پیگاسس پروجیکٹ کےتحت ملے دستاویز دکھاتے ہیں کہ 2019 میں جن ہندوستانی نمبروں کو وہاٹس ایپ نے ہیکنگ کی وارننگ دی تھی، وہ اسی مدت میں میں چنے گئے تھے جب وہاٹس ایپ کے مطابق پیگاسس اسپائی ویئر نے اس میسیجنگ ایپ کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔
وہاٹس ایپ کے سی ای او ول کیتھ کارٹ نے کہا ہے کہ انہیں2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے حملے اور لیک ڈیٹا کی بنیاد پر پیگاسس پروجیکٹ کی رپورٹنگ میں مماثلت دکھتی ہے۔ 2019 میں وہاٹس ایپ صارفین پر ہوئے پیگاسس حملے کو لےکر فیس بک کی ملکیت والی کمپنی نے این ایس او گروپ پر مقدمہ کیا ہے۔
اکتوبر میں ممبئی ریجنل پاسپورٹ آفس نے میدھا پاٹکرکو نوٹس جاری کرکے کہا تھا کہ انھوں نے پاسپورٹ رینوکرواتے وقت اپنے خلاف درج معاملوں کی جانکاری چھپائی ہے۔
یہ معاملہ وہاٹس ایپ کے اس انکشاف کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایک اسرائیلی اسپائی ویئر پیگاسس سے کم سے کم 121 ہندوستانی صحافیوں اور ہیومن رائٹس کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔ خاص بات یہ تھی کہ اسرائیلی کمپنی اپنا اسپائی ویئر صرف سرکاری ایجنسیوں کو بیچتی ہے۔
ممبئی کے ریجنل پاسپورٹ آفس نے سماجی کارکن اور نرمدا بچاؤ آندولن کی رہنما میدھا پاٹکر کو ان پر زیر التوا معاملوں کے بارے میں جانکاری مبینہ طور سے چھپانے کو لے کر نوٹس بھیجا ہے۔آفس نے ان سے یہ بھی پوچھا ہے کہ ان کا پاسپورٹ کیوں ضبط نہیں کیا جانا چاہیے۔
فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے امریکہ کی عدالت میں ایک اسرائیلی نگرانی کمپنی کے خلاف الزام لگایا ہے کہ اس نے ہندوستانیوں سمیت دنیا بھر کے تقریباً1400 وہاٹس ایپ صارفین کو نشانہ بنایا تھا۔ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کے کارکنوں کی جاسوسی کی بات سامنے آئی تھی۔
ویڈیو: وہاٹس ایپ نے حال ہی میں بتایا کہ عام انتخابات کے دوران تقریباً دو درجن ہندوستانیوں کے فون کی جاسوسی کی گئی تھی ۔ میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں سنیے انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اپا ر گپتا اور سینئر صحافی اسمتا شرما سے ارملیش کی بات چیت۔
وہاٹس ایپ نے مئی کے علاوہ ستمبر میں بھی 121 ہندوستانیوں پر اسپائی ویئر حملے کے بارے میں حکومت ہند کو جانکاری دی تھی۔ حالانکہ منسٹری آف انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہا ہے کہ اس کو وہاٹس ایپ سے جو اطلاع ملی تھی وہ ناکافی اور ادھوری تھی۔
وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ اس نے مئی 2019 میں بھی حکومت کو ہندوستانیوں کی سکیورٹی میں سیندھ لگانے کی جانکاری دی تھی۔ وہیں، حکومت کا کہنا ہے کہ وہاٹس ایپ نے جو اطلاعات دی تھیں وہ بہت ہی تکنیکی تھیں۔ ان میں ڈیٹا چوری کرنے یا پیگاسس کا ذکر نہیں تھا۔
ویڈیو: وہاٹس ایپ نے حال ہی میں بتایا کہ عام انتخابات کے دوران ہندوستان کے کم سے کم دو درجن ماہرین تعلیم، وکیلوں ، دلت کارکنوں اور صحافیوں کے فون ایک اسرائیلی سافٹ ویئر کی نگرانی میں تھے۔ اس بارے میں بتا رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر سدھارتھ وردراجن۔
