شیوسیناکی قیادت والی سرکار میں این سی پی کے وزیروں کی چار گھنٹے چلی میٹنگ کے بعد این سی پی ترجمان اور ریاست کے وزیرنواب ملک نے کہا کہ اگرخاطر خواہ شواہد کے ساتھ کوئی شکایت ملتی ہے تو سرکار جج بی ایچ لو یا معاملے کو پھر سے کھولنے پر غور کرےگی۔
سہراب الدین شیخ کو 2005 میں مبینہ طور پر فرضی انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔2018 میں ایک خصوصی عدالت نے گجرات اور راجستھان کے پولیس افسروں سمیت 22 لوگوں کو اس معاملے میں بری کر دیا تھا۔
گجرات میں نریندر مودی حکومت میں وزیر داخلہ رہے ہرین پانڈیا کا 26 مارچ 2003 کو احمد آباد میں لاء گارڈین علاقے میں اس وقت گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، جب وہ صبح کی سیر کر رہے تھے۔
غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل نے گزشتہ مہینے عدالت میں عرضی دائر کرکے کورٹ کی نگرانی میں اس قتل معاملے کی جانچ کرانے کی گزارش کی تھی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ سامنے آئی کچھ نئی جانکاریاں ، ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کے قتل کی سازش میں شامل ہونے کےامکانات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سامنے آئی کچھ نئی جانکاریاں ، ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کے قتل کی سازش میں شامل ہونے کےامکانات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
بطور وزیراعلیٰ نریندر مودی کے 13 سال کی مدت کے دوران ہوئے ان سلجھے قتلوں اور انکاؤنٹروں میں ہرین پانڈیا کا قتل کئی معنوں میں سب سے بڑی پہیلی ہے۔ اس معاملے کی دوبارہ جانچ کئے جانے میں جتنی تاخیر کی جائےگی، ا س کے سراغوں کے پوری طرح سے تباہ ہو جانے کے امکانات بڑھتے جائیں گے۔
جج بی ایچ لویا کی موت سے جڑی عرضی وکیل ستیش اوکےنے دائر کی ہے۔ اپنی عرضی میں اوکے نے الزام لگایا ہے کہ جج لویا کوزہر دیا گیا تھا۔
سہراب الدین شیخ فرضی انکاؤنٹر معاملے میں گزشتہ سال 21 دسمبر کو سی بی آئی عدالت نے ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے تمام 22 ملزمین کو بری کر دیا تھا۔ ملزمین میں زیادہ تر گجرات اور راجستھان کے جونیئر سطح کے پولیس افسر شامل تھے۔
سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملے میں اسپیشل سی بی آئی جج نے اپنے حکم میں کہا کہ سبھی گواہ اور ثبوت سازش اور قتل کو ثابت کرنے کے لیے کافی نہیں تھے۔
کیا امت شاہ کبھی سوچتے ہوںگے کہ ہرین پانڈیا کا قتل اور سہراب الدین-کوثر بی-تلسی رام انکاؤنٹر کی خبر زندہ کیسے ہو جاتی ہے؟ امت شاہ جب پریس کے سامنے آتے ہوںگے تو اس خبر سے کون بھاگتا ہوگا؟ امت شاہ یا پریس؟
ناگ پور کے ایک وکیل ستیش اوکے نے سی بی آئی جج بی ایچ لویا کی موت کو مشتبہ بتاتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کی ناگ پور بنچ میں عرضی دائر کر کے کہا ہے کہ جج لویا کو زہر دیا گیا تھا اور ان کی موت سے متعلق تمام دستاویز مٹا دئے گئے ہیں۔
وائر کی خصوصی رپورٹ: ایک کلیدی گواہ کے طور پر اعظم خان گجرات کے سابق وزیر داخلہ اور بی جے پی رہنما ہرین پانڈیا کے قتل سے لےکر سہراب الدین شیخ کے انکاؤنٹر سے جڑے کئی راز جانتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کو اپنی جان کا خطرہ نظر آ رہا ہے۔
15 سال پہلے گجرات میں بی جے پی کے رہنما ہرین پانڈیا کو کس نے مارا، یہ سوال پھر سامنے آ گیا ہے۔ سہراب الدین شیخ معاملے میں گواہ اعظم خان نے کہا ہے کہ سہراب الدین کو نریندر مودی کے سیاسی مخالف ہرین پانڈیا کے قتل کی سپاری دی گئی تھی۔
سہراب الدین شیخ فرضی مڈبھیڑ معاملے کی شنوائی کے دوران ایک گواہ نے کہا کہ سابق آئی پی ایس افسر ڈی جی ونجارہ کے کہنے پر سہراب الدین نے ہرین پانڈیہ کا قتل کیا تھا۔
