بنارس ہندو یونیورسٹی کےشعبہ اردو نے اے بی وی پی کے احتجاج کے بعد آٹھ نومبر کو ایک ویبینار کے آن لائن پوسٹر کو واپس لے لیا۔ پوسٹر میں علامہ اقبال کی تصویر کے استعمال کی مخالفت کی جا رہی تھی۔
بی ایچ یو کے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی کے لٹریچر ڈپارٹمنٹ میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر فیروز خان کی تقرری کا گزشتہ ایک مہینے سے کچھ طلبا مخالفت کر رہے تھے۔طلبا کا کہنا تھا کہ جین،بودھ اور آریہ سماج سے جڑے لوگوں کو چھوڑ کر کسی بھی غیر ہندو کی اس ڈپارٹمنٹ میں تقرری نہیں کی جا سکتی۔
بی ایچ یو کے کچھ طالب علم شعبہ سنسکرت میں ڈاکٹر فیروز خان کی تقرری کی مخالفت ان کے مسلمان ہونے کی وجہ سے کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر خان کی تقرری کی شعبہ سنسکرت کے دلت پروفیسر نے حمایت کی تھی۔
ہندی سے فارسی یاعربی کے الفاظ کو چھانٹکر باہر نکال دینا ناممکن ہے۔ایک ہندی داں روزانہ نادانستہ طورپر ہی کتنی فارسی، عربی یا ترکی کے لفظ بولتا ہے، جن کے بنا کسی جملےکی ساخت تک ناممکن ہے۔
چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے کہا کہ پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے کے دوران اردو اور فارسی کے لفظوں کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔
ویڈیو: بنارس ہندو یونیورسٹی (بی ایچ یو)میں طلبا کا ایک گروپ سنسکرت پڑھانے کے لیے ایک مسلم ٹیچر کی تقرری کے خلاف مظاہرہ کر رہا ہے۔اس مدعے پر بی ایچ یو کے افلاطون اور دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر کوشل پوار سے بات کر رہی ہیں دی وائر کی سینئر ایڈیٹر عارفہ خانم شیروانی۔
بی ایچ یو کے سنسکرت ودیالیہ دھرم وگیان سنستھان میں مسلمان پروفیسر کی تقرری کا معاملہ : مظاہرے کی قیادت کر رہے سنسکرت ودیالیہ دھرم وگیان سنستھان کے ایک اسٹوڈنٹ کرشن کمار کا کہنا ہے کہ ، ‘اگر کوئی شخص ہمارے جذبات یا ثقافت سے وابستہ نہیں ہے […]
بی ایچ یوکے سنسکرت ودیا دھرم وگیان فیکلٹی کے شعبہ ادب میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر فیروز خان کی تقرری کی کچھ طلبا مخالفت کر رہے ہیں۔طلبا کا کہنا ہے کہ جین، بودھ اور آریہ سماج سے جڑے لوگوں کو چھوڑکر کسی بھی غیر ہندو کی اس شعبہ میں تقرری نہیں کیا جا سکتی۔
ایچ آر ڈی منسٹر رمیش پوکھریال نشنک نے آئی آئی ٹی کھڑگ پور کے 65ویں کنووکیشن میں کہا کہ ہمالیہ ’نیل کنٹھ‘کی طرح سارا زہر پیکرآلودگی سےماحولیات کو بچا رہا ہے۔ اس سے پہلے آئی آئی ٹی ممبئی کے کنووکیشن تقریب میں نشنک نے کہا تھا کہ جوہر اور سالمہ کی کھوج چرک رشی نے کی تھی۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ نامور سنگھ نے ہندی تنقید کو اس کے کتابی پن اور اکادمک پیچیدگیوں سے آزاد کیا اوراس کو عام قارئین تک پہنچانے میں بڑا رول ادا کیا۔