فیس بک کی ملکیت والے پلیٹ فارم وہاٹس ایپ نے کہا ہے کہ ہندوستان میں عام انتخابات کے دوران صحافیوں اورہیومن رائٹس کارکنوں پر نگرانی کے لئے اسرائیل کے اسپائی ویئر پیگاسس کا استعمال کیا گیا۔
کانگریس نے الزام لگایا کہ مودی سرکار کو جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا ہے۔ کانگریس نے اس معاملے پر سپریم کورٹ سے خود سے جانکاری لینے اورمرکزی حکومت کی جوابدہی طے کرنے کی اپیل کی ہے۔
بھیما کورےگاؤں معاملے میں گرفتار کئے گئے سماجی کارکنوں کے وکیل نہال سنگھ راٹھوڑنے بتایا کہ پیگاسس سافٹ ویئر پر کام کرنے والی سٹیزن لیب کے محقق نے ان سے رابطہ کرکے ڈیجیٹل خطرےکو لے کروارننگ دی تھی۔ ہیومن رائٹس کارکن بیلا بھاٹیہ اور ڈی پی چوہان نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان کی جاسوسی کی گئی تھی۔
وہاٹس ایپ کے ذریعے ہندوستان میں کم سے کم دو درجن ماہرین تعلیم، وکلاء،دلت کارکنوں اور صحافیوں سے رابطہ کرکے ان کو باخبر کیا گیا کہ مئی 2019 تک دو ہفتے کی مدت کے لئے ان کے فون ایک انتہائی جدید اسرائیلی سافٹ ویئر کی نگرانی میں تھے۔
مظاہرے کے دوران لوگوں نے سناتن سنستھا کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے ، اس کی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے ،فنڈنگ کے سورس کی تفتیش کرنے اور اس تنظیم سے وابستہ تمام لیڈران کو گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جن گن من کی بات کے اس ایپی سوڈ میں سنیے بھیما کورے گاؤں تشدد معاملہ میں سماجی کارکنوں کی گرفتاری اور 1984 سکھ مخالف فساد کے متعلق راہل گاندھی کے حالیہ بیان پر ونود دوا کا تبصرہ۔
سوامی اگنیویش پر یہ حملہ دہلی میں بی جے پی دفتر کے نزدیک ہوا۔ گزشتہ مہینے جھارکھنڈ میں ان پر حملہ ہوا تھا۔
جھارکھنڈ میں سماجی کارکنوں کو ان دنوں کئی طرح کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کئی لوگوں پر مقدمہ درج ہوئے ہیں تو کچھ لوگوں کی گرفتاری ہوئی ہے۔ وہیں، سوامی اگنیویش جیسے سماجی کارکن کے ساتھ مارپیٹ کی گئی ہے۔
معروف سماجی کارکن سوامی اگنیویش پرجھارکھنڈ میں ہوئے حملے اور ماب لنچنگ کے معاملوں میں مسلسل اضافہ پر دہلی یونیورسٹی کے پروفیسر اپوروانند سے میناکشی تیواری کی بات چیت
بی جے پی وزیر نے اپنے متنازعہ بیان میں کہا کہ ؛وہ سوامی نہیں فراڈ ہیں۔انہوں نے پبلسٹی کے لیے خود پر حملہ کروایا اور اس کی پلاننگ کی۔
جھارکھنڈ کے پاکڑ میں سوامی اگنیویش کی بی جے پی کارکنان نے مخالفت کی، کالے جھنڈے دکھائے،ہاتھا پائی بھی کی۔بتایا جا رہا ہے کہ سوامی اگنیویش ایک پروگرام میں شامل ہونے پاکڑ پہنچے تھے اور اسی وقت ہوٹل سے باہر نکلے تھے۔
اگر مجھے اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں ہے، تو یہ کیسی جمہوریت ہے؟ نئی دہلی : تمل ناڈو کے ایک سماجی کارکن کے خلاف صرف اس وجہ سے راج دروہ (Sedition)کا مقدمہ کردیاہے کہ انہوں نے حکومت کے ندی جوڑ منصوبے کے خلاف 48 صفحے […]