سہراب الدین شیخ معاملے کی جانچ کے بعد اس کو فرضی بتانے والے گجرات پولیس انسپکٹر وی ایل سولنکی نے دی وائر کو بتا یا کہ حکومت ہر وہ طریقہ استعمال کر چکی ہے جس سے میں کورٹ تک نہ پہنچ سکوں ۔
بامبے لائرس ایسوسی ایشن کے ذریعے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ معاملے سے جڑی حقیقتوں کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ کے 19 اپریل کے فیصلے میں انصاف نہیں ہوا ہے۔
سہراب الدین شیخ اور تلسی رام پرجاپتی کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملہ میں پراسیکیوشن کے دو اور گواہ سی بی آئی کی ایک اسپیشل کورٹ کے سامنے اپنے بیان سے جمعرات کو مکر گئے۔
آج جن لوگوں کو ارون جیٹلی “ادارے میں رکاوٹ ”بتا رہے ہیں، ان کو یو پی اے2 کے دورحکومت کے وقت بد عنوانی کے خلاف آواز اٹھانے پر بی جے پی نے سرآنکھوں پر بٹھایا تھا۔
جو الزامات لگائے گئے ہیں ان پر بات کم ہو رہی ہے۔ ان سے فوکس شفٹ ہو گئی ہے۔ اچھا ہوتا کہ ان الزامات پر گفتگو ہوتی جس سے لوگوں کو پتا چلتا کہ کیا یہ الزامات Impeachmentکے لئے کافی ہیں؟
سی جے آئی دیپک مشرا کے خلاف Impeachment Motion پر 71 رکن پارلیامنٹ نے دستخط کیے،جس میں گانگریس این سی پی،سی پی ایم،سی پی آئی، ایس پی،بی ایس پی اور مسلم لیگ شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کے ذریعے جج لویا کی ‘مشتبہ’ موت پر آزادانہ جانچ کی عرضی خارج کرنے کے بعد فیملی نے کہا اب کسی پر یقین نہیں۔
جج لویا کی موت کی ایس آئی ٹی جانچ کی مانگ والی عرضیوں کے سپریم کورٹ سے خارج کیے جانے کے بعد سیاسی بیان بازی شروع ہوگئی ہے۔ نئی دہلی : جج لویا معاملےمیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سیاسی بیان بازی شروع ہوگئی ہے۔ایک طرف جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی […]
سہراب الدین انکاؤنٹر کیس سے منسلک جج بی ایچ لویا کی مشتبہ حالت میں موت کے معاملے میں آزاد تفتیش کی مانگ کو سپریم کورٹ کے ذریعے ٹھکرائے جانے کے بعد وکیل پرشانت بھوشن کا بیان۔
جج لویا معاملے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قراردیتےہوئے بی جے پی نے کہا کانگریس کا گھناؤناچہرہ سامنے آیا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی رہنمائی والی تین رکنی عدالتی بنچ نے کہا کہ بی ایچ لویا کی موت قدرتی وجوہات سے ہوئی تھی۔
مرکزی حکومت پر عدالتی تقرریوں کو متاثر کرنے کے الزامات لگ رہے ہیں۔گزشتہ کچھ سالوں میں ہوئی تقرری پر غور کریں تو ایسے کئی سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں جو مستقبل کی ایک خطرناک تصویر بناتے ہیں۔
سہراب الدین،کوثر بی اور تلسی رام پرجاپتی انکاؤنٹر معاملے کی جانچ سے اپریل 2014 میں ہٹا دئے گئے ناگالینڈ کیڈر کے آئی پی ایس افسر سندیپ تامگاڈے کے خلاف جانچ بٹھا دی گئی ہے۔
تین ہفتوں سے معاملے کی سماعت کر رہیں جج ریوتی موہتے ڈیرے نے سی بی آئی کے کام کاج پر بھی ناراضگی اظہار کیا تھا۔ اب معاملے کی سماعت ممبئی ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کرےگی۔
عدالت نے کہا کہ استغاثہ کا مقدمہ کیا ہے، یہی ابتک واضح نہیں ہے۔ ساتھ ہی سی بی آئی بری کئے گئے لوگوں کے خلاف ثبوت پیش کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔
مہاراشٹر کے ایک صحافی کے ذریعے دائرپی آئی ایل میں جج لویا کی موت کو حساس بتاتے ہوئے اس کی غیر جانبدارانہ تفتیش کرانے کی مانگ کی گئی تھی۔
میڈیا بول کے اس ایپی سوڈ میں دیکھیے جسٹس لویا کی مشتبہ موت سے اٹھے سوالات اور میڈیا میں متضاد رپورٹنگ کے موضوع پر اُرملیش کے ساتھ دی کارواں کے پولیٹیکل ایڈیٹرہرتوش سنگھ بل اور آرٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج کی بات چیت