہ سی او اور چنگراوٹھی پولیس چوکی انچارج کا تبادلہ کر دیا گیا تھا۔ بلند شہر تشدد کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت کمار نامی نوجوان کی موت ہو گئی تھی۔
یہ پہلی مرتبہ نہیں ہے کہ سدرشن نیوز نےسماجی یکجہتی کو پامال کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے پہلے وہ سنبھل کی فضاؤں میں فرقہ وارانہ زہر گھولنے کے جرم میں گرفتار ہو چکے ہیں۔
ویڈیو: دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی نے بلند شہر کے مہاؤ گاؤں کا دورہ کیا جہاں مبینہ طور پر ہوئی گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد میں انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کا قتل ہوا تھا۔
آئی بی کی رپورٹ ملنے کے بعد بلند شہر ایس ایس پی ، سیانہ سی او اور چنگراوٹھی پولیس چوکی انچارج کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں مقامی پولیس اور انتظامیہ پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
بلندشہر کے سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ سے بی جے پی رہنماؤں کی ناراضگی سے متعلق ایک خط ملا ہے۔ اس کو لےکر جانچکے حکم دیے گئے ہیں۔