شام میں سرگرم روسی مصالحت کار سے ایک ملاقات
روسی مصالحت کار ماریہ کا ماننا ہے کہ ؛مصالحت کار چاہے کتنے ہی طاقتور ملک کی نمائند گی کیوں نہ کرتا ہو، کوئی حل مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
روسی مصالحت کار ماریہ کا ماننا ہے کہ ؛مصالحت کار چاہے کتنے ہی طاقتور ملک کی نمائند گی کیوں نہ کرتا ہو، کوئی حل مسلط نہیں کرنا چاہیے۔
ترکی کے اس فوجی اپریشن سے دو باتیں ثابت ہوتی ہیں۔ایک یہ کہ اردگان دھمکیوں کو عملی جامہ پہنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔اس سے قبل اس نے ناٹو کا رکن ہوتے ہوئے بھی روس سے ایس۔400 میزائل ڈیفنس سسٹم خریدکر ایک بڑے سفارتی چیلنج کا سامنا کرکے، اس کو نہایت ہی زیرک طریقے سے سلجھا دیا۔ شاید اسی وجہ سے بشارالاسد کا حلیف ہوتے ہوئے بھی روس کا رد عمل کچھ زیادہ سخت نہیں تھا۔ دوسرا یہ کہ عالمی امور میں امریکہ پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
حقوق انسانی کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے کہا ہے کہ یہ ایک ایسا فیصلہ ہے جو کھلے عام غیر برابری کو قانونی طور پر عملی جامہ پہناتا ہے۔
ٹرمپ نے اس کو امریکہ کے لوگوں کے ساتھ آئین کی جیت قرار دیا ہے،وہیں اس فیصلے کے خلاف ووٹ دینے والوں ججوں نے کہا کہ کورٹ تاریخی غلطی کر رہا ہے کیوں کہ ایسا کرکے وہ مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کو صحیح ٹھہرا رہے ہیں۔
تھامسن رائٹرس فاؤنڈیشن کے سروے میں 193ملکوں کو شامل کیا گیا تھا، جن میں سے عورتوں کے لئے ٹاپ 10 بدترین ملکوں کا انتخاب کیا گیا۔اس فہرست میں افغانستان اور سیریا دوسرے اور تیسرے، صومالیہ چوتھے اور سعودی عرب پانچویں مقام پر ہے۔
ان بے گھر افراد میں سے 70 فیصد کا تعلق صرف 10 ملکوں سے ہے۔ جس میں سیریا، میانمار ، ایران، جنوبی سوڈان وغیرہ شامل ہیں۔
بازار میں اگرچہ کھانے پینے کی چیزیں دستیاب ہیں لیکن زیادہ تر یمنی باشندے انہیں خرید نہیں سکتے ہیں ، اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق اس وقت 22 ملین یمنیوں کو انسانی مدد کی ضرورت ہے۔ غذائی قلت کی وجہ سے ہیضہ اور دیگر متعدی امراض نے آبادی کے ایک بڑے حصہ کواپنی چپیٹ میں لے لیاہے ۔
کٹھوا گینگ ریپ کی خبر کے علاوہ پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے تاحیات نااہل قرار دیے جانے کی خبر کو مشرق وسطی کے اخباروں نے نمایاں طور پر شائع کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق جنگ زدہ شام کے دارالحکومت دمشق کے نواح میں مشرقی غوطہ کی موجودہ صورت حال ’قطعی ناقابل قبول‘ ہے، جہاں دو ہفتوں میں زمینی اور فضائی حملوں میں قریب چھ سو افراد ہلاک اور دو ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ملک شام یعنی سیریا میں گزشتہ ہفتے ایئر سٹرائیک کی خبریں آنے لگی۔ اس پر سوشل میڈیا میں تصویروں اور ویڈیو کا سیلاب آگیا۔ کچھ تصویریں بہت زیادہ عام ہوئیں جو دراصل شام کی تھی ہی نہیں،سوشل میڈیا ہوَش سلیر نے اپنی تفتیش میں بتایا کہ ان کا تعلق شام میں ہو رہی ایئر سٹرائیک سے نہیں ہے ۔
اقوام متحدہ ميں انسانی حقوق کے کمشنر نے کہا ہے کہ مشرقی غوطہ میں حملہ کرنے والوں کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ انہوں نے تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے ميں لانے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔
شامی دارالحکومت دمشق کے زیر محاصرہ نواحی علاقے مشرقی غوطہ میں حکومتی فورسز اور باغیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں پھنسے ہزاروں عام شہری خوراک اور طبی امداد کے منتظر ہیں۔